فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد ۔ تہذیب وتمدن کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ۔ انسانیت کے چیمپئن ۔ مسلمانوں کے قاتلوں اور عالمی دہشت گردوں کو ورلڈ کپ کے arrangements نے پریشان کردیا ہے۔ معذور بچے کے افتتاح سے حقوق انسانی کے چمپئین اور منافقین کے چہروں سے نقاب اتر چکے ہیں۔ مادر پدرآزاد ،غلیظ اور ننگے جانوروں کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ ماں،بہن اور بیٹی کے ساتھ سونے والے درندے انگشت بدانداں ہیں۔ ننگا ڈانس،تھرکتے اور ننگے جسموں کی سرعام بیہودگی کی ممانعت پر یورپ سراپا احتجاج ہے۔ شراب و کباب کے دلدادہ سفید فام ،سفاک درندے ،قطری قانون کے پابند ہونگے۔ قرآنی آیات سے افتتاح نے کفر کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیاہے۔ ورلڈ کپ میں قطر نے مغرب ،معاشی دہشت گردوں، لنڈے کے دیسی اور دین بیزار لبرلز کو ورطہ حیرت میں ڈال دیاہے ۔ ویلڈن قطر، ویلڈن ۔ ویلڈن۔ قطر میں فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا۔ ایک معذور بچے سے کروایا گیا۔ جس کے لئے بہت ہی عمدہ آیات کا انتخاب کیا گیا جن میں توحید اور مساوات کا خصوصی درس تھا۔ یا یہا الناس ِنا خلقنام مِن ذر و نث و جعلنام شعوبا و قبائِل لِتعارفوا ِن رمم عِند اللہِ تقام ِن اللہ علِیم خبِیر۔ () سورہ الحجرات ترجمہ اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایا تاکہ تم آپس میں پہچان رکہو، بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔ اوپننگ ceremony کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ نا شراب کی تشہیر نابے حیائی کی اجازت۔ امیر قطر اور انکی کابینہ داد تحسین کے مستحق۔ چہوٹا ملک۔ بڑا کام۔ بہادری خودداری اور جرآت کو سلام۔ قطر نے حیران کردیا۔ Absolutely amazing and unbelievable. ایک معذور بچے سے افتتاح کروانے کا سوچنا، ساری دنیا کے سب سے بڑے میگا ایونٹ کا قرآن کی تلاوت سے افتتاح، شراب و شباب پہ کنٹرولڈ پالیسی، اور ڈاکٹر ذاکر نائیک سے لیکچرز سیریز ۔ مغربی آقاں کی نقالی میں اندھے ہوجانے والے حکمرانوں کے مقابلے میں بلاشبہ قطر نے اپنا امیج حیران کن حد تک اوپر کیا ہے۔ یقینا” یہ کوئی انقلابی ریاست نہیں تاہم جو کچھ کیا وہ انتہائی خوشگوار اور حوصلہ افزا ہے۔ قارئین کرام !، قطر بازی لے گیا اور مسلسل حیران کر رہا ہے۔ کھیلوں کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ کو دعوت اسلام کا ذریعہ بنا دیا آنے والے تمام شائقین کیلئے بہترین عطر کے ساتھ سوغاتی میوے جات کی ایک پوٹلی ۔ دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور سکالرز منگوائے گئے ہیں جو کہ مختلف زبانوں میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دیں گے ۔ دو ہزار مقامی علمائے کرام بھی فٹ بال ورلڈ کپ کی ڈیوٹی کریں گے ۔ ملک بھر کی مساجد کے مذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مذن مقرر کر دئیے گئے ہیں ۔ تمام مساجد کو اسلامی میوزیم طرز پر پیش کیا جارہا ہے۔ جہاں کسی بھی وقت کوئی آکر معلومات لے سکے گا ۔ ملک بھر میں قرآنی آیات ۔ احادیث اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں ۔ قرآن مجید کے تراجم ۔ مختلف زبانوں میں ۔ اسلامی تاریخ و سیرت کی کتب بانٹی جا رہی ہیں ۔ ہر اسٹیڈیم میں نماز کی نمایاں جگہ کا تعین کیا گیا ہے۔ اور پہلے دن مشک و عود کے تحائف۔ یورپ اور جرمنی میں ان کا سرکاری ٹی وی افتتاح کے وقت تیس چالیس منٹ تک پہوڑی ڈال کر بیٹھا رہا ۔ کیونکہ نا زنا کی اجازت ھے نہ ہم جنس پرستی کی اور نا شراب کی ۔ قطر کا کہنا ھے کہ ہم چار ہفتوں کے لئے اسلام نہیں بدل سکتے۔ قطر کے امیر نے stand لے لیا۔ پورا ویسٹ قطر کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔ جس کی وجہ ۔ کسی بھی مسلم ملک کے پاس ورلڈ کپ کی میزبانی ہے۔ شرٹ کپڑے، بکینی پہننے۔ فحاشی وعریانی پھیلانے،سرعام بوس و کنار کی مکمل ممانعت ننگے، لوگوں کو ہضم نہیں ہوپارہئ۔ واضح رہے کہ فیفا ورلڈ کپ میں 32 ممالک حصہ لے رہے ہیں۔ افتتاحی میچ میں میزبان قطر کو ایکواڈور نے ہرا دیا۔ کل سعودی عرب نے ارجنٹائن (میسی) کی مضبوط ٹیم کو ہرا کردنیا کوحیران کردیا۔ فیفا کے مطابق ٹکٹوں کی فروخت پر قطر نے سب کو پیچھے چہوڑ دیا ۔ 2018 کے ورلڈ کپ میں 24 لاکھ ٹکٹ فروخت ہوئے۔ 2022منفی تشہیر کے باوجود ورلڈ کپ شروع ہونے سے پہلے 30 لاکھ ٹکٹ فروحت ہو چکے تہے۔ ورلڈ کپ کا افتتاح ایک معذور بچے غانم المفتاع سے کروایا گیا۔ فٹبال ورلڈ کپ کا افتتاح کرنے والے غانم المفتاح 5 مئی 2002 کو قطر میں پیدا ہوئے، بچپن میں ہی وہ ایک ایسی بیماری کا شکار تھے جس میں ریڑھ کی ہڈی کا زیریں حصہ نشونما نہیں پا سکتا ابتدائی تعلیم کے لیے انکی والدہ نے جب انہیں سکول میں داخل کروانا چاہا تو بہت سے سکولوں نے انکار کر دیا اور جس آخر سکول میں وہ بالآخر داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے وہاں معذوری کی وجہ سے بچے ان سے کھیلنے سے کتراتے تھے ۔ غانم المفتاح قطر کے معروف موٹیویشنل سپیکر ہیں اور (غریسہ )آئسکریم نامی کمپنی کے بھی مالک ہیں جس کی قطر میں 6 شاخیں اور ساٹھ کے قریب ورکر کام کرتے ہیں۔ غانم نے اپنے خاندان کی سپورٹ سے ایک فلاحی تنظیم الغانم فانڈیشن کی بنیاد بھی رکھی جو دنیا بھر میں معذور افراد کو وہیل چئیر کی فراہمی یقینی بناتی ہے۔
غانم المفتاح 2017 میں وہیل چئیر کے بغیر ہاتہوں کے بل عمرہ کی سعادت حاصل کر چکے ہیں وہ زمانہ طالبعلمی میں دستانے پہن کر فٹ بال کھیلا کرتے تھے فٹبال کے علاوہ وہ غوطہ خوری بھی کرتے ہیں اور سمندر میں 200 میٹر تک غوطہ خوری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ قاری غانم المفتاح کاس العالم یعنی “ورلڈکپ” کا افتتاح کیا۔ جسے دنیا کے 500 بڑے چینلز پر دکھایا جارہاہے۔ اور تاریخ میں پہلی بار ناچ گانے کی بجائے قرآنی آیات کی تلاوت سے ورلڈکپ کا آغاذ ہوا۔ اس وقت جب یورپ کے اکثر لوگ ایل جی بی ٹی تحریک کی سرگرمیوں پر قطر میں پابندی عائد کیے جانے پر ,ان کے حقوق کی بات کی جارہی ، وہیں قطر نے ایک معذور قاری سے افتتاح کروا کے دنیا بھر کے معذور افراد کے حوصلے بلند کئے۔ اور اپنی ترجیحات کی وضاحت کر دی ہے۔ عمار راجپوت کی رپورٹ کے مطابق قطر کو آج سے بارہ سال پہلے یعنی دو ہزار دس میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ ان بارہ سالوں میں جدید مراعات پر مشتمل نئے اسٹیڈیمز، ہوٹل، شاپنگ مالز، فین زون اور رہائش گاہوں کی تعمیر و تیاری کی مد میں قطر اب تک تقریبا تین سو بلین ڈالرز خرچ کر چکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین ورلڈ کپ ہے اور اس کی لاگت ماضی کے تمام world cups کی کل لاگت سے بھی زیادہ ہے۔ ان دنوں دوحہ کا ائیرپورٹ دنیا کا مصروف ترین ائیرپورٹ ہو گا جہاں ہر روز نو سو سے زائد مسافر طیارے اتریں گے اور ایک اعداد و شمار کے مطابق قریبا بیس لاکھ لوگ قطر کو وزٹ کریں گے۔ قطر نے ہر طرح کی ممکن جدت کو بروئے کار لاتے ہوئے آنے والوں کے لیے مقامی ثقافت و روایت کے مطابق آرٹ گیلری، میوزیم، فن زون، قومی اور بین الاقوامی کھانوں کے سٹال، موسیقی، اطفال و عوائل پروگرام غرض ہر ہر طرح کی تفریح ترتیب دے رکھی ہے۔ اتنی مہنگی اور اتنی شاندار تیاری کے باوجود قطر کی میزبانی کو محض اس لیے عالمی اور سوشل میڈیا پر ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے آنے والے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ براہ مہربانی ہماری ثقافت و روایات کا احترام کریں۔ ہمارے یہاں کھلے عام شراب، ہم جنس پرستی کے جھنڈے و نعرے،عریاں لباس، اور بند کمروں کی کارروائی سڑکوں پر کرنے پر پابندی ہے۔ اس چہوٹی سی عرضی کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، ایسے لگتا ہے جیسے قطر نے ان کی دم پر نہیں گچی پر پاں رکھ دیا ہے۔ نام نہاد مغربی گماشتے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز بالے کتے کی طرح صبح وشام بس ایک ہی رٹ لگا رہی ہیں کہ قطر کا بائیکاٹ کرو آپ کو ایسے ڈرامے پر کوئی حیرت ہو تو ہو تاریخ کے کسی طالب علم کو نہیں ہوگی۔ کیونکہ ان سفید چمڑی میں چھپی مہذب کالی بھیڑوں نے پچھلے کئی سو سالوں میں یہی تو کیا ہے۔ تمہارا کتا ۔ ۔ کتا، ہمارا کتا ٹومی۔ اسی بحث کو موضوع بناتے ہوئے کچھ ماہ پہلے ایک انگلش اینکر نے جب قطر ورلڈ کپ کے سیکورٹی چئیرمین عبدالعزیز عبداللہ الانصاری سے اس متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ملک میں ہر کسی کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن آنے والوں کو ہماری روایات کا احترام کرنا ہوگا، محض اٹھائیس دن کے لیے ہم اپنا مذہب نہیں بدل سکتے پچھلے کچھ ماہ سے زور پکڑتی یہ تنقید و تضحیک اب اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور اس کی شدت کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیے کہ ورلڈ کپ سے محض ایک دن قبل فیفا چئیرمین جیانی انفین ٹینو کو قریبا ڈیڑھ گھنٹے کی پریس کانفرنس کرنی پڑی جس کا لب لباب کچھ یوں بنتا ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے جس کو آنا ہے آئے نہیں آنا تو بھاڑ میں جائے کھسماں نوں کھائے اگر اس بائیکاٹ کی تحریک کے پیش نظر سیکیورٹی اور امن عامہ کا بہانہ بنا کر یہ ورلڈ کپ کینسل کر دیا جاتا تو قطر کی بارہ سالہ محنت اور بلینز آف ڈالر ڈوب جاتے۔ مگر اتنا بڑا خطرہ مول لیتے ہوئے یہ چہوٹا سا ملک اپنی روایات کے لیے جس طرح پوری دنیا کے بدتہذیب، بے راہرہ اور بدمعاش ٹولے کے سامنے پوری جرت سے کھڑا ہوا ہے یقینا ہر ہر طرح سے لائق تحسین اور قابل داد ہے۔ قطر مسلسل حیران کر رہا ہے۔ کھیلوں کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ کو دعوت اسلام کا ذریعہ بنا دیا۔ دنیا بھر سے سینکڑوں علمائے کرام اور اسکالرز مختلف زبانوں میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ دو ہزار مقامی علمائے کرام بھی فٹ ورلڈ کپ کی ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں۔ ملک بھر کی مساجد کے مذن تبدیل کرکے دلکش آوازوں والے مذن مقرر کر دئیے گئے ہیں ۔ تمام مساجد کو اسلامی میوزیم طرز پر پیش کیا جائے گا جہاں کسی بھی وقت کوئی آکر معلومات لے سکے گا ۔ ملک بھر میں قرآنی آیات ۔ احادیث اور تاریخ اسلامی کو نمایاں کرکے فلیکس اور بل بورڈز لگائے گئے ہیں ۔ قرآن مجید کے تراجم ۔ مختلف زبانوں میں ۔ اسلامی تاریخ و سیرت کی کتب بانٹی جا رہی ہیں ۔ ہر اسٹیڈیم میں نماز کی نمایاں جگہ رکھی گئی ہے۔ اس کے برعکس ہمارے یہاں ہر وقت امریکہ سے ڈو مور کاخطرہ۔ امداد کا خطرہ قرضوں کا خطرہ موجود رہتا ہے ۔ دنیا کو اسلام سے خطرہ نہیں،منافقین کو امداد نہ ملنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ ہم پاکستانیوں کو کشکول نے بے آبرو کردیا ہے۔ چوبیس کڑوڑ آبادی کا ملک ہونے کے باوجود اپنے فیصلے خود نہیں کر پاتے۔ بیرونی امداد کے دبا میں۔ فیصلے کرتے ہیں۔ قومی ایشوز پر ھماری ترجیحات غیروں کی ڈکٹیشن کی منتظر رہتی ہیں۔ ملکی دولت لوٹ کر خزانہ خالی ۔ ورلڈ بینک،آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی ادارے ھمارے اسلامی تشخص کی تباہی کے لئے اپنے پالتو ہم پر مسلط کرتے ہیں ۔ جو فیصلہ سازی میں اپنے آقاں کی منشا پر دم ہلاتے ہیں۔
آرمی چیف کی تعیناتی پر ہر سیاسی پارٹی من پسند جنرل کو آرمی چیف دیکھنا چاہتی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے ملک کا کاروباری زندگی اسی مخمصے کے بھنور میں ہچکولے لے رہا ہے۔ اناپرستی نے ھماری قومی ترجیحات کو تباہ کردیا ہے۔ اس لئے ملک پر ایسے جانوروں کا تسلط نہیں چاہئے جن کی ترجیحات صرف اقتدار کی ہوس ہو۔ پاکستانی قوم بھی کیامعصوم قوم ھے یا پھر بیووقوف ! جسے اپنے حقوق کا ادراک نہئں۔ انہیں کیسے بیووقوف بنایا جارہا ہے۔ مساوات کے نام پر بھٹو نے۔ اسلام کے نام پر ضیاالحق نے۔ ایشین ٹائیگرز کے نام پر نوازشریف نے ۔ تبدیلی کے نام پر عمران خان نے۔ سب ملکر ایکدوسرے کوپٹواری۔ جیالا۔ یوتھیا۔ اور جرنیلیا ثابت کرنے پر لگے ہیں۔ جنہوں نے وطن عزیز کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ آپ اندازہ کریں! صدر پاکستان ۔ عارف علوی (پی ٹی آئی) وزیراعظم پاکستان ۔ شہباز شریف(ن لیگ) وزیراعلی سندھ (پی پی پی)۔ وزیراعلی سرحد (پی ٹی آئی)۔ وزیراعلی پنجاب (ق لیگ) وزیرخارجہ (پیپلز پارٹی ) ایم کیو ایم کراچی سے۔ اے این پی سرحد سے۔ فضل الرحمن مدارس سے۔ ابن الوقت کتیاں چوروں سے ملی ہوئی ہیں۔ اور ایک دوسرے کے خلاف شور مچا رہے ہیں۔ اور ہم عقل کے اندہوں کی طرح ان کے حق میں ڈہول پیٹے جارہے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں کہ ہم ہی حق پر ہیں ۔ خدارا اپنا منصب پہچانئے۔ صالحین کا انتحاب کیجئے جو صرف اللہ سے ڈرنے اور اسی کے آگے جھکنے والے ہوں۔ قطر کی مثال آپکے سامنے ہے۔
٭٭٭