فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
32

فیضان محدّث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

محترم قارئین! عیدالفطر کی آمد آمد ہے کوئی بھی خوشی کا موقع ہو اس میں شریعت مطھرہ کی پاسداری بہت ضروری ہے۔ عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ خوشی اور غمی کے مواقع پر شریعت مطھرہ کے اصول وضوابط اور احکامات کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔ ہم مسلمان ہیں ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے اور اپنی موت کو یاد رکھنا چاہئے کہ علم کب اور کس حال میں داعی اجل کو لبیک کہنا پڑے پھر نہ تو ایک گھڑی آگے ہوگی اور نہ پیچھے خوشی میں شکر ضروری ہے اور غمی میں صبر ضروری ہے۔ دونوں اللہ تعالیٰ کے احکامات ہیں اور دونوں کا صلہ بھی ذکر فرمایا ہے کہ اگر تم شکر کرو گے تو ضرور اور زیادہ دوں گا اور صبر کرنے والوں کے بارے میں فرمایا کہ ان کو بے حساب اجر دیا جائے گا۔ اور خوشی کے موقع پر فضول خرچی کا مظاہرہ بہت ہوتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فضول خرچی سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عموماً لوگ فضول خرچی کرتے ہوئے نہیں سوچتے لیکن جب زکواة وصدقات اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی بات ہو تو گھر کی مرچیں تک یاد آجاتی ہیں اور طرح طرح کے حیلے بہانے شروع ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں خرچ کرنے والوں کو گناہوں کی بخشش اور خاص رحمت کی خوشخبری بھی دی ہے اور سات سو گنا سے زیادہ عطا فرمانے کا مژدہ جانفز ابھی سنایا ہے۔ پھر بھی اگر ہم نہ سمجھیں اور عمل کرنے کی کوشش نہ کریں تو بدقسمتی کے سوا اور کچھ نہیں ہے بزرگ تو اپنے روزوں کی قبولیت کی فکر میں روتے اور آنسو بہاتے ہی یہ دن گزار دیتے اور فرماتے کہ عید تو اس کی ہے جس کے روزے اور دیگر عبادات قبول ہوگئیں۔ ہمیں تو پتہ نہیں کہ ہمارے روزے قبول ہوئے یا رد اور پھر عید آنے پر عموماً مساجد خالی ہوجاتی ہیں پھر روٹین کے نمازی رہ جاتے ہیں۔ یہ بھی بڑی بے حسی ہے اور نماز تو بالغ ہونے کے بعد برابر ساری عمر فرض ہے اور چھوڑنے والے کیلئے قرآن واحادیث میں سخت وعیدیں مذکور ہوئی ہیں۔ حالانکہ ہمیں تو اس ماہ مقدس سے ایسا سبق حاصل کرنا ہوتا ہے کہ پھر ساری عمر شریعت مطھرہ کی تابعداری اور پاسداری میں گزرے پانچ وقت نماز پڑھنے والوں کے لئے قرآن واحادیث میں بہت خوشخبریاں ہیں۔ سب سے بڑی یہ کہ دنیاوآخرت میں کامیابی کا حصول ہوگا بہرحال ہمیں تمام امور دینیہ کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔ جلوت وخلوت اور خوشی وغمی کو اللہ اور اس کے پیارے محبوب کی رضا کے مطابق گزارنے کی عادت بنانی ہوگا۔ ماں باپ اور بڑوں کا ادب واحترام نہ ہونے کے برابر ہوگیا ہے۔ حالانکہ ان مقدس رشتوں کو جس اخلاق سے نبھانے کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے غریبوں، یتیموں اور بیوائوں کے حق کا خیال کرنا بہت ضروری ہے۔ لیکن عموماً لوگ خوشیوں میں غریبوں کو بھول جاتے ہیں یہ بھی بڑ بدقسمتی ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ پیشہ ور منگتوں سے بچ کر سفید پوش غریبوں اور حق دار ناداروں کو ڈھونڈ کر دیا جائے۔ بہترین صدقہ فقیر اور مستحق کو ڈھونڈ کر اس کے دروازے پہ جا کر دینا ہے اور عاجزی وانکساری اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اسی میں انسانیت کا شرف ہے اور ناز ہے اور ایسے انسان صرف اللہ ہی کو نہیں بلکہ اصول پسند بندوں کو بھی بہت پسند ہیں۔ حضرت عمر امیر المئومنین رضی اللہ عنہ نے عید کے دن اپنے بیٹے کو پرانی قیمض پہنے ہوئے دیکھا تو رو پڑے بیٹے نے کہا: اباّ جان! آپ کس لئے روتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے بیٹے! مجھے اندیشہ ہے کہ آج عید کے دن جب لڑکے تجھے اس پھٹے پرانے لباس میں دیکھیں گے تو تیرا دل ٹوٹ جائے گا۔ تربیت یافتہ بیٹے نے انتہائی سنجیدگی سے جواب دیا: دل تو اس کا ٹوٹے جو رضائے الٰہی کو نہ پاسکا۔ یا اس نے ماں یا باپ کی نافرمانی کی ہو اور مجھے امید ہے کہ آپ کی رضا مندی کے طفیل اللہ تعالیٰ بھی مجھ سے راضی ہوگا۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ پھر رو پڑے۔ بیٹے کو لگے لگایا اور اس کے لئے دعا کی کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: ترجعہ: انہوں نے کہا کل عید ہے تم کیا پہنوں گے؟ میں نے کہا ایسی پوشاک جس نے بندے کو رفتہ رفتہ بہت کچھ دیا فقر اور صبر2دو کپڑے ہیں اور ان کے درمیان دل ہے جس کو اس کا مالک عیدوں اور جُمعوں میں دیکھتا ہے تب میری عید نہیں ہوگی اسے امید! اگر تو مجھ سے غائب ہوجائے اور اگر تو میرے سامنے اور کانوں کے قریب ہوئی تو پھر میری عید ہے۔ حضورۖفرماتے ہیں کہ جس شخص نے عید دن تین سو مرتبہ ”سُبحٰن اللہ وَبحمدہ” پڑھا اور مسلمان فوت شدگان کو اس کا ہدیہ کیا تو ہر مسلمان کی قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوتے ہیں اور جب وہ خود فوت ہو گا تو اللہ تعالیٰ اس کی قبر میں بھی ایک ہزار انوار داخل فرمائے گا۔ حضرت وہب بن منبّہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عید الفطر کے دن جنت کو پیدا فرمایا اور درخت طوبیٰ عیدالفطر کے دن بویا۔ جبریل کا انتخاب وحی کے لئے عیدالفطر کے دن فرمایا: اور فرعون کے جادو گروں کی توبہ بھی عیدالفطر کے دن قبول ہوئی۔ اللہ کے نبیۖ نے فرمایا کہ جس نے عید کی رات طلب ثواب کے لئے قیام کیا تو اس دن اسی کا دل نہیں مرے گا جس دن اور دل مر جائیں گے تمام اہل اسلام کو عیدالفطر کی خوشیاں مبارک ہوں۔ اللہ پاک سب کے روزے، تراویح اور دیگر عبادتیں قبول فرما کر سچی توبہ کی توفیق عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here