پاکستان کیوں ٹوٹا؟

0
14
ماجد جرال
ماجد جرال

پاکستان کا ٹوٹنا، جس کے نتیجے میں 1971 میں مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا، ایک تاریخی اور سیاسی سانحہ تھا جس کے اسباب سیاسی، سماجی، اقتصادی، اور ثقافتی نوعیت کے تھے۔ ان وجوہات کا جائزہ لینے سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ ایک متحدہ قوم، داخلی اختلافات، بدانتظامی، اور بیرونی سازشوں کے باعث دو حصوں میں کیوں بٹ گئی۔1947 میں قیام پاکستان کے وقت، ملک کے دو حصے (مشرقی اور مغربی پاکستان)جغرافیائی طور پر 1600 کلومیٹر کے فاصلے پر تھے۔ مشرقی پاکستان کی آبادی بنگالی تھی، جبکہ مغربی پاکستان میں پنجابی، سندھی، پشتون، اور بلوچ آباد تھے۔ یہ جغرافیائی فاصلے کے ساتھ لسانی، ثقافتی، اور سماجی فرق بھی پیدا کرتے تھے۔ مغربی پاکستان کی حکومت نے بنگالی ثقافت اور زبان کو نظر انداز کیا، جس نے مشرقی پاکستانیوں میں احساس محرومی پیدا کیا۔قیام پاکستان کے فوری بعد اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا، حالانکہ مشرقی پاکستان کی اکثریتی آبادی بنگالی بولتی تھی۔ بنگالی کو قومی زبان کا درجہ دینے سے انکار نے مشرقی پاکستان میں غم و غصے کو جنم دیا اور 1952 کی مشہور “بنگالی زبان تحریک” کا آغاز ہوا۔ یہ واقعہ مشرقی پاکستان کے عوام کے دلوں میں علیحدگی کے جذبات کا بیج بونے کا سبب بنا۔مشرقی پاکستان کی آبادی مغربی پاکستان کے مقابلے میں زیادہ تھی، لیکن سیاسی طاقت مغربی پاکستان کے ہاتھ میں تھی۔ مغربی پاکستان کے سیاستدان مشرقی پاکستان کو محض ایک کالونی کی طرح برتا کرتے تھے۔ مشرقی پاکستان کو حکومتی فیصلوں میں نظرانداز کیا گیا، اور اس کے نمائندوں کو اہم عہدوں سے محروم رکھا گیا۔1970 کے انتخابات میں مشرقی پاکستان کی عوامی لیگ نے شیخ مجیب الرحمان کی قیادت میں واضح اکثریت حاصل کی، لیکن مغربی پاکستان کی سیاسی قیادت نے انہیں اقتدار منتقل کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ رویہ مشرقی پاکستان کے عوام میں شدید غصے اور علیحدگی کی خواہش کو بڑھا گیا۔مشرقی پاکستان، جو ملکی معیشت میں سب سے زیادہ حصہ ڈال رہا تھا (خاص طور پر جیوٹ کی برآمدات کے ذریعے) خود معاشی ترقی سے محروم تھا۔ زیادہ تر ترقیاتی منصوبے اور وسائل مغربی پاکستان میں خرچ کیے گئے، جس سے مشرقی پاکستان کی عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا۔ یہ اقتصادی عدم توازن قومی وحدت کے لیے زہر ثابت ہوا۔1971 میں مشرقی پاکستان میں علیحدگی کی تحریک عروج پر پہنچی۔ شیخ مجیب الرحمان کی قیادت میں عوامی لیگ نے آزادی کے حق میں قراردادیں پاس کیں۔ مغربی پاکستان کی حکومت نے اس بحران کو سیاسی طور پر حل کرنے کے بجائے، فوجی طاقت کا استعمال کیا۔ مارچ 1971 میں “آپریشن سرچ لائٹ” کے تحت مشرقی پاکستان میں شدید فوجی کارروائی کی گئی، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔فوجی آپریشن نے مشرقی پاکستان کے عوام کو مغربی پاکستان سے مکمل طور پر بدظن کر دیا اور بھارت کو مداخلت کا موقع فراہم کیا۔بھارت نے مشرقی پاکستان کی عوامی تحریک کی حمایت کی اور مکتی باہنی کو تربیت اور اسلحہ فراہم کیا۔ دسمبر 1971 میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو شکست ہوئی اور مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔پاکستان کا ٹوٹنا ایک سبق آموز واقعہ ہے جو یہ سکھاتا ہے کہ قومی یکجہتی کے لیے انصاف، مساوات، اور عوام کے بنیادی حقوق کا احترام ضروری ہے۔ اگر سیاسی قیادت بروقت مسائل کا حل نکالتی اور عوامی جذبات کو سمجھتی، تو شاید یہ سانحہ نہ ہوتا۔ آج بھی، پاکستان کو اپنی تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے تمام قومیتوں کے درمیان مساوات اور اتحاد کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ماضی کی غلطیاں دوبارہ نہ دہرائی جائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here