حاجی سید فدا حسین شاہ رضوی کا سفر آخرت!!!

0
67
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

برادر بزرگ، عمدہ الاخیار، متبسم مزاج، خوش اخلاق، ہنس مکھ، سچے اور پکے موحد، عاشق رسول ص موالیء حیدر کرار ، پیروئے ائمہ اطہار، عزادار سید الاحرار، بانی مجالس فرزند سید الابرار جناب سید فدا حسین شاہ رضوی آف لانگ آئی لینڈ نیو یارک رضائے الٰہی سے بروز اتوار 20 نومبر انتقال فرما گئے۔ انکے فرزندان ارجمندان، دختر نیک اختر، بہوئوں اور گرینڈ چلڈرن کو دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ شاہ جی کا مسکراتا ہوا چہرہ ہم سے کبھی فراموش نہ ہو پائیگا۔ انکی فیاضی اور بزرگواری لمحہ با لمحہ یاد رہے گی۔ وہ شاہ نجف کمیونٹی میں ہر دلعزیز ہونے کے ساتھ ایک محتاط بزرگ اور معاشرے کو وقتا فوقتا اپنے مفید مشوروں سے نوازتے تھے۔ انکے فرزندان، داماد پوتے اور نواسے سب ہی امام بارگاہ کی رونق ہیں۔ انکے نواسے نوشیر جعفری بہترین نوحہ خوان اور فرزندان سید ذوالفقار، سید علمدار، سید علی، دختر سیدہ روبی، داماد سید افتخار حسین جعفری نواسے و پوتے بہترین عزادار ہیں ۔ انکی تربیت انکی اولاد و احفاد سے اظہر من الشمس ہے۔ وہ بڑھاپے کے باوجود اور ریٹائر ہو کر بھی جاب پر جاتے رہے۔ یہ انکے آبائو اجداد کا دیا ہوا درس حمیت تھا جسے انہوں نے قابل امتثال عمل کے طور پر چھوڑا ہے ۔ بزرگی کے باوجود محافل و مجالس میں انکی حاضری ہمیشہ رہی۔ اپنی داماد اور نواسے کے ہمراہ المہدی سینٹر بروکلین تک مجالس و ماڈل میں شرکت کرتے رہے ۔ وہ بہترین مہمان نواز تھے۔ انہیں کھلا کے اتنی ہی خوشی ہوتے جتنی ہمارے کچھ احباب کو کھا کے ہوتی ہے۔ وہ تمام مذہبی اداروں میں مالی معاونت بڑھ چڑھ کر کرتے تھے۔ غریب و یتیم پرور تھے، مسکین نواز تھے۔ انکے دولت خانہ پر ایک عظیم سالانہ مجلس امام حسین ہوتی ہے ۔ جس سے راقم سالہا سال خطاب کرتا رہا ہے۔ آپ ایک متوازن شخصیت کے مالک تھے۔ ہمیشہ صلح جو طبیعت رہے۔ بہت متواضع اور منکسر المزاج تھے۔ ہمیشہ دوسروں کا لحاظ رکھتے تھے بلکہ دوسروں کو خود پر ترجیح دیتے تھے ۔ انہوں نے اپنی زندگی میں قابل تقلید نقوش چھوڑے ہیں۔ میرے ساتھ انہوں نے حج کیا۔ وہ دوران موسم حج میرے اور برادرم شیخ سجاد حسین کے رومیٹ بھی رہے ہم جب تہجد کیلئے مدینہ اور مکہ کے حرم میں جاتے تو انکی عقیدت کا اندازہ ہوتا تھا۔ انہوں نے حج کرنے سے پہلے ہی خمس کی ادائیگی کا عہد کر لیا تھا اور ہمیشہ پابند صوم و صلات و خمس و زکات رہے۔ وہ حاجی بھی تھے زائر بھی۔ وہ نماز بھی تھے عزادار بھی۔ وہ روزہ دار بھی تھے شب زندہ دار بھی، وہ خوش لباس و پوشاک و خوش خوراک تھے، انہوں نے کامیاب زندگی گزاری۔ ان سطور کی اشاعت تک وہ خالق کون و مکان کے مہمان ہوچکے ہونگے۔ مولائے کائنات ع کا دیدار کر چکے ہونگے ۔ میں ملک سے باہر ہوں جسکے باعث انکے آخری دیدار سے محرومی کا قلق ہمیشہ دامن گیر رہے گا۔تاہم تدفین کے تیسرے روز حاضری ہو جائیگی ۔ شاہ صاحب سے ہماری ملاقات بروز قیامت ہوگی۔ہم اب انکی زیارت نہ کر پائینگے تاہم شاہ صاحب صدقہ جاریہ اور ہم سب سے محبت و بزرگواری کے ذریعے ہمیشہ زندہ و تابندہ رہینگے۔ اللہ کریم انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور انکے اجدا اطہر کے پہلو میں انکو برزخی بہشت سے نوازے۔ اور پسماندگان کو صبر جمیل مرحمت فرمائے ۔ آپ تمام مومنین و مومنات سے درخواست ہے کہ مرحوم شاہ صاحب کو فاتحہ و دعائے مغفرت میں یاد رکھیں ۔ پیشگی شکریہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here