بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر منظم حملے ہوتے ہیں

0
94

اسلام آباد’ واشنگٹن (پاکستان نیوز) امریکی ادارے نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر منظم انداز میں حملے کیے جاتے ہیں۔ امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 1947ء سے لے کر اب تک 50 ہزار مساجد، 20 ہزار سے زائد گرجاگھر اور دیگر عبادت گاہیں انتہا پسندوں کی نفرت کا نشانہ بن چکی ہیں۔ ویشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں پیش پیش ہے۔ حلال جہاد، گئو رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوؤں اور بدھ مذہب کی پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا میں صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا تھا اور ہزاروں مسلمان ہندو انتہاپسندوں کے حملوں میں شہید ہوئے تھے۔ شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیان واپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے قبضے کے دعوے عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہندو انتہا پسندوں نے 2017 میں مشہور زمانہ دنیا کے عجائب میں شامل تاج محل پر بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارتی فوج نے 1984 میں امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پرٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھائی کردی تھی جس کے بعد سکھوں کے پرہونے والے حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ منی پور میں جاری حالیہ فسادات میں 400 سے زائد گرجاگھر نذر آتش کیے جا چکے ہیں جبکہ 2008 میں ہندو انتہاپسندوں نے مسیحیوں کے 600 گاؤں اور 400 گرجاگھر جلا ڈالے تھے۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کرنا، بلڈوزر پالیسی اور مساجد کی مندروں میں تبدیلی بی جے پی کی جانب سے بھارت کی تاریخ دوبارہ رقم کرنے کی کوشش ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here