محسنِ پاکستان الوداع الوداع!!!

0
274
شمیم سیّد
شمیم سیّد

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں دبئی میں نیشنل فوٹو گرافک کمپنی میں کام کرتا تھا ،ہمارے سیٹھ مجید کریم صاحب نے ایک پروگرام کروایا تھا جس میں انور مقصود بھائی ایک گروپ لے کر آئے تھے میں نے اور میرے منیجر باسط جو اب اس دنیا میں نہیں رہے وہ انور مقصود کو لے کر شیویترام سپر مارکیٹ میں شاپنگ کر رہے تھے کہ ایک شخص دراز قد انور بھائی کے پاس آیا اور ان کی خیریت دریافت کی، ہاتھ ملایا اور چلا گیا ایک دم سے انور مقصود بھائی نے مجھ سے کہا کہ تم نے پہچانا یہ کون تھے ؟میں نے کہا نہیں تو انہوں نے کہا آئو میرے ساتھ اور جا کر ان صاحب کو روکا اور کہا سر معاف کیجئے گا میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا آپ ڈاکٹر قدیر صاحب ہیں اس وقت بغیر کسی سیکیورٹی کے آپ جیسا شخص اکیلا گُھوم رہا ہے تو انہوں نے کیا جواب دیا کہ انور بھائی میری سیکیورٹی اوپر والے کے ہاتھ میں ہے اور میں اس سیکیورٹی کا قائل نہیں ہوں اس شخص یعنی ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے ایمان کی پختگی دیکھ کر مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ جس شخص کو اپنے رب پر اتنا بھروسہ ہو اس کا کوئی بال بیکا نہیں کرسکتا۔ ابھی عمر شریف مرحوم کا غم تازہ تھا تو ایک اور بُری خبر نے دل دہلا دیا وہ شخص جس نے اس قوم پر پوری اسلامی مملکتوں پر بہت بڑا احسان کیا اور مسلمانوں کو ایٹمی طاقت بنا دیا اس کیساتھ کیا کچھ نہیں ہوا کس کس طرح اس کی خدمات کو روندھا گیا جبکہ ہمارے پڑوسی ملک میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کو وہاں کا صدر بنا دیا گیا اور ہمارے ہیرو کو غدار تک کا لقب دیا گیا۔ ہم ایک محسن کُش قوم ہیں ہمارا رویہ ماضی میں بھی مختلف نہیں تھا ایوب خان اور اس کے حواریوں نے فاطمہ جناح کو امریکن اور انڈین ایجنٹ قرار دیا تھا جب ان کی وفات ہوئی تو ان کو سرکاری اعزاز کیساتھ دفنایا گیا۔
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہل وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں اعزاز کیساتھ
جو عزت و مرتبہ اور مقام اس محسن پاکستان کو ملنا چاہئے تھا نہیں ملا بلکہ ایک لابی جو ان کیخلاف کام کر رہی تھی ان کو ایٹمی طاقت کا موجب بنایا، ان کی جگہ ڈاکٹر ثمر مبارک کو ایٹم بم کا موجد قرار دے رہی تھی یہ ان کا کیا قصور تھا میں وہ سخت الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا کہ ان کا کیا قصور تھا وہ کون تھے اور کس طرح انہوں نے اپنی زندگی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے پر لگا دی ارو ہم نے کیا دیا ہماری حکومت نے ان کیساتھ کیا کیا ان سے زبردستی بیان دلوایا گیاکہ انہوں نے ایٹمی راز بیچا ہے ان کی سادہ زندگی کو دیکھ کر ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اگر یہ کام کیا ہوتا تو ان کے پاس بہت کچھ ہوتا ارے انہوں نے تو اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرا کر پاکستان کو بچا لیا یہ پرویز مشرف کو ہی معلوم ہوگا کہ ان کا بھی چل چلا ئوکا وقت ہے اور وہ اگر جانے سے پہلے قوم کو سچ بتا دیں تو پوری قوم پر ان کا احسان ہوگا جبکہ ہماری قوم کو تو معلوم ہے کہ ڈاکٹر قدیر ہمارا محسن ہے جس نے ہمیں تحفظ فراہم کیا اور کسی کی ہمت نہیں کہ کوئی پاکستان کو للکار سکے ہمیں محفوظ کر دیا لیکن ہم محسن کش قوم ہیں محسنوں کیساتھ ہم یکساں سلوک کرتے ہیں تاریخ شاہد ہے کہ ہم نے بانیٔ پاکستان قائداعظم کو بیماری کے دوران ایسی ایمبولینس دی جو نہ صرف خراب تھی بلکہ اس میں پیٹرول بھی نہیں تھا یہ کون تھے بانیٔ پاکستان پھر ہم نے یہی سلوک جی ایم سید محترمہ فاطمہ جناح، حسین شہید سہروردی، و دیگر احباب جنہوں نے پاکستان بننے کی راہ ہموار کی تھی کو غداران وطن قرار دیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بلا قصور گرفتار کیا گیا ان سے ٹیلی ویژن پر معافی منگوائی گئی اور اپنی موت تک وہ حراست میں ہی رہے۔ انہوں نے جو وقت اپنی بیماری کا گزارہ اس دوران ہی سوشل میڈیا پر ان کی موت کی خبر ڈال دی گئی یہ کیسی ستم ظریفی ہے ہم کو اس ملک کی تعمیر کا سودا ہے جہاں لوگ معمار کو چُن دیتے ہیں دیوار کیساتھ ڈاکٹر قدیر کے انتقال پر بظاہر ایسا لگا کہ آسمان کو بھی رونا آگیا پاکستان کو ہی نہیں ملت اسلامیہ کو ایٹمی صلاحیت سے سرفراز کرنے والی شخصیت کی میت پر ہماری حکومت کی طرف سے نہ ہی صدر صاحب اور نہ ہی وزیراعظم اور نہ ہی وزراء میں سے کسی شخصیت کی شرکت نہ کرنا اپنے محسن کیساتھ نا انصافی ہے، سوائے شیخ رشید کے، ان کو دفنا تو دیا سرکاری اعزاز کیساتھ پاکستان کے جھنڈے میں لپیٹ کر مگر شرکت کرنا گوارا نہ کیا، ان کو ضرورت بھی نہیں تھی ان کیساتھ تو ان کی عوام تھی ان کے چاہنے والے تھے، بارش کے باوجود ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا یہ بات تو طے ہے کہ مسلمانان جنوبی ایشیاء کی تاریخ میں ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام نمایاں ہوگا چاہے کچھ بھی ہو جائے انہوں نے اپنی شاندار زندگی چھوڑ کر پاکستان آنے کو ترجیح دی اورپاکستان کو ایک ناقابل تسخیر ملک بنا دیا۔
خاک میں ڈھونڈتے ہیں سونا لوگ، ہم نے سونا سپرد خاک کیا ، ڈاکٹر عبدالقدیر ایک محب وطن، اسکالر، کالم نویس، صوم و صلوٰة کے پابند تھے۔ یقیناً وہ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر فائز ہونگے۔ ہیوسٹن میں بھی مریم اسلامک سینٹر میں ان کیلئے قرآن خوانی اور فاتحہ اور غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ امام مسجد توقیر شاہ نے نماز پڑھائی سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری اور قونصل جنرل ابرار ہاشمی کے علاوہ دیگر لوگوں نے شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب کریم مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی قبر کو جنت الفردوس کا ایک باغ بنا دے۔ لواحقین کوصبر جمیل عطاء فرمائے ،آمین ثم آمین۔ یارب العالمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here