ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں 35 افراد ہلاک

0
76

تہران (پاکستان نیوز)ایران میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اب تک کم سے کم 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ایرانی صدر نے مظاہرین کے خلاف فیصلہ کن انداز سے نمٹنے کا عہد کیا ہے۔صدر ابراہیم رئیسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ ‘فیصلہ کن انداز میں نمٹیں’ گے۔ اس وقت یہ مظاہرے ایران کے 31 صوبوں تک پھیل چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اب تک مہسا امینی کو مبینہ طور پر حجاب پہننے سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا جس کے دوران ان کی ہلاکت ہوئی تھی۔اخلاقی پولیس کے افسران نے مبینہ طور پر مہسا امینی کے سر پر ڈنڈے سے وار کیے اور ان کا سر پولیس کی ایک گاڑی سے دے مارا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کسی قسم کے تشدد کے شواہد موجود نہیں ہیں اور انھیں ‘اچانک دل کا دورہ’ پڑا تھا جہاں رئیسی کا کہنا ہے کہ مہسا کی موت کی تحقیقات کی جائیں گی وہیں ان کے وزیرِ داخلہ احمد واحدی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امینی پر تشدد نہیں کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘خفیہ اداروں کی رپورٹس موصول ہوئیں، عینی شاہدین کے انٹرویو کیے گئے اور ویڈیوز کا جائزہ لیا گیا، فرانزک تجزیے بھی حاصل کیے گئے جس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ان پر تشدد نہیں کیا گیا۔دوسری جانب ایران میں ایک ہیکر گروپ نے اسلامی کونسل کی ویب سائٹ کو ہیک کرکے معلومات لیک کر دی ہیں جبکہ ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں مزید طلبہ کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔اس خبر سے متعلق ٹویٹ میں ایک دستاویز پی ڈی ایف کی صورت میں شائع کی گئی ہے جس میں تمام اراکین پارلیمنٹ کی تفصیلات اور ان کے موبائل نمبر دیکھے جا سکتے ہیں۔اینانیمس نامی گروپ دنیا کا سب سے مشہور ہیکر گروپ ہے، اس نے ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کو حکومت کی جانب سے احتجاج کو دبانے کے جواب میں اسلامی جمہوریہ کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ اس گروپ نے اور کئی سرکاری ویب سائٹس کو بھی ہیک کر لیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here