رضی نیازی مرحوم کی پہلی برسی عقیدت سے منائی گئی

0
52
شمیم سیّد
شمیم سیّد

وقت کتنی تیزی سے گزر جاتا ہے پتہ بھی نہیں چلتا، لگتا ہے کل کی ہی بات تھی جب رضی بھائی کی طبیعت خرابی کی خبر ملی ، ہسپتال میں لوگوں کا ہجوم لگ گیا، ہسپتال والے بھی پریشان تھے یہ کون شخصیت ہے کہ جس کو دیکھنے کیلئے لوگوں کا تانتا بندھا ہوا ہے، یقیناً وہ شخصیت تھی، ان کی وجہ سے جو رونقیں لگتی تھیں اب وہ بات نظر نہیں آرہی، کہتے ہیں کہ جب تک نظر اوجھل پہاڑ اوجھل کی بات ہے اس وقت سب لوگ رضی بھائی کی وجہ سے آتے تھے کیونکہ ان کی محبت ہی ایسی تھی نورانی چہرہ جس کو دیکھ کر ایک خوبصورت شخصیت کا احساس ہوتا تھا، ہاتھ میں تسبیح جو ان کا وطیرہ تھا کبھی ان کو بغیر تسبی کے اور نہ پڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہمیشہ وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے تھے ان کی زندگی ایک مثالی زندگی تھی انہوں نے بھرپور زندگی گزاری، وہ دنیا سے کامیاب لوٹے، جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں میں محبت ڈال دیتا ہے جنت الفردوس میں جگہ عطاء فرما دیتا ہے ، اللہ کے بندے اس سے محبت کرتے ہیں انسان کی ظاہری زندگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کی محبت والہانہ عشق، حضورۖ کی محبت، شہر مدینہ سے محبت، حضورۖ کا ذکر کرنیوالوں سے محبت، اہل بیعت اور صحابہ کرام سے محبت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنی دو مساجد کے نام مسجد فاطمة الزہرہ اور مسجد علی المرتضیٰ رکھے ہوئے ہیں ایسے میں اولیاء اکرام کیلئے محبت مسجد غوث اعظم یہ سب ان کی عقیدت و محبت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ عمل کی بات کریں تو وہاں بھی وہ یکتا نظرکرتے ہیں جس طرح وہ نماز کی پابندی رکتے تھے اتنی مصروف زندگی جس میں وہ اپنے بزنس کو بھی دیکھتے تھے لیکن اس کے باوجود ان کے دل میں مسجد کو آباد رکھنے کی بھی کوشش رہتی تھی وہ نماز ظہر اپنے آفس سے اکیلے نہیں بلکہ کچھ لوگوں کو بھی ساتھ لے کر مسجد غوث اعظم میں با جماعت نماز ادا کرتے تھے ورنہ لوگ تو بہانہ بناتے ہیں کہ وقت نہیں ملتا لیکن رضی بھائی نے ہمیشہ نماز با جماعت ادا کی جب ان کو دل کا دورہ پڑا اس وقت بھی وہ فجر پڑھ کر آئے تھے تہج گزار بھی تھے ڈاکٹر نے دل کا آپریشن کیلئے کہا تو رمضان آنے والے تھا انہوں نے صاف انکار کر دیا کہ میں ابھی سرجری نہیں کرائونگا میرے رمضان کے روزے نکل جائینگے اور میں یہ نہیں چھوڑ سکتا ہر سال عمرہ کرنا ان کا معمول تھا اور خود اکیلے نہیں جاتے تھے بکہ اپنی فیملی اور دوستوں کو بھی ساتھ لے کر جاتے تھے ہمیں بھی کئی مرتبہ عمرہ کروایا، صرف ان سے کہنے کی دیر ہوتی تھی۔ رضی بھائی عمرہ کرنا ہے ان کی طرف سے کبھی نہ نہیں ہوتی تھی ،صرف یہ کہتے تھے کہ کب جانا ہے، ہر سال قرعہ اندازی کے ذریعے وہ 20 لوگوں کو عمرہ کرواتے تھے حقوق اللہ اور حقوق العباد جس طرح وہ ادا کرتے تھے کبھی کسی کو انہوں نے خالی ہاتھ نہیں ٹالا کوئی کبھی ضرورت مند آیا اس کی مدد کی، فیملی کیساتھ ان کا رویہ جتنا مشفقانہ تھا وہ پوری فیملی، رشتہ دار، عزیز و اقارب کیساتھ صلہ رحمی اور جتنی محبت کرتے تھے ان کے گھر کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے تھے۔ مخلوق خدا کی خدمت کرنا اللہ کی راہ میں خرچ کرنا لوگوں کی تکالیف کو دور کرنا ہی ان کا طریقہ تھا حضورۖ سے کسی نے پوچھا سب سے اچھا عمل کونسا ہے تو آپۖ نے فرمایا کہ کسی مومن کو خوش کرنا، بھوکے کو کھانا کھلانا، اس کی ضرورت کو پورا کرنا اللہ تعالیٰ دیتا بھی ان کو ہی ہے جو مسلمانوں کے کام آتا ہے رضی بھائی کی اچھائیوں کی لمبی فہرست ہے کہاں تک بیان کی جائیں۔ ایک حدیث جو رضی بھائی پر صادر آتی ہے معراج کے دوران ایک ایسے شخص کے قریب سے گزرے جو اللہ کے نور میں ڈُوبا ہوا تھا آپۖ نے پوچھا یہ کوئی فرشتہ ہے کوئی نبی ہے کہا نہیں بتایا کہ یہ ایسا شخص ہے جو دنیا میں تین کام کیا کرتا تھا اس کی پہلی صفت ایسی کہ اس کی زبان سے ہر وقت اللہ کا ذکر رہتا تھا دوسری صفت دنیا میں جہاں بھی رہتا تھا اس کا دل مسجد میں لگا ہوتا تھا تیسری دنیا میں اس نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے والدین کی بدنامی ہوئی ہو ہمیشہ نیک نامی کا باعث بنا۔ جس خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ یہ تینوں خوبیاں جو کہ ہم نے دیکھی ہیں وہ رضی نیازی بھائی میں بدرجہ اتم موجود تھیں جو لوگ ان کے قریب تھے وہ اس بات کی گواہی دینگے جس طرح ان کے جنازے میں لوگ شریک تھے وہ یقیناً اللہ تعالیٰ کے نور میں گھرے ہوئے ہونگے انہوں نے کبھی کسی کا دل نہیں توڑا ہمیشہ اپنی طرف سے اچھا ہی کیا ایک بات میں لکھ رہا ہوں کہ شاید لوگوں کو پسند نہ آئے رضی بھائی کے جانے کے بعد وہ رونقیں ختم ہو گئیں ان کی برسی کے موقع پر لوگوں کی کمی بہت محسوس کی تئی۔ اللہ تعالیٰ رضی بھائی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔ آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here