واشنگٹن (پاکستان نیوز) غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف فرانس میں احتجاج کر رہے فلسطین حامی کارکنان کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جب ان کی کوششوں سے فرانس کی عدالت نے ہتھیاروں کی نمائش میں اسرائیلی کمپنیوں اور ملازمین پر پابندی عائد کردی۔لیکن چند دنوں کے فیصلے کے بعد عوام نے عدالتی فیصلے کیخلاف آن لائن مہم چلائی جس کے بعد فرانسیسی حکومت نے عدالتی فیصلے کیخلاف جانے کا فیصلہ کیا ہے اور نہ صرف اسرائیل پر عائد پابندی کو ہٹا دیا ہے بلکہ عوام کو یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ اگر اسرائیل اس نمائش کا حصہ نہیں بنے گا تو اس نمائش میں آنیوالے شائقین کی دلچسپی میں شدید کمی کا رحجان پایا جا رہا ہے۔ جس سے حکومتی سطح پر بڑے نقصان کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ فرانس میں فلسطین کے حامی کارکنوں نے ایک عدالت کوکامیابی کے ساتھ قائل کیا تھا کہ وہ فرانسیسی دارالحکومت میں منعقد ہونے والی یوروسیٹری ہتھیاروں کی نمائش میں اسرائیلی کمپنیوں کے ملازمین اور نمائندوں پر پابندی عائد کرے۔منتظمین کے مطابق، اس تقریب میں چوہتر اسرائیلی فرموں کو نمائش کیلئے مقرر کیا گیا تھا،جو ہردوسال بعد پیرس-نورڈ ویل پینٹے نمائشی مرکز میں منعقد ہوتی ہے۔ یہ فیصلہ مئی کو فرانسیسی مسلح افواج کی وزارت کے اس اعلان کے بعد کیا گیا ہے جس میں اسرائیل کی تمام دفاعی کمپنیوں کو تقریب میں نمائش سے روک دیا گیا تھا۔عدالت نے تجارتی نمائش کو نہ صرف اسرائیلی فرموں پر بلکہ تمام اسرائیلی شہریوں پر بھی پابندی عائد کرنے کا حکم دیا، اس بات کو برقرار رکھتے ہوئے کہ انہیں تقریب میں شرکت کی اجازت دینا ایک خامی ہے جس کی آڑ میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کو ان کے نمائندوں کے ذریعے شرکت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ عدالت نے تقریب کے منتظمین کے اسرائیلیوں کو نمائشمیں جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو صریحا غیر قانونی قرار دیا۔ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ فرانسیسی حکومت کا اسرائیلی دفاعی فرموں پر پابندی کا ابتدائی فیصلہ مئی کو ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے جس کے نتیجے میں رفح کیمپ میں فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