فارم سینتالیس کی حکومت!!!

0
74
عامر بیگ

وزیر برائے سمندر پار پاکستانی پچھلے ہفتے نیویارک کی ایک تقریب میں جو ان کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی میں جوش خطابت میں یہ کہہ گئے کہ پچھلی حکومت بھی فارم سینتالیس کی تھی، موجودہ حکومت بھی فارم سینتالیس کی پیداوار ہے اور آنے والی حکومت بھی اسی طرح ہی کی ہوگی ، یہ زمینی حقائق ”گراونڈ ریلیٹیز” ہیں جنہیں ہمیں تسلیم کر لینا چاہیے سوچیں اسی وزیر کے خاندان کے کچھ بڑے اور چھوٹے کبھی وردی میں بیسیوں دفعہ صدرمنتخب کروانے کی دھمکیاں دیا کرتے تھے پر ان میں سے کچھ آج کل جمہوریت کیلئے جیلیں بھگت رہے ہیں یا بیرون ملک خواری کاٹ رہے ہیں۔ وزیر موصوف کچھ اچھی باتیں بھی ارشاد فرما گئے مثلا عرب ممالک میں وزارت برائے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے نوکریوں کی فراوانی ہے ،اب جبکہ وہ نیویارک میں ہیں تو انہیں پتا چلا ہے کہ یہاں پر نرسز اور پیرامیڈکل سٹاف کی بہت ڈیمانڈ ہے ،لہٰذااس کے لیے انہوں نے اقدام اٹھانے کا سوچا ہے، اس بابت عرض کرتا چلوں کہ راقم لبرٹی مارکیٹ گلبرگ لاہور میں واقع یونائیٹڈ کرسچین ہسپتال میں کام کرنے کے دوران وہاں نرسوں کو پڑھاتا رہا ہے، یقین مانئے ان کا کورس ورک ایسا نہیں کہ وہ یہاں کی نرسز کا امتحان پاس کر سکیں، لہٰذا اس کے لیے کوششیں کرنے کی اشد ضرورت ہے، اب جبکہ آپ ہمیں فارم سینتالیس کی حکومت کو تسلیم کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں جو کہ سوشل میڈیا کے دور میں ناممکنات میں سے ہے لیکن پھر بھی کہے دیتے ہیں کہ یہاں نرسز ایک لاکھ ڈالرز سے زائد تک سالانہ کما سکتی ہیں، پاکستان میں صرف عورتیں ہی نرسز کے شعبہ کا انتخاب کرتی ہیں جبکہ امریکہ میں مردبھی اس فیلڈ میں پیش پیش ہیں ، پاکستانی نرسز کے امریکہ میں آنے سے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں کی وزارت کو فائدہ ہو گا کیونکہ وزارت نوکری سے ملنے والی تنخواہ میں سے ایک مخصوص رقم او پی ایف کے اکائونٹ میں بھی ٹرانسفر ہوتا ہے بلکہ پاکستان کے خزانے میں بھی ترسیلات زر کی شکل میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے مگر نرسز کے کورسز انگریزی زبان میں ہوں تو زیادہ بہتر ہو گا پھر یہاں کے امتحانات کے لیے تیاری بھی کروانا ہو گی جس کے لیے پاکستان میں مناسب بندوبست کا ہونا بہت ضروری ہے علاوہ ازیں یہ بھی فرمایا کہ یاکستان میں اوورسیز پاکستانیز کے مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ ان کی جائیدادوں پر قبضے کا ہے جس کے لیے اسلام آباد میں ایک عدالت قائم کی جا رہی ہے جوکہ نہ صرف تین ماہ کے اندر اندر فیصلہ کرے گی بلکہ آن لائن شنوائی بھی ممکن ہوگی فارم سینتالیس کی موجودہ حکومت کے فیصلوں میں سے اگر کوئی اچھا فیصلہ گنا جائے گا تو انکا یہ فیصلہ سرفہرست ہوگا اگر یہ آئینی عدالت کی طرح کی عدالت نہ ہوئی تو ، پر ایک بات کہے دیتے ہیں کہ عوام کو ان کی مرضی کے مطابق عوامی فیصلے کرنے دیے جا تے تو ملکی ترقی میں دل و جان سے اپنا حصہ ڈالتے ورنہ ترقی کا خواب صرف مقتدرہ کے حصے میں تو آ سکتا ہے پر اس کا میٹھا پھل عوام کو تو ملنے سے رہا یہ حقیقت جتنی جلدی سب کی سمجھ میں آ جائے اتنا ہی اچھا ہے۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here