تیسری قسط
جب آپ نے اس پارچے کو کھولا تو دیکھا وہ تصویر کسی اور کی نہیں بلکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی تھی۔ بخاری ومسلم سے مروی ہے کہ سرکار ابد قرارۖ نے سیدہ عائشہ سے فرمایا کہ میں نے تمہیں نکاح سے پہلے تین رات متواتر خواب میں دیکھا۔ عین الاصابہ میں علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ حضرت عائشہ صدیقہ کے مناقب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ بطور تحدیث نعمت فرمایا کرتی تھیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے میرے اندر ایسی نو خصوصیتیں و دیعت فرمائی ہیں جو کسی اور زوجہ نبی میں نہیں پائی جاتیں۔ ایک یہ کہ فرشتے نے عالم رئویا میں حضورۖ کو نکاح سے پہلے میری صورت دکھائی۔ دوسری یہ کہ جب میں چھ سال کی تھی تو سرکار نے مجھے شرف زوجیت سے نوازا۔ تیسری یہ کہ نو سال کی عمر میں میں کاشانہ نبوت میں داخل ہوگئی۔ چوتھی یہ کہ آپ کی جملہ ازواج مطہرات کے مابین میں ہی باکرہ تھی۔ پانچویں یہ کہ جب سرکار میرے بستر پہ ہوتے تو اس وقت بھی وحی کا نزول ہوتا، چھٹی یہ کہ میں آپ کی محبوب ترین بیوی ہوں۔ ساتویں یہ کہ میری برآت میں خداوند قدوس نے قرآن پاک میں اٹھارہ آیتیں نازل فرمائیں۔ آٹھویں یہ کہ میں نے حضرت جبریل علیہ السلام کو اپنے ماتھے کی آنکھ سے دیکھا ہے۔ نویں یہ کہ سرکار نے میری گود میں سر رکھ کر داعی اجل کو لبیک کہا۔
حضرت عائشہ صدیقہ جنہوں نے9سال کی مدت حضرت ثانی اثنین کی آغوش تربیت میں گزاری اور18سال حضورۖ کی صحبت بافیض سے سرفراز رہیں تو پھر ان کے فضائل و مناقب کا احاطہ کرنا کوئی آسان امر نہیں پھر یہ احادیث کی کتابوں میں آپ کے بے شمار اوصاف وکمالات ستاروں کی مانند تا بندہ ورخشندہ نظر آتے ہیں۔ نبیۖ کریمۖ نے حضرت عائشہ صدیقہ کی فضلیت سے متعلق ارشاد فرمایا: فضل عائشة علی النساء لفضل الثریدعلی سائر الطعام یعنی حضرت عائشہ کی فضلیت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر۔ دوسرے مقام پر سرکار حضرت عائشہ صدیقہ کے علم وفن کی خوبی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: خذواثلثی دینکم من ھٰذاالحمیرا، یعنی تم اپنے دو تہائی دین کو اس حمیرا یعنی عائشہ سے حاصل کرو۔ سرور کائناتۖ کے اس ارشاد گرامی پر اکابر صحابہ حتی کہ حضرت ابوبکر وعثمان جیسے مہتم بالشان خلفا نے بھی عمل کیا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت علی کے عہد خلافت تک حضرت عائشہ باقاعدہ منصب افتا پر فائز رہیں۔
٭٭٭