”مسلمانوں کی ماتم کدہ تاریخ”

0
16

اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
میرے ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو
میرا ماضی مری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں
میری امیدوں(تاریخ پڑھیں)کا حاصل مری کاوش کا صلہ
ایک بے نام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں
ساحر کی اس مشہور نظم کا تعلق مسلمانوں کی تاریخ تو نہیں، مگر یہ مشہور نظم مجھے مسلمانوں کا ماضی پڑھ کر بہت یاد آتی ہے،عثمانی خلیفہ مراد چہارم نے تمام عثمانی خون رکھنے والوں کو قتل کر ڈالا۔ اس کا ایک بھائی ابراہیم باقی بچا، اسے بھی مار ڈالنے کا حکم دیا۔ عثمانی سلطنت بے وراث نہ ہو جائے اس ڈر کی وجہ اسے اس کی ماں نے بچا لیا۔ اسے ساری زندگی قید میں رکھا گیا تھا۔ مراد چہارم کی موت پر اس کی ماں اور وزیراعظم اس کے پاس گئے اور اسے تخت سنبھالنے کی دعوت دی۔ ابراہیم نے اسے مراد کی چال گردانتے ہوئے صاف انکار کردیا۔ اس ڈر تھا کہ مراد اس چال کے ذریعے اسے قتل کرنا چاہتا ہے۔ ماں اور وزیراعظم کے اصرار پر ٹوپ کاپئی محل میں آیا اور اس وقت تک خلافت قبول نہ کی، جب تک اس نے مراد کی لاش اچھی طرح جھنجوڑ کر تسلی نہ کر لی کہ وہ مرا ہوا ہے یا زندہ۔ مراد چہارم نے اپنے اٹھارہ بھائیوں اور بیٹوں کو قتل کر دیا تھا۔ عثمانی خلیفہ محمد سوئم نے بھی خلیفہ بننے کے بعد اپنے انیس بھائی اور بیٹے قتل کر ڈالے تھے۔ سلطان سیلمان دی گریٹ نے اپنے چار میں دو بیٹے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گونگے غلاموں کے ہاتھوں ایک رسی سے گلہ گھونٹ کر قتل کر ڈالے۔ابراہیم طویل عرصہ قفس میں رہ رہ کر نفسیاتی مریض بن گیا تھا۔ابراہیم 1640 میں خلیفہ بنا۔ اٹھ سال کے بعد اس کی ماں اور گرینڈ وزیر نے اسکی حرکتوں سے تنگ آ کے اسے قتل کروا دیا۔ اس کا گلہ رسی سے ایک غلام نے گھونٹ دیا۔
مسلمانوں کے شاندار ماضی کی ایک جھلک
صولت پاشا صاحب کی وال سے چرائی
آپ غالبا خلافتِ عثمانیہ کے سلطان ابراہیم اول(1615-1648) کی بات کر رہے ہیں۔سلطان ابراہیم اول کی خلافت (1640-1648)- وہ 1640 میں سلطنت عثمانیہ کے 18ویں سلطان بنے۔ان کے بھائی مراد چہارم کے انتقال کے بعد انہیں تخت پر بٹھایا گیا۔شروع میں وہ ایک کمزور حکمران تھے اور ان کے درباری، خصوصا ان کی والدہ کوسم سلطان اور وزیر اعظم ریاست کے اصل اختیارات سنبھالے ہوئے تھے۔ان کا دور حکومت ”عیاشی اور فضول خرچی”کی وجہ سے بدنام رہا، جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت کم ہوتی گئی۔1648 میں، ان کی والدہ کوسم سلطان اور وزیر اعظم ”صوفو محمد پاشا”نے ان کے خلاف بغاوت کو ہوا دی۔8 سال کی حکومت کے بعد انہیں تخت سے ہٹا دیا گیا اور ان کے بیٹے محمد چہارم کو نیا سلطان بنایا گیا۔کچھ عرصہ بعدانہیں قید میں قتل کر دیا گیا اور اس طرح وہ واحد عثمانی سلطان بنے جو اپنی ہی حکومت کے ہاتھوں مارے گئے۔یہ واقعہ عثمانی تاریخ کے ان المیوں میں سے ایک ہے جہاں سلطنت کی اندرونی سیاست نے حکمرانوں کے زوال میں بڑا کردار ادا کیا۔عثمانی خلافت کے پاس علما کا فتویٰ تھا کہ سلطنت مقدم ہے جو اس کے لیئے خطرہ ہو اسکا قتل جائز ہے۔ یہ طریقہ سب سے اچھا تھا ۔ بعد میں ایک خلیفہ نے بھائیوں کوقتل کرنے کی بجائے سونے کے پنجرے میں قید کردیا۔ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ اسکی موت کے بعد ایسے خلیفے بنے جو ذہنی طور پہ بالغ ہی نہیں تھے کیونکہ انہوں نے دنیا دیکھی ہی نہیں تھی۔ایسے شاکس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے لوگوں کا عثمانی خلافت سے تعارف ہی ترک ڈراموں سے ہوا ہے، کسی نے اس سے پہلے کوئی کتاب اس متعلق پڑھی ہی نہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here