” ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ امریکی صدر نہیں بلکہ مافیا کے گوڈ فادر ہیں جسے انسانی حقوق یا انسانی ہمدردی سے دور کا بھی واسطہ نہیں ، آپ کو صرف اپنے مفاد کی پرواہ ہے چاہے آپ کے عمل و دخل سے کوئی ہلاک نہ ہوجائے،امریکا فرسٹ کا مطلب ہرگز یہ نہ ہونا چاہیے کہ صرف امریکی زندہ رہیں اور دنیا کے سارے عوام بھوک و افلاس سے کراہ کراہ کر مر جائیں” میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بوم نے چیختے ہوئے کہا” مجھے بھی ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے میں کسی سکالر ، محقق یا ماہر تعلیم سے گفتگو نہیں بلکہ کسی ٹماٹر یا آلو فروخت کرنے والی عورت سے کر رہا ہوں” صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رکتے ہوئے جواب دیا،” اچھا تو اب آپ کو ٹماٹر اور آلو بہت یاد آرہا ہے اگر ہم نے اِس کا برآمد کرنا بند کر دیا تو پھر کیا ہوگا؟”شین بوم نے جواب دیا کہ ” ہمارے پاس بھی بند کرنے کی بہت ساری چیزیں ہیں، ہم ہوا ، پانی اور نمک بھی بند کر سکتے ہیں” آپ اور کیا کرسکتے ہیں، آپ ایک خبیث الخبیث انسان ہیں، آپ نے ہم پر پچیس فیصد ٹیرف لگا کر ہمیں غربت، بیروزگاری و افلاس میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے لیکن میکسیکو آپ کے پڑوس میں ہمیشہ زندہ رہیگا، آپ ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم نے مائیگرنٹس کی حوصلہ افزائی کی اور جس کی وجہ کر سارے جنوبی امریکا سے کروڑوں لوگ امریکا چلے آئے ، اِس قانون شکنی کا الزام آپ ہم پر نہیں تھوپ سکتے،یہ آپکا ملک ہے جس نے مائیگرنٹس کو نیویارک، ڈیلاس، شکاگو میں خوش آمدید کیا، اُنہیں کھانا پینا اور شیلٹر مہیا کئے، آپ جاکر اپنے ملک کے سابق صدر جو بائیڈن سے کیو ں نہیں پوچھتے؟” جو بائیڈن ایک ضعیف المرگ انسان تھا، اُس کی نیکر اُس کی بیوی ڈائیپر کی طرح بدلا کرتی تھی، کابینہ کے اجلاس کے دوران اُس کے اسسٹنٹ اُسے فرش پر سلا دیا کرتے تھے اور اُس کے سیکرٹریز اُن کی مرضی میں جو کچھ بھی آتا تھا وہ اُسے خود لکھ کر بائیڈن سے دستخط کر وا لیا کرتے تھے، ایک مرتبہ تو اُس نے ایک ایسے ایگز یکیٹو آرڈر پر دستخط کردیا تھا جس میں کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست قرار دے دی گئی تھی’ ” لیکن آپ کا ایگزیکیٹو آرڈر بھی کسی بندر شو سے کم نہیں ، ہر صبح آپ اُسے اپنے بستے سے نکال کر شعبدہ بازی شروع کردیتے ہیں، اور سارا دِن دستخط کرتے رہتے ہیں،یاد رکھیئے ! کہیں آپ بھی کسی ایسے ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط نہ کردیں جس میں یہ قرار داد ہو کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کو پچاس مختلف صوبے میں حصہ بھڑا کردیا گیا ہے” شین بوم نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا ” آپ صدر امریکا کی تضحیک کر رہی ہیں، آپ کو پتا نہیں ابھی تو میں نے صرف ایک سو ایگزیکیٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں لیکن سال کے اواخر تک اِن کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ جائیگی، ایگزیکیٹو آرڈر کے ذریعہ امریکی شہریوں کو یہ حکم دیا جائیگا کہ وہ شاہراہ عام پر مسکراتے ہوئے ہنستے ہوئے مٹرگشت کریںجن امریکی شہریوں کے پاس دس ملین ڈالر کی سیونگ ہے اُنہیں حکم دیا جائیگا کہ وہ اپنے سفر کیلئے دو گھوڑے رکھیں،امریکا کے ہر سکول میں گالف کا ایک کورس قائم کیا جائیگا، ہائی وے پر لینڈنگ اور ٹیک آف کی اجازت دی جائیگی، بلکہ وہ ہائی وے جو سنسان پڑی ہوتی ہیں اُس کے ساتھ کارگو کیلئے ایک ائیر پورٹ بنایا جائیگا، میکسیکو اور ساؤتھ امریکا کے جتنے ممالک ہیں اُن کے باشندوں کو امریکا آنے اور یہاں کام کرنے کی اجازت ہوگی بشرطیکہ وہ دُگنا ٹیکس ادا کریں، میں اُن تمام باتوں جو بچپن سے میرے ذہن میں آتی رہی ہیں اُنہیں ایگزیکیٹو آرڈر کے ذریعہ حکمنامے میں پیش کر دونگااور ماضی میں بارڈر وال کے سلسلے میں جو شور و غوغا مچایا گیا تھا اب وہ سب دھیمی پڑگیا ہے لہٰذا میں جس بارڈر وال کی باتیں کرتا تھا اُس کی اونچائی صرف دس فٹ تھی ، لیکن اب مستقبل میں جو بارڈر وال بنائی جائیگی اُس کی اونچائی ایک سو فٹ ہوا کرے گی تاکہ کوئی مائیگرنٹ اُسے پھلانگ لگا کر امریکا کی سرحد میں داخل نہ ہوسکے، اور اگر ہو تو اُس کی ٹانگ پہلے ہی ٹوٹ جائے، میں شرط لگاتا ہوں کہ صرف اِسپائیڈر مین ہی سو فٹ کی دیوار سے پھلانگ لگا سکتا ہے ، اور کوئی نہیں” صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ” ٹھیک ہے زمین کی اوپری سطح پر آپ وال بناکر سرحد کی حفاظت کر سکتے ہیں لیکن زیر زمین سرحد کی حفاظت کرنا آپ کے بس میں نہیں،مائیگرنٹس خندقیں کھودنے کے ماہر ہوتے ہیں ، اُنہوں نے ماضی میں دو دو سو فٹ لمبی خندقیں کھود دیں تھیں” شین بوم نے جواباعرض کیا۔
” شین بوم ! مجھے پتا ہے کہ آپ یہودی ہیں اور ہمارے رشتہ دار بھی یہودی ہیں لہٰذا آپ کو مجھ پر چیخنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر آپ مجھے یقین دہانی کرائیں کہ آپ اپنے بارڈر پر سختی سے قانون کی عمل درآمد کرائینگی تو میں ٹیرف کاغذ کی ٹوکری میں پھینک سکتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی پچاس ہزار فوج کو بارڈر پر تعینات کر دیں اور کوئی بھی آپ کی سرحد کو عبور کرے تو اُسے پکڑ کر ہمارے حوالے کریں ، ہم اُن بارڈر کراس کرنے والے مائیگرنٹس کیلئے گوانتا نامو بے میں ایک کالا پانی بنائیں گے”
”پچاس ہزار فوج کو بارڈر پر بھیجنا نا ممکن ہے، پڑوسی ممالک واویلا مچانا شروع کر دینگے، ہم دس ہزار روانہ کر سکتے ہیں ، اور لاگت دو بلین ڈالر سالانہ آئیگی” شین بوم نے کہا کہ ” مجھے منظور ہے”۔