تاریخ کی طاقتور ترین امریکی کیبنٹ!!!

0
65
شمیم سیّد
شمیم سیّد

امریکی کیبنٹ میں شامل ہونے والے افراد کا ذرا طائرانہ مشاہدہ کیجئے۔ امریکی کیبنٹ میں دنیا کا امیر ترین شخص ایلون مسک شامل ہے جو نئے محکمہ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی کی سربراہی کررہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت میں امریکی امرا پر مشتمل حکومت ترتیب پاچکی ہے۔ امریکی کیبنٹ زیادہ تر ان افراد کی شمولیت سے مکمل ہورہی ہے جن میں سے اکثریت ٹرمپ کی کاروباری دنیا سے تعلق رکھتی ہے۔ مختلف کاروبار کے یہ ٹائیکونز اب امریکی حکومت کا حصہ بنتے جارہے ہیں۔ امریکہ کے کاروباری امرا اب امریکی حکومت کے امرا بن چکے ہیں جنہیں برنی سینڈرز کہہ رہا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریسکے مطابق اِس ڈیپارٹمنٹ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ تمام حکومتی ڈیپارٹمنٹس کی کارکردگی کا معائنہ کرے جبکہ ڈیموکریٹ سینیٹرز کے مطابق ایلون مسک تقریبا پانچ کھرب ڈالرز کی امریکی دولت کا استعمال کرسکے گا۔ مسک کی ذاتی دولت کا اِس وقت تخمینہ چار سوساٹھ ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔مسک امریکی کیبنٹ میں طاقتور ترین شخصیت مانے جارہے ہیں۔ کئی امریکی سینیٹرز ایلون مسک کو حقیقی صدر جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کٹھ پتلی صدر کے طورپر دیکھ رہے ہیں۔ کئی امریکی اخبارات کا تجزیہ بھی مسک کو حقیقی صدر کے طور پر پیش کررہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ میں لِنڈا میک ماہون کو سیکرٹری ایجوکیشن تعینات کیا گیا ہے۔ لِنڈا وینس میک ماہون کی بیوی ہیں جو تین ارب ڈالرز کے مالک ہیں۔ لِنڈا پیشہ ور ریسلر رہی ہیں جبکہ وہ سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کی پچیسویں ایڈمنسٹریٹر رہ چکی ہیں۔ ٹرمپ اور میک ماہون مشترکہ طورپر سرکاری سکولوں پر خرچ ہونے والی وفاقی رقم کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ سیکرٹری توانائی کا عہدہ امریکی صدارت کے امیدوار ڈوگ برگوم کو دیا گیا ہے جن کی دولت کا حجم ایک ارب ڈالربتایا جاتا ہے۔ اِس نیٹ ورتھ میں وہ دولت شامل نہیں جو انہیں ٹرسٹ سے آتی ہے۔ ٹرمپ نے ڈوگ کو ڈرل بے بی ڈرل کی ذمہ داری سونپی ہے۔امریکی کیبنٹ میں نئے فرد سکوٹ ہیں۔ اگرچہ سکوٹ بیسینٹ کی دولت کا صحیح حجم نہیں بتلایا گیا مگر سکوٹ کی دولت اربوں ڈالرز میں بتائی جاتی ہے۔ ٹرمپ نے سکوٹ کو 2017 میں شروع کیے گئے ٹکس کٹ پروجیکٹ کا سربراہ تعینات کیا ہے جو امرا اور بڑی کارپوریشنز پر ٹیکس نیٹ بڑھانے پہ کام کررہا ہے۔ سکوٹ درآمدات اور برآمدات پر ٹیکس اور ٹیرف لگانے کا فریضہ بھی سرانجام دے گا۔ ہوورڈ لوٹنِک کو سیکرٹری کامرس تعینات کیا گیا ہے۔ ہوورڈ کی دولت ڈیڑھ ارب ڈالرز بتائی جاتی ہے۔ امریکہ کی چین، میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں ہوورڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں پر عمل کرتے نظر آرہے ہیں۔ امریکی سینٹ کی امیر ترین سینیٹر اور جارجیا کی کاروباری خاتون کیلی لوئیفلر کو بھی ٹرمپ انتظامیہ میں شامل کیا گیا ہے۔ کیلی نیو یارک سٹاک ایکسچینج کی مالک کمپنی اِنٹر کانٹی نینٹل ایکسچینج کے سربراہ جیفری سپریچر کی بیوی ہیں۔ کیلی جس بزنس ایجنسی کی سربراہی کررہی ہیں وہ کیبنٹ منسٹر کے برابر کا عہدہ ہے۔