نوع انسانی کا وجود خطرے میں، اقوام متحدہ

0
110

جنیوا( پاکستان نیوز ) اقوامِ متحدہ نے خبردارکیا ہے کہ اگر ماحول دشمن گیسوں کے روکنے کے لیے اقدامات نہ کیئے گئے تو آنیوالے دہائی میں دنیا کے درجہ حرارت میں ناقابل برداشت اضافہ ہوجائے گا۔ یہ بات عالمی ادارے کے تحت سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے بعد مرتب کی جانے والی رپورٹ میں کہی ہے یہ رپورٹ میں دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے وقوع پذیرہونے والے واقعات اورمختلف ملکوں اور اداروں کے فراہم کردہ اعدادوشمار پر مبنی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ انسان دنیا کے ماحول پر بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیںبین الاقوامی ادارے کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جس حساب سے گیسز کا اخراج جاری ہے، ایک دہائی میں درجہ حرارت کی حد کے تمام ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں. رپورٹ کے مصنفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس صدی کے اختتام تک سمندر کی سطح میں دو میٹر تک اضافے کے خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتالیکن ایک نئی امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ گرین ہائوس گیسوں کے اخراج پر بڑی حد تک قابو پانے سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل کی جانب سے جاری کردہ یہ اندازہ 42 صفحات پر مشتمل دستاویز میں شامل ہے جسے پالیسی سازوں کے لیے سمری کا نام دیا گیا ہے یہ رپورٹوں کی اس سیریز کا پہلا حصہ ہے جو آنے والے مہینوں میں شائع کی جائیں گی اور یہ 2013 کے بعد سے اب تک موسمیاتی تبدیلی کی سائنس کا پہلا بڑا جائزہ ہے جسے گلاسگو میں ماحولیاتی اجلاس COP26 سے تین ماہ قبل جاری کیا گیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیریز کے مطابق رپورٹ انسانیت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے انہوں نے کہاکہ اگر ہم اب ہی سر جوڑیں تو ہی ہم بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تباہی سے نمٹ سکتے ہیں لیکن جیسے آج کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے اس معاملے میں نہ تاخیر کی گنجائش ہے نہ غلطی کی. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین کی سطح کا درجہ ہرارت 1850 سے 1900 تک اتنا گرم نہیں تھا جتنا2011 سے 2020 کے درمیان رہا دونوں ادوار کے درمیان ایک عشاریہ صفر نو سینٹی گریڈ کا فرق ہے جبکہ گذشتہ پانچ برس 1850 کے بعد تاریخ کے سب سے گرم ترین سال تھے حالیہ برسوں میں سطح سمندر میں اضافہ 1901 سے 1971 میں ریکارڈ ہونے والے اضافے سے بھی زیادہ ہے دنیا بھر میں گلیشیئر اور قطب شمالی میں موجود برف پگھلنے کی سب سے بڑی وجہ (90 فیصد) انسانی عوامل ہیں یہ بات طے ہے کہ شدید گرمی پڑنا اب اور عام ہوتا جائے گا جبکہ شدید سردی کی لہروں میں کمی آتی جائے گی۔ تازہ ترین رپورٹ یہ بھی واضح کرتی ہے کہ ہم نے آج تک جس گرمی کا تجربہ کیا ہے اس نے ہمارے بہت سے سیاروں کے سپورٹ سسٹم میں تبدیلیاں کی ہیں جو ناقابل واپسی ہیں رپورٹ کے مطابق سمندر گرم ہوتے رہیں گے اور مزید تیزابیت کا شکار ہوجائیں گے پہاڑی اور قطبی گلیشیر کئی دہائیوں یا صدیوں تک پگھلتے رہیں گے رپورٹ کے شریک مصنف پروفیسر ہاکنس کا کہنا ہے کہ گرمی کی ہر لہر کے نتائج بدتر ہوتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ان میں سے بہت سے نتائج تبدیلیوں ناقابل واپسی ہیں یعنی دوبارہ پہلے والی حالت پر واپس جانا ممکن نہیں انہوں نے کہاکہ کم آمدنی والے ممالک خود کو موسمیاتی تبدیلی سے بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here