نیویارک (پاکستان نیوز) نیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے جرائم پیشہ تارکین کو ملک بدر کرنے کیس لیے سینکچری سٹی قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ ایسے افراد کو بارڈر فورسز کے حوالے کر کے ملک سے نکال دینا چاہئے، میئر کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ بائیڈن حکومت سے تارکین کو ویزا اور روزگار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، میئر ایڈمز اور نیو یارک کی گورنر کیتھی ہوچل (ڈی) نے طویل عرصے سے بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس پر تارکین وطن کے ورک ویزا اور رہائش حاصل کرنے کے لیے اضافی مدد کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔میئر نے کہاکہ یہاں مہاجرین کی بڑی تعداد ہے، وہ کام کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ وفاقی حکومت انہیں کام کرنے کی اجازت کیوں نہیں دے رہی ہے، انہیں ہم سب کی طرح کام کرنے کا حق ہونا چاہئے جو اس ملک میں آئے ہیں ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ تارکین وطن کی جانب سے کیے جانے والے ہائی پروفائل پرتشدد جرائم کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں اس ماہ کے شروع میں ٹائمز اسکوائر اسٹور میں ڈکیتی میں ایک سیاح کو گولی مار کر ہلاک کرنا بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ نیو یارک پہلا شہر تھا جس نے 1989 میں وفاقی امیگریشن حکام کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے لیے نام نہاد سینکچری سٹی پالیسی کا نفاذ کیا۔ 2014 میں کچھ استثناء کے ساتھ، امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے حوالے سے شہر کو تارکین وطن کے حوالے کرنے سے روکنے کے لیے اس کی توسیع کی گئی۔اس پالیسی کو ملک بھر میں درجنوں شہروں نے نافذ کیا ہے اور حالیہ برسوں میں امیگریشن پالیسی پر سیاسی لڑائیوں کا مرکز بن گیا ہے۔ایڈمز نے کہا کہ میں نہیں مانتا کہ جو لوگ ہمارے شہر میں پرتشدد ہیں اور بار بار جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، انہیں ہمارے شہر میں رہنے کا اعزاز حاصل ہونا چاہئے۔آپ کو ہمارے شہر میں رہنے اور قواعد کی پیروی کرنے والی بڑی تعداد کو داغدار کرنے کا حق نہیں ہے۔