جیرڈ اِسحاقمین جو ایک اور ارب پتی شخصیت ہیں، انہیں ناسا کے ایڈمنسٹریٹر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ جیرڈ وہ پہلے شخص ہیں جنہیں ایلون مسک کی کمپنی سپاک ایکس کے ذریعے خلا میں جانے کا موقع ملا۔ چونکہ ایمازون چیف جیف بزوز اور ایلون مسک خلائی دوڑ میں ایک دوسرے کا مقابلہ کررہے ہیں، اِس لئے ناسا کو ایلون مسک کے قریبی ساتھی کے حوالے کرنے کا مطلب ہے کہ خلا کی مہمات کیلئے نجی کاروبار ی شخصیات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔وِیوک رام سوامی، ڈیوڈ سائیکس، میہمت اوزجیسے ارب پتی افراد کو بھی مختلف شعبہ جات میں ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ اِسی طرح ٹرمپ نے ارب پتی افراد کو مختلف ملکوں کے لئے بطور سفیر تعیناتی کی منظوری بھی دی ہے۔ مثلا وارن سٹیفن کو برطانیہ، کونائر ایگزیکٹو لیونڈرو رِزیوٹو جونیئر کو آرگنائزیشن آف امریکن سٹیٹس، چارلس کشنر کو فرانس جبکہ ٹوم بیرک کو ترکیہ کیلئے سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ یہ سبھی افراد اربوں ڈالرز دولت کے مالک ہیں۔ واشنگٹن میں سٹیزن فار ریسپانسی بیلٹی اینڈ اِیتھکس کے وائس پریزیڈنٹس جارڈن لیبووِٹز کے مطابق ٹرمپ نے حکومت میں انہی (ارب پتی) افراد کا چناو کیا ہے جو اس کی حقیقی دنیا میں اس کے ساتھی ہیں۔ ٹرمپ انہی کو حکومت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ ٹرمپ کی ستائس سالہ ترجمان کیرولین لیو ِٹ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ چونکہ امریکی عوام نے صدر ٹرمپ پر اعتماد کیا ہے۔ اِس لئے ٹرمپ قابل ترین مردو خواتین کو مختلف عہدوں پر تعینات کرتے رہیں گے تاکہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنایا جاسکے۔ باالفاظِ دیگر ٹرمپ کی کیبنٹ میں اربوں ڈالرز دولت کے مالک افراد مختلف پرکشش عہدوں پر تعینات کئے گئے ہیں، سفرا اور ایلچیوں کی بڑی تعداد بھی ارب پتی ہے۔ خود ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور ٹرمپ کے ایلچی برائے مشرق ِ وسطی سٹیووٹکوف رئیل سٹیٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ تو یہ کیونکر ممکن ہے کہ یہ کاروباری شخصیات اپنے کاروبار کو بڑھانے کے متعلق نہیں سوچیں گی؟ ٹرمپ نے کرسیِ صدارت سنبھالتے ہی کینیڈا اور گرین لینڈ کو اپنے اندر ضم کرنے کی پالیسی پہ زور دیا ہے۔ ڈنمارک کو باقائدہ یہ آفر دی گئی ہے کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے جزیرے گرینڈ لینڈ کو امریکہ کے ہاتھوں بیچ دے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹرمپ جو خود رئیل سٹیٹ کی دنیا کا بے تاج اور امریکی حکومت کا باتاج بادشاہ بن چکا ہے وہ دنیا بھر کی قیمتی زمینوں کو اپنے قبضے میں کیوں لاناچاہتا ہے؟ دوسر ا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ امریکی شہری ڈونلڈ جے ٹرمپ جو اب امریکہ کی کرسیِ صدارت پہ براجمان ہیں یہ اس شہری کی ذاتی خواہش ہے یا پھر دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کی خواہش ہے؟ پہلے سوال کا بظاہر آسان سا جواب تو یہی ملتا ہے کہ ٹرمپ اپنے رئیل سٹیٹ کاروبار کو دنیا کے دیگر خطوں تک بڑھانا چاہتا ہے۔ غزہ۔اسرائیل جنگ کے دوران جیرڈ کشنر کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ غزہ کی پٹی پر زبردست کاروباری پروجیکٹس شروع کیے جاسکتے ہیں جبکہ حال ہی میں ٹرمپ نے یوکرین۔ روس جنگ کے دوران یوکرینی حکومت پر زور دیا ہے کہاگر وہ امریکی ہتھیاروں کی ترسیل چاہتی ہے تو اسے نوادرات اور قیمتی زمین امریکہ کو دینی ہوگی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here