امریکہ بدترین معاشی بحران کا شکار ،سرمایہ کار اور شہری نقل مکانی پر مجبور

0
120

 

نیویارک (پاکستان نیوز)کورونا لاک ڈاﺅن نے امریکہ کی معیشت کو شدید ترین مالی بحران سے دوچار کر دیا ہے ، نیویارک ، منہاٹن ڈاﺅن ٹاﺅن ، شکاگو ڈاﺅن ٹاﺅن ، واشنگٹن ڈاﺅن ٹاﺅن ، ہیوسٹن ،ڈیلس ، ٹیکساس سمیت دیگر بڑے کاروباری مراکز60سے 70فیصد بندہوگئے ہیں جس سے مستقبل قریب میں کاروباری حالات مزید ابتر ہونے کا امکان ہے ، نیویارک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے گولڈ مین ساشے گروپ سمیت بڑی ٹائیکون کمپنیوں نے اپنے اربوں ڈالر کے مراکز منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے ۔ بلومبرگ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نیویارک شہر میں جلد رئیل اسٹیٹ بڑے بحران سے د وچار ہونے کے قریب ہے جس کی بڑی وجہ شہریوں کی دوسرے شہروں میں منتقلی ، سرمایہ دارانہ کمپنیوں کی جانب سے اپنے اثاثوں کی دیگر شہروں میں منتقلی ، طلبا اور نوجوانوں کی بڑی تعداد میں دیگر ریاستوں کی طرف نقل مکانی ہے ، لوگوں کی جانب سے بڑی تعداد میں دیگر ریاستوں اور شہروں کی طرف نقل مکانی سے نیویارک شہر کو اپنی آمدنی میں مجموعی طور پر 9.6ارب ڈالر کا خسارا ہوا ہے ، گولڈ مین ساشے گروپ کی جانب سے بھی اپنے اثاثے ڈیلاس ، ٹیکساس میں منتقل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا لیکن اس حوالے سے کوئی تصدیق سامنے نہیں آ سکی ہے ، کمپنی کی جانب سے بلومبرگ کو بتایا گیا ہے کہ اہم اپنی ملازمتوں کو کسی ایک شہر کی بجائے دیگر ریاستوں میں پھیلانا چاہتے ہیں لیکن اس حوالے سے ابھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کر سکتے ہیں ،ملک میں وائٹ کالر ملازمتوں کا بحران پیدا ہوگیا ، منہاٹن کے دفاتر نائن الیون کے بعد سے اب تک خالی ہیں ،نیویارک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے گولڈ مین ساشے گروپ نے اپنے 8ارب ڈالر کے اثاثے نیویارک سے منتقل کرنے کا عندیہ دے دیا،مختلف ممالک سے امریکہ آئے طلبا کی بڑی تعداد بھی کورونا صورتحال سے متاثر ہو کرآبائی ممالک کو واپس جا رہی ہے ۔یوایس مردم شماری بیورو کی رپورٹ کے مطابق نیویارک سے روزانہ 376افراد دیگر شہروں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں اور گزشتہ برس کی نسبت اس میں 100افراد فی روز کا اضافہ ہوا ہے ۔ مالی معاملات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ تدفین کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 600افراد کی لاشیں ا ب بھی فریزر ٹرکوں میں موجود ہیں ۔اب ان لاشوں کی تدفین اور رشتے داروں سے ترابطے کے لیے شہر کے محکمہ صحت کے سو سے زائد افراد کی خدمات بھی حاصل کی گئی مگر مسئلہ حل نہیں ہوسکا ، ایک ڈیڈ باڈی کی تدفین پر 900 ڈالرز سے 17 سو ڈالرز کا خرچہ ہوتا ہے اور بیشتر خاندان اس کی سکت نہیں رکھتے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here