سلطنت کے اندر سلطنت !!!

0
66
مجیب ایس لودھی

یہ بات کئی بار دیکھی جا چکی ہے کہ پاکستان میں نام کی بھی جمہوریت نہیں ہے اور نہ تھی اور نہ جمہوریت قائم ہونے کا کوئی چانس ہے، اس کی وجہ بھی سب جانتے ہیں، قائداعظم کی وفات کے فوری بعد جس طرح ایوب خان نے ڈنڈے کے زور پر الیکشن میں فاطمہ جناح کو فارغ کیا ، اسی دن جمہوریت بھی پاکستان سے فارغ ہو چکی تھی، اس کے بعد جتنی بھی حکومتیں آئیں یا تو مکمل فوجی وردی کی تھیں یا بظاہر سامنے تو شیروانی تھی لیکن پس پردہ وردی ہی تھی ، وردی والوں نے جب سے حکومت چلانے کا مزا چکھا ہے انہیں اس کا ایسا مزاپڑ گیا ہے کہ وہ پاکستان کو اپنی سلطنت سمجھتے ہیں ، دراصل اگر دیکھا جائے تو ہم سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان بنانے میں ہمارے بزرگوں نے کس طرح اور کس قدر جانوں کی اور مال کی قربانیاں دی تھیںلیکن ہمارے فوجی وردی والے خاص طور پر جو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں ،انہیں آسان الفاظ میں سمجھانا ناممکن ہے ، انھوں نے سلطنت کے اندر اپنی سلطنت بنا رکھی ہے، کبھی کسی کو تیار کر کے وزیراعظم بنا دیتے ہیں تو کبھی کسی اور کو ، وجہ یہ ہے کہ اگر وردی میں حکومت سنبھالتے ہیںتو دنیا بھر کی جانب سے تنقید کی زد میں آتے ہیںاور پھر اگر اپنے فرضی گھوڑے کو لگام نہیں ڈالتے تو حکومت سے ان کا کنٹرول جاتا ہے ، پاکستان کے عوام ہم سمیت اپنی فوج سے بے انتہا پیار کرتے ہیں ،اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ پاک فوج ہم میں سے ہی ہے ، کوئی باہر کے کرایہ کے لوگ تو نہیں ہیں، ہم نے 65کی جنگ بھی لڑی ، ہم نے 70، 71کی جنگ بھی لڑی ، ہم نے کارگل کی جنگ بھی لڑی، ہمیں فوج پر تو فخر ہے لیکن ہماری کتنی بدقسمتی ہے کہ ہمارے چند اعلیٰ جرنیلوں نے ایسی مثالیں تاریخ میں زندہ چھوڑی ہیں جن پر ہمیں شرم آتی ہے، مثال کے طور پر یحییٰ، جنرل نیازی، اس طرح ایک لمبی لائن ہے جبکہ دوسری جانب ہماری فوج میں بہادر جرنیلوں کی ایک بڑی لائن ہے ، سب کو معلوم ہے کہ انڈیا ہمارا ازل سے دشمن ہے ، اور رہے گا،اس فوج کا قیام بھی انڈیا کی بدمعاشی کو روکنے کے لیے کیا گیا تھالیکن دُکھ کی بات ہے کہ ہم نے انڈیا کی جانب سے منہ پھیر کر اپنی ہی عوام کو باربار فتح کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ، اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاک فوج کو نہیں بلکہ ہمارے سب سے بڑے دشمن انڈیا کو ہو رہا ہے ، ان کے لیڈر آج کل کہتے پھرتے ہیں کہ اب ہمیں مستقبل میں پاکستان سے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کے تمام ٹاپ کے جرنیل تو بکائو ہیں ، مثال کے طورپر ہماری سب سے بڑی بدقسمتی دیکھیں، سوائے سابق آرمی چیف اسلم بیگ کے تمام گزشتہ ریٹائرڈ آرمی کے چیف پاکستان سے باہر اربوں ڈالر لے کر آرام کی زندگی گزار رہے ہیں ،وجہ یہ ہے کہ انہیں پاکستان میں سیکیورٹی کا مسئلہ ہے اگر ہمارے آرمی کے جرنیلوں کو سیکورٹی کا مسئلہ ہے تو پھر عام عوام کا کیا ہوگا، پاکستان کی سلامتی کے لیے اس لمحہ فکریہ پر سوچنا ہوگا،سیکیورٹی مسائل ایک طرف عام ضروریات زندگی کی اشیا بھی عام افراد کی پہنچ سے باہر ہیں، تعلیم، اچھی رہائش، بہتر ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات پر صرف امیر طبقے کی ہی اجارہ داری ہے تو سوال یہ پید اہوتا ہے کہ پھرغریب عوام کہاں جائیں؟کس کے سامنے اپنے مسائل بیان کریں، حکمران تو خواب غفلت میں مبتلا ہیں ، ایک کے بعد ایک سیاسی جماعت اپنا ایجنڈا لے کر اقتدار پر قابض ہو جاتی ہے اور وہ ایجنڈا عوام کی خدمت ہر گز نہیں ہے بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایجنڈا ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں اپنا پورا زور لگا رہی ہیں کہ عوام کو کن کن طریقوں سے لوٹا جا سکتا ہے۔
جسے کوئی وزارت دی جاتی ہے اس کو ساتھ میں سالانہ یا ماہانہ بنیادوں پر مطلوبہ رقم اعلیٰ حکام کے ذاتی اکائونٹ میں جمع کرانے کا ٹاسک دیا جاتا ہے ، اسی کرپشن نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور آج حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، عوام کی امیدوں کا واحد مرکز پاک فوج ہی رہی ہے لیکن آج کل پاک فوج بھی ملکی سیاستدانوں کے سامنے بے بسی کی منہ بولتی تصویر بن گئی ہے ، وزیراعظم کی ڈیوٹی اب صرف کشکول ہاتھ میں پکڑ کر بیرون ممالک سے امداد حاصل کرنا ہی رہ گیا ہے ، شاید اسی وجہ سے آئی ایم ایف یا دیگر ممالک سے ملنے والی امداد کا ڈھنڈورا خوب پیٹا جاتا ہے ، لیکن ملکی ذرائع سے سرمایہ حاصل کرنے کا کوئی پلان مستقبل قریب میں نظر نہیں آر ہا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here