ٹیرف اور معاشی جنگ!!!

0
20
شبیر گُل

ٹیرف نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ھے پوری دنیا میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔گزشتہ روز امریکہ کے تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ان مظاہروں میں فلسطین کے جھنڈے بھی نظر آئے۔برلن، لنڈن اور پیرس میں ٹیرف کے خلاف مظاہرے ھوئے۔ ٹرمپ کے حامی ووٹرز بھی مظاہروں میں شرکت کررہے ھیں۔ ٹرمپ کی حمایت میں تیزی سے کمی واقع ھوئی ھے۔ فارمرز نے صدر کے اقدامات کی کھل کر مخالفت کی ھے۔صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کی وجہ سے لوگ بیروز گار ھورہے ھیں۔زرعت امریکی معیشت کی ریڑھ ھے ۔اسے شیمدید دھچکا لگا ھے۔ کئی چھوٹے بڑے ممالک کھل کر امریکہ کے سامنے آگئے ھیں۔ ساٹھ سے زیادہ ممالک نے امریکہ کے خلاف اسٹینڈ لے لیا ھے۔چائینہ، کینڈا ،یورپی یونین،اسکینڈے نیویا ،ساوتھ کوریا،تائیوان، اور بھارت نے جوابی ردعمل دے دیا ھے۔ جو اجتماعی بائیکاٹ کی شکل اختیار کررہا ھے۔امریکہ کی ہاں میں ہاں ملانے والے یورپ نے ری ایکشن دے دیا ھے۔ ایلن مسک کے جرمنی میں دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت کے بعد یورپ میں ٹیسلا کی فروخت ستر فیصد گر گئی ھے۔ ناروے کی کمپنی نے امریکہ بحریہ کو تیل فراہم کرنے سے انکار کردیا ھے۔ کینڈا میں میپل ایپلیکیشن متعارف کرائی گئی ھے۔ جس میں کینڈا کے پچاس فیصد لوگوں نے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا ھے۔ ناروے سے پرتگال تک امریکہ کے خلاف غم و غصہ بڑھ گیا ھے۔ایلن مسک کی ، ٹیسلا کو آٹھ سو بیلن ڈالر کا نقصان ھوا ھے۔ ٹیرف نے امریکی مصنوعات کو دھچکا دیا ھے۔کہا جارہا ھے کہ ایلن مسک حکومت سے علیحدہ ھوجائیں گے۔ دنیا کے بیشتر ممالک امرییکی اقدامات کے خلاف گئیر اپ ھورہے ھیں۔ کہا جارہا ھے کہ امریکہ سیاحت آئندہ گرمیوں میں بڑا دھچکا لگے گا۔دنیا میں معاشی جنگ کا آغاز ھو چکا ھے۔یورپ اور امریکہ میں کاسٹ آف لیونگ بڑھ گئی ھے۔گراسری کی قیمتیں بڑھ گئیں ھیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ھے کہ یہ وقتی تکلیف ھے ۔اس وقت امریکہ میں لوگ حکومتی اقدامات کے خلاف سڑکوں پر ہیں ۔مظاہرین نے ایلون مسک کے خلاف بڑے پوسٹرز اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا ھے کہ وہ اپنے حامیوں کے ساتھ ایک بہت بڑی ریلی نکالینگے۔ٹرمپ کے قریبی ساتھی ایلن مسک آجکل صدر سے دور ہوتے نظر آرہے ہیں۔ چین اور امریکہ آمنے سامنے آگئے ھیں۔ سوموار کے دن، ایشیا،یورپ اور پوری دنیا سٹاک مارکیٹ خون میں نہا گئی۔ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیز نے ہر طرف کہرام بپا کردیا۔ کینڈا نے امریکہ کو کراڈ آئل کی سپلائی بند کردی ھے۔وہ اسکے لئے آئینہ اور بھارت آئل کی پرائس بڑھ گئی ھیں۔ بیف،اسٹیل اور ایلومینیم کی پرائس بڑھ گئی۔ چائینہ نے ایک لاکھ پچاس ہزار ٹن یو ایس بیف ریجیکٹ کردیا ھے۔جاپان نے بھی ٹیرف کی کھل کر مخالفت کردی ہے۔ یورپ امریکہ کے خلاف کھڑا ھوچکا ھے۔ کینڈا نے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیرف اقدامات کی مخالفت کردی ھے۔ ایلن مسک کے متنازہ بیانات کی وجہ سے ٹیسلا کے شور رومز پر رنگ پھینکے گئے۔ چند لوگوں نے ٹیسلا کو آگ لگادی۔ایلن مسک عالمی ردعمل کا شکار ھورہے ھیں ۔ ٹیسلا کیشورومز خالی ھورہے ھیں۔ٹیرف نے امریکن امیج کو نقصان پہنچایا ھے ۔ کینڈا نے امریکہ کو بجلی کی فراہمی پر پچیس فیصد جوابی ٹیرف لگانے کا کہا ھے۔ اور کہا ھے کہ شاید وہ امریکہ کو بجلی کی فراہمی بند کردے۔ یاد رہے کہ کینڈا امریکہ کو انٹیریو سے مشی گن کے راستے بجلی فراہم کرتا ھے۔ ٹیرف کے خلاف
چین نے بھی چونتیس فیصد جوابی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ھے۔ صدر ٹرمپ نے جوابی ٹیرف پر چین کو معاشی تباہی کی دھمکی دی ھے۔
سوشل میڈیا بائے بائے امریکہ ، بائے بائے امریکن گڈز کے ہیش ٹیگ چل رہے ھیں ۔
نہیں معلوم گلوبل اکانومی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ اور معاشی طوفان کن کن ممالک کی اقتصادی تباہی کا موجب ھوگا۔اسٹاک مارکیٹ کھربوں ڈالرز کریش کر چکی ھے۔ کینڈا ،یورپی یونین اور جاپان کے لوگوں نے امریکی مصنوعات کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ھے۔
ٹرمپ کے اعلانات سے تجارتی ایوانوں میں زلزلہ آچکا ھے۔ سوشل میڈیا امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کے ہیش ٹیگ سے بھرا پڑا ھے ۔
امریکن ہاس آف کانگرس اور سینٹ میں ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف لمبی لمبی تقاریر
ھوئیں ۔ ٹرمپ کے اقدامات سے ریپبلیکن کی حمایت میں کمی اور ڈیموکریٹس کی حمایت تیزی سے بڑھ رہی ھے۔ وقتی طور پر کانگرس اور سینٹ ٹرمپ کے ساتھ ھے ۔سات GOP سینٹرز نے ٹرمپ کی کھل کر مخالفت کی ھے۔سینٹر کیری بروک کا کہنا ھے کہ وہ صدر ٹرمپ کے خلاف آخری حد تک جائینگے۔مبصرین کا کہنا ھے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کا رویہ یہی رہا تو کانگرس اور سینٹ میں ریپبلیکن کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پوری دنیا سے ٹیرف کے خلاف retaliation ھوئی ھے۔ جہاں فارماسوٹیکل،آرٹیفیشل ٹیکنالوجی، زرعی مشنری،آٹوموبائل انڈسٹری،ہوٹلنگ ،سیاحت کو نقصان ھوا ھے۔ وہاں فارمرز، لوکل مرچنٹس کو بہت دھچکا لگا ھے۔عالمی مبصرین کا کہنا ھے کہ امریکہ اب سپر پاور نہیں رہے گا۔ امریکہ کے خلیف اور خریفں کی طرف سے ان پالیسیز کے خلاف انتہائی سخت ردعمل آیا ھے۔امریکہ کے دوست اور دشمن ممالک کیطرف سے ان پابندیوں کے خلاف غم وغصہ ھے۔ ہفتہ کے دن پچاس ریاستوں میں تقریبا بارہ سو مقامات پر لاکھوں لوگوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
صدر ٹرمپ اور انکی ٹیم کا کہنا ھے کہ ھمیں احتجاج سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہماری پالیسیز make America great agin جاری رہیں گی۔امریکی معیشت کی بہتری کے لئے
دو لاکھ فیڈرل امپلائیز فراغ کئے گئیہیں۔ تین لاکھ مزید اپنی فراغت کے منتظر ہیں۔سوشل سیکورٹی اور ہیلتھ سیکٹرز میں بھی ڈان سائزنگ کی جارہی ھے۔
