مہنگائی ایک ایسا معاشی مسئلہ ہے جو کسی بھی ملک کی معیشت کے ساتھ ساتھ معاشرتی ڈھانچے کو بھی برُی طرح متاثر کرتا ہے۔ جب کسی ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں تیزی سے بڑھنے لگتی ہیں اور عوام کی آمدنی میں اس تناسب سے اضافہ نہیں ہوتا، تو اس صورتحال کو مہنگائی کہا جاتا ہے۔ مہنگائی کا براہِ راست اثر عام آدمی کی زندگی پر پڑتا ہے اور یہ اثرات نہ صرف مالی بلکہ نفسیاتی، معاشرتی اور اخلاقی پہلوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔سب سے پہلے، مہنگائی کا سب سے بڑا اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑتا ہے چونکہ ان طبقات کی آمدنی محدود ہوتی ہے، اس لیے جب ضروری اشیا جیسے کہ آٹا، چینی، دودھ، گھی، پیٹرول اور دیگر روزمرہ کی ضروریات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو ان کے لیے بنیادی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے افراد کو اپنی ضروریات کم کرنی پڑتی ہیں، معیارِ زندگی گرتا ہے اور بعض اوقات تو دو وقت کی روٹی کا حصول بھی ایک چیلنج بن جاتا ہے۔دوسری طرف، مہنگائی معاشرے میں طبقاتی فرق کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ امیر اور غریب کے درمیان فاصلہ وسیع ہوتا جاتا ہے کیونکہ امیر طبقہ اپنی دولت کے بل بوتے پر مہنگی چیزیں خریدنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جب کہ غریب اور متوسط طبقہ ان سے محروم ہوتا جاتا ہے۔ یہ تفریق معاشرے میں احساسِ محرومی، حسد اور نفرت کو جنم دیتی ہے، جو کہ ایک صحت مند معاشرتی ماحول کے لیے زہر قاتل ہے۔مہنگائی کا ایک اور اہم پہلو جرائم کی شرح میں اضافہ ہے۔ جب لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہوتیں تو بعض افراد جرم کی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ چوری، ڈکیتی، دھوکہ دہی اور دیگر جرائم میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے معاشرے میں بے چینی، خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔مزید برآں، مہنگائی کی وجہ سے نوجوانوں میں بے روزگاری اور مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو کاروباری لاگت بھی بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے کاروبار نئے افراد کو نوکری دینے سے گریز کرتے ہیں۔ اس طرح نوجوان طبقہ جو کہ کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتا ہے، بے روزگاری اور معاشی دبا کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس سے ذہنی دبا، ڈپریشن اور خودکشی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔
تعلیم اور صحت کے شعبے بھی مہنگائی سے محفوظ نہیں رہتے۔ جب اخراجات بڑھتے ہیں تو والدین بچوں کی تعلیم پر کم توجہ دینے لگتے ہیں اور اکثر بچوں کو اسکول سے نکالنا پڑتا ہے۔ اسی طرح علاج معالجہ مہنگا ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ بیماریوں کو برداشت کرتے رہتے ہیں اور وقت پر علاج نہ ہونے کی وجہ سے صحت کی صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔مہنگائی کے اثرات صرف انفرادی یا گھریلو سطح پر محدود نہیں رہتے بلکہ یہ قومی سطح پر بھی معیشت کو کمزور کرتے ہیں۔ مہنگائی کے باعث ملکی برآمدات متاثر ہوتی ہیں، کرنسی کی قدر گرتی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آتی ہے۔مہنگائی ایک سنگین مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے حکومت کو مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ شفاف معاشی منصوبہ بندی، کرپشن کا خاتمہ، روزگار کے مواقع میں اضافہ، اور ضروری اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول جیسے اقدامات مہنگائی کے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ساتھ ہی عوام میں شعور بیدار کرنا اور کفایت شعاری کو فروغ دینا بھی ہوگا۔
٭٭٭