پیارے نبیۖ کی عیادت کے آداب

0
11
رعنا کوثر
رعنا کوثر

پیارے نبیۖ کی عیادت کے آداب

قارئین حضورۖ کی پیدائش کے مہینے میں کئی مضامین لکھے جس میں آپۖ کے زندگی گزارنے کے طریقے پر میں نے روشنی ڈالی مختلف احادیث کی روشنی میں تاکے ہم ان کے نقش قدم پر چل سکیں اور ان کی پیدائش کی خوشی اس طرح منائیں کے ہم ان کی سیرت کو اپنائیں۔ بہت عام معمولات میں جیسے کے اکثر وبیشتر بیمار پڑتے ہیں تو دیکھیں کے عیادت کے کیا آداب آپۖ نے بتائے ہیں۔ مریض کی عیادت کرنا ایک مسلمان کادوسرے مسلمان پر دینی حق بنتا ہے۔ نبیۖ کا ارشاد ہے قیامت کے روز خدا فرمائے گا، آدم کے بیٹے میں بیمار پڑا اور تو نے میری عیادت نہیں کی۔بندہ کہے گا پروردگار آپ ساری کائنات کے رب بھلا میں آپ کی عیادت کیسے کرتا؟ خدا کہے گا میرا فلاں بندہ بیمار پڑا تو نے اس کی عیادت نہیں کی اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے وہاں پاتا (یعنی تیری تو میری رحمت کا مستحق قمرا پاتا)۔ اور نبیۖ نے فرمایا ! ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر یہ حقوق ہیں اس میں سے ایک یہ ہے کہ جب وہ بیمار پڑ جائے تو اس کی عیادت کرو۔ جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی وہ جنت کے بالاخانے میں ہوگا۔ جب کوئی اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے تم اچھے رہے تمہارا چلنا اچھا رہا تو نے اپنے لئے جنت میں ٹھکانہ بنالیا۔ آپۖ جب کسی مریض کے عیادت کو جاتے تھے تو اس کے سرہانے بیٹھتے تھے اس کے بعد سات مرتبہ پڑھتے تھے آپ نے ارشاد فرمایا یہ دعا سات بار پڑھنے سے مریض ضرور شفایاب ہوگا اگر موت کا وقت ہوگیا ہو پھر اور بات ہے۔آپ جب کسی مریض کے پاس جاتے تو پوچھتے اور تسلی یوں دیتے انشاء اللہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں خدا نے چاہا تو یہ مرض جاتا رہے گا اور یہ مرض گناہوں سے پاک ہونے کا ذریعہ ہوگا۔ اور تکلیف کی جگہ ہاتھ پھیر کر دعا کرتے خدایا اس تکلیف کو دور فرما۔ اے انسانوں کے رب اس کو شفا عطا فرما تو ہی شفا دینے والا ہے تیرے سوا کسی سے شفا کی توقع نہیں ایسی شفا بخش کے بیماری کا نام ونشان نہیں رہے۔ حضورۖ غیر مسلم کی عیادت کو بھی جاتے ایک یہودی لڑکا جو آپۖ کی خدمت کیا کرتا تھا ایک بار وہ بیمار پڑ گیا تو آپ اس کی عیادت کے لیئے تشریف لے گئے۔ آپ اس کے سرہانے بیٹھے تو اس کو اسلام کی دعوت دی۔ لڑکا اپنے باپ کی طرف دیکھنے لگا جو پاس ہی موجود تھا باپ نے لڑکے سے کہا بیٹے ان کی بات مان لو۔ چنانچہ لڑکا مسلمان ہوگیا۔ آپۖ اس کے ہاں سے یہ کہتے ہوئے باہر آئے شکر ہے اس خدا کا بس نے اس لڑکے کو جہنم کی آگ سے بچا لیا۔ عیادت کو زندگی کا حصہ بنالیں تاکے مصروفیت آپ کو نہ روکے۔ میرے نزدیک یہ ایک بہترین عبادت ہے ریا کاری سے کسی کو دیکھنے نہ جائیں یعنی صرف دکھاوے کے لئے اس کے گھر والوں کا دل نہ دکھائیں ورنہ آپ صرف اپنا وقت ضائع کریں گے۔ اور اللہ کی رحمت کے مستحق نہیں ہوں گے۔ عیادت سے پہلے اس کے آداب حضورۖ کے انداز میں سیکھ لیں تو خود ہی سوچیں صرف عیادت خلوص دل سے کرکے ہی آپ اللہ کی رحمت کو پالیں گے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here