تخریب کہہ رہی ہے ثقافت کی داستان !!!

0
27

امریکہ کا سب سے مقبول ترین کھیل، باقی دنیا میں کھیلے جانے والے، مہذب کھیلوں سے بالکل مختلف ہے لیکن امریکی اسے فٹ بال کہہ کر دنیا کے مقبول ترین کھیل یا فٹ بال کو بدنام کرتے رہتے ہیں۔ وحشیوں کی طرح دوسری ٹیم کے کھلاڑیوں کو ٹکریں مارنا، کبڈی کی طرح کشتی کرنا اور بیضوی شکل کے بال کو پکڑ کر تیز بھاگنا، اس کھیل کا حصہ ہیں۔ ہر میچ کے بعد، باقاعدہ طور پر، چار پانچ زخمی کھلاڑیوں کی ایک لسٹ جاری کی جاتی ہے۔ کچھ تو بے چارے کافی عرصے تک اپاہج رہتے ہیں اور کھیل یا پریکٹس کے کے فوری بعد، نو اموات بھی واقع ہوچکی ہیں۔ اس وحشیانہ کھیل کے سالانہ فائنل مقابلے کو سپر بال کہا جاتا ہے۔ اس کھیل اور سپر بال کوامریکی ثقافت کا ایک مقبول حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ ہر سال سپر بال کا انعقاد، بڑے دھوم دھڑکے سے، کسی بڑے شہر میں کیا جاتا ہے۔ اسٹیڈیم میں تو اسے اسی نوے ہزار لوگ ہی دیکھ پاتے ہیں لیکن دنیا بھر میں ٹیلیوژن پر ملین سے بھی زائد لوگ اسے دیکھتے ہیں۔ اصلی فٹبال کے ورلڈ کپ کے ناظرین کی تعداد تو اس سے لہیں زیادہ (ڈیڑھ بلین) رہتی ہے لیکن ورلڈکپ چار سال بعد جبکہ سپر بال ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ ویسے حیرت کی بات ہے کہ پاکستان انڈیا کے کسی بھی کرکٹ میچ کو دیکھنے والوں کی تعداد ملین تک پہنچ جاتی ہے۔سپر بال والے شہر میں کھیل سے دو ہفتے پہلے ہی جشن شروع ہوجاتا ہے۔ مخلتف کمپنیاں اپنی پراڈکٹس کی تشہیر کیلئے بے پناہ رقوم خرچ کرتی ہیں۔ سپر بال کے دوران ٹی وی کے ایک تیس سیکنڈ کے اشتہار کی قیمت ملین ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔ امریکہ میں رہنے والے مسلمان اپنے دعو پراجیکٹ WhyIslam کی ٹیم کے ارکان کو ہر سال اس سپر بال والے شہر بھیجتے ہیں تاکہ وہاں آئے ہوئے ہزاروں افراد تک اسلام کی دعوت پہنچائی جا سکے۔ الحمداللہ، کئی افراد ان کارکنان کے ہاتھوں پر اسلام بھی قبول کرتے ہیں۔ ترجمہ کے ساتھ قرآن مجید کے نسخے، مفت تقسیم کئے جاتے ہیں اور عام لوگوں کے سوالوں کے جواب بھی دئیے جاتے ہیں۔امریکی ثقافت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ لوگ اپنی اپنی کمیونٹیز میں اکٹھے بیٹھ کر سپر بال دیکھنے کیلئے پارٹیز کا اہتمام کرتے ہیں جن میں خوب کھانا پینا اور ہلہ گلہ ہوتا ہے۔ ہماری مسلم کمیونٹیز میں، اپنے نوجوانوں کیلئے بھی، سپر بال پارٹیز کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ بچے کھیل سے محظوظ تو ہوں مگر حرام اشیا سے بچ جائیں۔ سپر بال کا ہاف ٹائیم شو، خاص طور پر دیکھنے کے قابل نہیں ہوتا۔ ہماری پارٹیوں میں اکثر اسی وقت ٹی وی بند کرکے کھانے یا نماز کا وقفہ کر لیا جاتا ہے۔ ویسے تو دنیا کے ہر کھیل کے مقابلوں پر لوگ جوابازی کرتے ہیں لیکن امریکہ کا یہ کھیل، قمار بازی کیلیے، سب سے زیادہ مشہور ہے۔ امریکی فٹ بال پر، قانون کی حدود کیمطابق ہونے والی جوابازی پر بھی سالانہ تقریبا بلین ڈالر سے زیادہ کا خرچہ کیا جاتا ہے۔سپر بال پارٹیوں کا سب سے دلچسپ حصہ شرکا کا اپنی پسندیدہ ٹیم کی انتہائی جوش و جزبے کے ساتھ حمایت کرنا ہوتا ہے۔ اس سال کی سپر بال گیم تو یک طرفہ مقابلے کی وجہ سے پھس پھسی رہی لیکن اگر مقابلہ سخت ہو تو دونوں اطراف کے حامیوں کے درمیان امن و امان قائم رکھنا، انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ ہارنے والے بچوں کو ہم میر کا یہ شعر سناتے ہیں کہ!
شکست و فتح مقدروں سے ہے ولے اے میر
مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا
اردو نہ جاننے کی وجہ سے انہیں کچھ سمجھ تو نہیں آتا البتہ توجہ کسی اور جانب بٹ جاتی ہے اور یہی ہمارا مقصد ہوتا ہے۔
بچوں کی مجموعی صحت پر مثبت اثرات کیلئے، کھیلوں میں انکی دلچسپی خاصی ضروری سمجھی جاتی ہے، اسی لئے یہاں ہمارے ہاں امریکہ میں بھی کھیلوں میں بچوں کی شرکت کو ممکن بنانا والدین کے فرائض میں شامل ہے۔ ہماری ٹان شپ نے اصلی فٹ بال یعنی Soccer کیلئے بہت اچھے میدان مہیا کئے ہوئے ہیں، اس لئے ہمارے دونوں بیٹوں نے Soccer League میں کھیلا اور کئی مرتبہ چمپئین بھی بنے۔ آخر میں غالب کے چند اشعار کہ
بازیچ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
اک کھیل ہے اورنگ سلیماں مرے نزدیک
اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے
مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا ترے پیچھے
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے
نفرت کا گماں گزرے ہے میں رشک سے گزرا
کیوں کر کہوں لو نام نہ ان کا مرے آگے
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
۔۔۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here