امریکی ٹیرف کے اثرات!!!

0
17
ماجد جرال
ماجد جرال

ٹیرف دراصل وہ ٹیکس یا محصولات ہیں جو کسی ملک کی حکومت غیر ملکی مصنوعات پر عائد کرتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے ٹیرف کا استعمال کئی دہائیوں سے بطور معاشی اور سیاسی ہتھیار کیا جا رہا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں امریکہ نے چین، یورپی یونین، میکسیکو اور دیگر ممالک پر بھاری ٹیرف لگا کر ایک نیا تجارتی رجحان شروع کیا ہے۔ اس اقدام کے اثرات نہ صرف امریکی معیشت پر پڑے ہیں بلکہ عالمی تجارتی نظام بھی اس سے متاثر ہوا ہے۔ٹیرف کا بنیادی مقصد مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ جب درآمدی اشیا مہنگی ہو جاتی ہیں، تو مقامی صارفین گھریلو مصنوعات خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں، جس سے مقامی معیشت کو سہارا ملتا ہے۔ تاہم، یہ تصویر کا صرف ایک رخ ہے۔ درآمدی اشیا پر ٹیرف لگنے سے عام صارفین کو مہنگی اشیا خریدنی پڑتی ہیں، جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔مثال کے طور پر، جب امریکہ نے چین سے درآمد ہونے والے اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف لگائے، تو امریکی کمپنیوں کو خام مال مہنگا پڑنے لگا، جس سے گاڑیاں، تعمیراتی سامان اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ اس کا بوجھ آخرکار صارفین پر پڑا، اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔امریکی ٹیرف کے باعث عالمی تجارتی شراکت داری کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ چین نے بھی جوابی ٹیرف لگا کر امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے، جس سے تجارتی جنگ کا آغاز ہوا۔ اس جنگ نے عالمی مارکیٹوں میں بے یقینی پیدا کی اور سرمایہ کاری کے رجحان کو متاثر کیا۔ کئی ممالک نے امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کی، جس سے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات متاثر ہوئے۔عالمی ادارہ تجارت (WTO) کی ساکھ بھی متاثر ہوئی، کیونکہ امریکہ نے کئی بار اس ادارے کی ثالثی کو نظرانداز کیا۔ اس سے ظاہر ہوا کہ بڑی طاقتیں اگر عالمی قوانین کی پاسداری نہ کریں تو بین الاقوامی نظام غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔ٹیرف کے اثرات صرف بڑی معیشتوں تک محدود نہیں ہوتے، بلکہ ترقی پذیر ممالک بھی اس کی زد میں آتے ہیں۔ جب بڑی مارکیٹوں تک رسائی محدود ہوتی ہے تو چھوٹے ممالک کی برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔ مثلا، اگر امریکہ کپاس یا ٹیکسٹائل پر ٹیرف لگاتا ہے تو بنگلہ دیش، ویتنام یا پاکستان جیسے ممالک کی برآمدات متاثر ہوتی ہیں، جو ان کی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ٹیرف صرف معاشی پالیسی کا حصہ نہیں بلکہ سیاسی ہتھیار بھی بن چکے ہیں۔ امریکہ نے بعض ممالک پر ٹیرف لگا کر ان پر دبا ڈالنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ تجارتی یا سیاسی معاملات میں امریکی پالیسیوں کی حمایت کریں۔ اس سے بین الاقوامی سفارتکاری میں کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔امریکی ٹیرف کے اثرات گہرے اور وسیع ہیں۔ اگرچہ یہ وقتی طور پر مقامی صنعتوں کو سہارا دے سکتے ہیں، مگر طویل المدتی نتائج اکثر منفی ہوتے ہیں، جیسے مہنگائی میں اضافہ، عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی، اور ترقی پذیر ممالک کی معیشت پر منفی اثرات۔ اس لیے ٹیرف پالیسی کو محتاط انداز میں اپنانا اور عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینا زیادہ بہتر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here