عالمی ٹریڈ وار شروع ھوچکی ھے۔ دنیا کساد بازاری کیطرف بڑھ رہی ھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ دنیا میں نئی جنگوں کے خلاف ہیں لیکن انکے اقدامات نے پوری دنیا میں نئی جنگیں چھیڑ دی ہیں۔اسرائیلی بربرئیت کی سرپرستی نے اسرائیل کو سفاکیت کا موقع فراہم کیا ھے۔ غزہ میں رمضان کے آخری ایام اور عید کے موقع پر اسرائیلی بربرئیت پر عالمی برادری کی خاموشی قابل مذمت ھے۔اسرائیل کو قتل عام کی کھلی چھوٹ عالمی امن کے منہ پر طمانچہ ھے۔نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے ھیں۔
نئیتن یاہو ایران پر حملہ کے لئے ٹرمپ پر دبا ڈال رہا ھے ۔ امریکہ نے اپنا تھاڈ سسٹم اسرائیل پہنچا دیا ھے۔ اسرائیل امریکہ کو ایران پر حملہ کے لئے اکسا رہا ھے۔
ایران کا کہنا ھے کہ جس نے امریکہ کو فوجی اڈہ دیا۔ یا کسی اسلامی ملک سے امریکی جہاز اڑا یا کوئی مسلم ملک جاسوسی کے لئے استعمال ھوا ۔یا کسی ملک سے ری فیولنگ کی گئی یا ائر اسپیس استعمال کی گئی تو اس ملک پر سیدھا حملہ ھوگا۔خلیج کے حالات تیزی سے جنگ کیطرف بڑھ رہے ہیں۔ جس سے خطے میں معاشی تباہی آئے گی۔
چین اور روس ،ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔یہ جنگ تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرسکتی ھے۔مڈل ایسٹ کے ممالک پر بہت پریشر ھے۔ اگر ایران پر حملہ ھوا تو دنیا میں بڑی تباہی آئے گی۔مسلم حکمران اپنے ممالک میں شخصی آزادیوں پر پابندیوں کی وجہ عوام میں حمایت نہیں رکھتے ۔ اسلئے کھل کر نہ بول سکتے ہیں اور نہ ہی ایسی جرآت رکھتے ہیں ۔ کیونکہ یہ حکمران اقتدار سے علیحدگی کے بعد اپنے آقاں کی مخفوظ پناہ گاہوں کے متلاشی رہتے ہیں۔ جہاں انہیں کتوں جیسی زندگی نصیب ھوا کرتی ھے۔ مسلم ممالک پر ٹیرف لگے یا قتل کئے جائیں اس سے فرق نہیں پڑتا کیونکہ ھماری اوقات ہی یہی ھے؟۔
ھم نے یورپ کی طرز پر نہ اپنا معاشی نظام متعارف کرایا ھے اور نہ تیل کو مسلم امہ کے حق میں استعمال کیا ھے۔ترکی، سعودیہ، مصر، متحدہ عرب امارات، پاکستان میں امریکی اڈے ہیں ۔ جہاں سے وہ مسلم ممالک کو ہی ٹارگٹ کرتا ھے۔ھم دوسروں کے لئے ھمیشہ ترنوالہ ثابت ھوئے ہیں۔ امریکہ نے بگرام ائیر بیس طالبان سے مانگ لیا ھے۔ جس کے جواب نے طالبان کا کہنا ھے کہ آپ ھمارے بھائی ھیں۔ قارئین! جن افغانیوں کو ھم نے چالیس سال پالا۔جنکی تیسری نسل پاکستان میں جوان ھو چکی ھے۔ھمارے وہ دشمن بن چکے ہیں۔
لاکھوں افغانیوں کے قتل کے بعد طالبان کا کہنا ھے کہ امریکن ھمارے بھائی ہیں۔ اگر امریکن جنہوں نے لاکھوں افغانیوں کو قتل کیا ۔ بھائی ھوسکتے ہیں تو ھم کیوں نہیں۔ کیا ھم چالیس سال سانپ پالتے رہے جو بھارت کی مدد سے پاکستان میں بم دھماکے ، مساجد، سکولز، ہاسپیٹلز میں دھماکے کرتے ہیں ۔ یہ کیسے مسلمان ہیں جو اپنے کلمہ گو بھائیوں کا خون بہاتے ہیں ۔ جنہوں نے انہیں ٹرینگ دے کر محاذ جنگ پر پہنچایا ۔جنکے لئے اپنے اسی ہزار افراد کی قربانی دی ۔ آج ھمارے وہی فوجی ان درندوں کانشانہ ہیں ۔ھمارا خطہ ایک بار پھر جنگ کی دلدل میں دھنستا دکھائی دیتا ھے۔اللہ بارک ھماری خفاظت فرمائے۔ دنیا میں امن فرمائے۔ انسانیت کا مزید خون بہنے سے محفوظ فرمائے ۔آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here