ہماری محبت کا مرکز و محور کون؟

0
31

دین اسلام دین فطرت ہے، اس لئے ہم دیکھتے ہیں کہ شریعت ہمیں کوئی ایسا حکم نہیں دیتی جو فطرت سے ٹکراتا ہو، آپ احکام شریعت پر غور فرمائیں اگر روزے کا حکم ہے تو سحری و افطاری کی رحمتوں کے ساتھ اگر جاگنا ہے تو سونا بھی ہے اگر غم ہے تو خوشیاں بھی ہیں اگر بیماری ہے توصحت بھی ہے، سفر ہے تو قیام بھی ہے اگر سخاوت کا حکم ہے تو تجارت کی ترغیب بھی ہے، اسی طرح ماں ، باپ، بیوی، بچے ، بہن، بھائی، رشتہ دار پڑوسی متعلقین دین ہمیں قطعا ان سے قطع تعلق ہونے کا حکم نہیں دیتا بلکہ ان تمام رشتوں کی محبت اللہ نے انسان کی سرشت میں رکھی ہے ، اس لئے ان سے محبت کرنا ایک فطری چیز ہے، دین تو ان تمام رشتوں کو نبھانے کا ایک مثالی نظام دیتا ہے، ان سب کے حقوق کی بجا آوری پر زور دیتا ہے لیکن سوال یہ ہے ان سب سے محبت کرنی تھی اور محبت کا مرکز ومحور اللہ اور اس کریم رسول کو بنانا تھا، اس سوال کا جواب ہر شخص اپنے ضمیر سے پوچھے اس کیلئے محبت کا مرکز ومحور کون ہے۔ آئیے اب ذرا اپنا کشکول قرآن کی بارگاہ میں پھیلائیں
سورہ تو بہ کی آیت نمبر 24 میں خدا وند کریم ارشاد فرماتا ہے۔ اے نبی مکرم ہے آپ فرما دیں لو گو اگر تمہارے باپ داد تمہارے بیٹے بیٹیاں اور تمہارے بھائی بہنیں اور تمہاری بیویاں تمہارے رشتے دار اور تمہارے اموال جو تم نے کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں کل کہ اللہ اپنا حکم (عذاب) لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ اس آیت کریمہ میں کس قدر تفصیل اور فکر آموز انداز میں وہ سارے رشتے گنوائے گئے جن سے انسان کو محبت ہے اور آخر میں ایک انتہائی توجہ طلب بات ارشاد فرمائی غور کیجئے یہ نہیں کہا اگر ان سب سے محبت ہے تو انتظار کراللہ کے عذاب کا بلکہ فرمایا یہ ساری محبتیں اگر اللہ رسول اور جہاد فی سبیل اللہ کی محبت پر غالب ہیں تو اب انتظار کرو اللہ کے امر کا یعنی ان سے محبت ضرور کرو لیکن محبت کا مرکز ومحور صرف اللہ اور اس کے کریم رسول ہوں اللہ رسول کی محبت ساری محبتوں پر غالب ہو ۔۔مولانا ظفر علی خاں علیہ الرحمہ کے یہ اشعار آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ نماز اچھی، حج اچھا، روزہ اچھا کو اچھی مگر میں باوجود اس کے مسلمان ہو نہیں سکتا نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ بلی کی حرمت پر خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک اعرابی حضور اکرم ۖ کی بارگاہ میں حاضر ہوا عرض کی یا رسول اللہ قیامت کب آئے گی اللہ کے نبی نے فرمایا تو نے اس کیلئے کیا تیاری کی ہے اس نے عرض کیا میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں تو آپ علیہ السلام نے فرمایا تو اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تجھے محبت ہے۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں ہو صحابی اور نماز میں سستی کرے اس کا دامن اعمال صالحہ سے خالی ہو ہر گز نہیں لیکن صحابی کے اس جملے سے ہمیں جو پیغام مل رہا ہے وہ یہ ہے اعمال بجالا مگر یاد رکھو بخش اللہ رسول کی محبت سے ہوگی آئیے اپنا محاسبہ کریں ہماری محبت کا مرکز محور کون ہے جس کا سینہ محبت رسول سے سرشار ہوگا وہ یہی کہے گا۔
در دل مسلم مقام مصطفی است
آبروئیما ز نام مصطفی است
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here