طالبان کا باب دوستی پر قبضہ

0
100

نیویارک (پاکستان نیوز) طالبان نے پاکستان اور افغانستان کے مابین مرکزی گزرگاہ کاکنٹرول حاصل کرلیا۔طالبان مختلف گروپوں کی شکل میں جنگ کرنے میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے ان میں باہمی تعاون کا شدید فقدان ہے ، سرحدی اور اندرونی محاذوں پر جنگ لڑنے والے طالبان کمانڈرز اپنی اپنی مرضی کے مطابق محازوں کا انتخاب کررہے ہیں جس کی وجہ سے اکثر مقامات پر ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، مرکزی قیادت نہ ہونے کی وجہ سے طالبان کی جنگی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں ، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ جب تک کابل پر قبضہ نہیں ہوجاتا ، افغانستان پر مکمل اجارہ داری کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا ہے ، مرکزی امیر اور قیادت منتخب ہونے کے بعد ہی طالبان کی درست سمت واضح ہو سکے گی ۔باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی جانب سے اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ وہ فی الحال طالبان کے کسی بھی گروپ سے رابطے میں نہیں ہیں اور نہ ہی طالبان کی کارروائیاں پاکستان تک پھیلی ہیں ، ابھی تک اندرونی لڑائی جاری ہے ، طالبان کی قیادت سامنے آنے کے بعد ہی ان کی درست سمت معلوم ہو سکے گی ۔ طالبان ترجمان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مابین مرکزی گزرگاہ کاکنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ترجمان طالبان کا کہنا ہے کہ طالبان نے 20 سال بعد افغانستان کی جانب سے باب دوستی کاکنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے، باب دوستی پر طالبان نے افغانستان کا قومی پرچم اتار دیا اور طالبان امارت اسلامی کا سفید پرچم لہرادیا گیا ہے۔ترجمان طالبان نے اپیل کی کہ شہری اور تاجر آج باب دوستی کی جانب نہ آئیں۔دوسری جانب افغان محکمہ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان میں چمن قندھار شاہراہ پر طالبان نے کنٹرول کرلیا جس کے باعث آمدورفت معطل ہے۔علاوہ ازیں لیویز حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھی باب دوستی ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے جس کے باعث تجارت بھی معطل ہے، باب دوستی پر اضافی سکیورٹی تعینات کرکے پاک افغان بارڈر پر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، باب دوستی گیٹ سے آمدورفت اور تجارت بحالی کیلئے طالبان کی مقامی قیادت سے رابطے میں ہیں۔لیویز حکام کے مطابق چمن سے متصل افغانستان کی تمام سرحدی چوکیوں پر طالبان کا قبضہ ہے اور پاک افغان بارڈر پر غیریقینی صورتحال ہے۔ادھر افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے اسپن بولدک کیسرحدی علاقے کی جانب کچھ پیش قدمی کی تھی جہاں افغان سکیورٹی فورسزنے طالبان کا حملہ پسپا کردیا۔افغانستان کے محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ قندھارشاہراہ پرطالبان نے کنٹرول کرلیا ہے اور آمدورفت معطل معطل ہے۔پاکستان کی جانب سے لیویز حکام کا کہنا ہے کہ باب دوستی ہرقسم کی آمدورفت کیلیے بند ہے اور تجارت معطل ہے۔باب دوستی پراضافی سیکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے اورپاک افغان بارڈر پرہائی الرٹ ہے۔لیویزحکام کا کہنا ہے کہ باب دوستی سے آمدورفت وتجارت بحالی کیلئے طالبان سے رابطہ ہے۔ سرحد پار افغانستان کی تمام چوکیوں پرطالبان کا قبضہ ہے،پاکستان کی طرف سے لیویز حکام نے بتایا کہ افغان تجارتی مرکز ویش منڈی میں چمن کے شہریوں کی املاک محفوظ ہیں۔افغانستان کے چار سو سے زیادہ اضلاع میں سے ایک تہائی طالبان کے کنٹرول میں ہیں، جنوب میں ایران کی سرحد سے لے کر شمال میں چین کی سرحد سے متصل اضلاع بھی طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔دریں اثنا ء امریکی صدرجوبائیڈن نے وائٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں امریکی مشن 31 اگست کوختم ہوگا، افغان رہنماؤں کومل بیٹھناہوگا، افغان مسئلے کے سیاسی حل کیلئے خطے کے ممالک کوآگے آناہوگا،طالبان فوجی لحاظ سے 2001 سے لے کر اب تک کی مضبوط ترین پوزیشن میں ہیں لیکن کابل پرقبضہ نہیں کرسکتے ، صدرجوبائیڈن نے افغانستان کی صورتحال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا امریکہ کی ایک اورنسل کوافغانستان میں جنگ لڑنے نہیں بھیجوں گا، امریکہ کی طویل ترین جنگ ختم کر رہے ہیں،امریکہ کی طویل جنگ ختم کرنے کافیصلہ درست ہے ،ہم نے مقاصدحاصل کرلئے ، اسامہ بن لادن کو مار دیا اور امریکہ پر مزید حملے روک دئیے ، سٹیٹس کو برقرار رکھنا آپشن نہیں۔ امریکہ آج کے دور کے خطرات کے دوران انہیں پالیسیوں کے ساتھ مربوط نہیں رہ سکتا جو 20 برس قبل دنیا کو ردعمل دینے کیلئے بنائی گئی تھیں۔ یہ صرف افغان عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ ہم جیت چکے ہیں،افغان فورسزکی صلاحیت پربھروسہ ہے ،افغان فوج کی تعداد3لاکھ اورطالبان 75ہزارہیں، کسی قوم نے آج تک افغانوں کومتحدنہیں کیا،افغان شہریوں کووہ مستقبل دیاجس کے وہ خواہشمندہیں،افغانستان میں امن و سلامتی متحدحکومت کے قیام سے ہی آسکتی،امکان نہیں کہ افغانستان میں متحدحکومت کاقیام ہوسکے ، انٹیلی جنس اداروں نے کبھی نہیں کہاافغان حکومت گرجائے گی، طالبان شمالی ویتنام کی فوج جیسے نہیں ، حالات ایسے نہیں امریکی سفارتخانہ کی چھت سے لوگوں کوریسکیوکیاجائے ،امریکہ انسداد دہشت گردی کی افواج اور وسائل کو نئی جگہ منتقل کررہا ہے ،مجھے طالبان پر بھروسہ نہیں ،افغانستان میں موجود اتحادیوں کو امریکہ منتقل کریں گے ،افغانستان میں 2500افرادکوامریکہ منتقل ہونے کیلئے ویزے جاری کئے ہیں،علاقائی ممالک کومسئلہ افغانستان کے سیاسی حل کیلئے کوششیں تیزکرنی چاہئے،افغان عوام کیلئے امریکی امداد کاسلسلہ جاری رہے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here