ایک بنگلہ دیشی جوڑے کے شادی کا کارڈ ساری دنیا میں زعفران زار بن گیا ہے، وجہ اِس کی یہ ہے کہ دو ہنسوں کا جوڑا نہ صرف رشتہ ازواج سے منسلک ہورہا ہے بلکہ دونوں کی تعلیمی اسناد بھی قابل دید ہیں، دونوں پی ایچ ڈی ہیں، اسلئے دونوں نے جب اپنے شادی کے کارڈ کی منفرد انداز میں تخلیق کی تو اِس کا چرچا X (سابقہ ٹوئیٹر ) کے ذریعہ ساری دنیا میں پھیل گیا،شادی کا کارڈ ریسرچ پیپر سے کم نہیں جو پانچ صفحہ پر مشتمل ہے جسے بھی یہ ملتا ہے وہ اِس کے اگلے پچھلے کو دیکھ کر اپنی میز پر رکھ دیتا ہے ، اور سوچتا ہے کہ یہ شادی کا کارڈ نہیں بلکہ درد سری کا کوئی نیا پنڈورا بکس ہے، کارڈ کی تحریر اتنی زیادہ باریک ہے کہ چشمہ پہننے والوں کو بھی بائینو کلر کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔ شادی کے کارڈ کی ابتدا جوڑے کے نام سے شروع ہوتی ہے، دلہن سنجانا تبسم اور دلہا مجیب حسن ایمون کا نام ہے اور اُس کے بعد شادی کے مقام کا پتہ درج ہے جس کی تقریب میرپور ، ڈھاکہ کے کنونشن ہال میں ہونی ہے، مدعوئین کی آسانی کیلئے گوگل کا میپ اور ساتھ ساتھ یہ تنبیہہ بھی دی گئی ہے کہ وہ ٹریفک کے انبار کی وجہ کر گھر سے ذرا قبل نکلیںبعد ازاں شادی کی اہمیت پر ایک پُرزور لیکچر ہے، اُس کے ساتھ قرانی آیات ہیں ، جس کے ریفرنس بھی تفصیل سے درج کئے گئے ہیں کہ وہ کہاں سے ماخوذ ہیں،شادی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یہ تحریر کیا گیا ہے کہ اسلام میں شادی ایک مقدس فریضہ ہے جس کے ذریعہ مرد و عورت کے حقوق کا تعین کیا گیا ہے، اور جس کی کامیابی کا انحصار دونوں کے باہمی احترام کو پروان چڑھانے میں مضمر ہے،خالق مخلوق نے انسانوں کو بحیثیت ایک جوڑے کے پیدا کیا ہے، وہ ایک دوسرے کے لبادہ ہوتے ہیں، مرد عورت کا اور عورت مرد کا لبادہ ہوتی ہے،اُنہیں شادی کو اپنا ذاتی حقوق سمجھنا چاہئے، مزید تحریرکنندہ ہے کہ شادی کی اِس تقریب میں مدعوئین جس میں قریبی رشتہ دار اور دوست و احباب شرکت کر ینگے ایک صحتمندانہ ماحول کو تشکیل دیگا،مدعوئین کی شرکت اُن کے لئے باعث مسرت ہوگی ، اور یہ اُن کی زندگی کے اہم دِن میں چار چاند لگا دیگی،پی ایچ ڈی یافتہ جوڑے نے اپنی پہلی ملاقات کا بھی ذکر خیر کیا ہے، شادی کے ابتدائی مراحل سے لے کر اختتام تک کی ساری کاروائی کا مفصل سے ذکر ہے۔ پی ایچ ڈی جوڑے نے شادی کی تاریخ پکی ہونے کے ساتھ ہی دعوت نامہ کے کارڈ کو اِس طرح وضع کرنا شروع کیا جسے دیکھ کر سارے لوگ حیران ہوجائیں، اُن کی کوششیں کامیاب ثابت ہوئیں،گزشتہ ماہ کے 25 نومبر کو اچانک اُن کا ٹوئٹ وائرل ہوگیا اور جسے 3.2 ملین لوگوں نے دیکھا، بعض لوگ تبصرہ کرنے سے بھی باز نہیں آئے، ایک شخص نے دریافت کیا کہ واقعی میں یہ ایک دعوت نامہ ہے، وہ تو اِسے ایک ریسرچ پیپر سمجھ کر کوڑے کرکٹ میں پھینک رہا تھا، دوسرے شخص نے جواب دیا کہ دو پی ایچ ڈیز شادی کے بندھن میں بندھ رہے ہیں جس پر X کے ایک دوسرے ممبر نے لقمہ دیتے ہوئے کہا تو پھر آخر ساری دنیا میں ڈھولک پیٹنے کی کیا ضرورت تھی، وہ نوا کھالی جاکر خاموشی سے شادی کرلیتے اور چند مدعوئین کو چم چم اور دہی کھلاکر رخصت کر دیتے،بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے دونوں پی ایچ ڈیز کو مبارک باد کا پیغام بھیجا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ پیشکش بھی کی ہے کہ اگر اُنہیں یونیورسٹی میں ملازمت ملنے میں دشواری ہورہی ہو تو وہ اُن سے رابطہ کریں، وہ اُنہیں سڑک صاف کرنے کیلئے دبئی کا ویزا دلوا دینگی، جوڑے نے جواب دیا کہ وہ ملازمت نہیں بزنس کرنا چاہتے ہیں ، وہ ہلسا مچھلی کا فارم کھول کر اُسے امریکا ایکسپورٹ کرینگے، وزیراعظم شیخ حسینہ نے غصے میں اُن سے پوچھا کہ کیا تم لوگ پی ایچ ڈی کرکے مچھلی پکڑوگے؟اُن کی یہ حرکت حکومت کے خلاف اُنگلیاں اٹھانے کیلئے استعمال کی جائینگی، بہتر یہ ہے کہ وہ کسی یونیورسٹی نہیں تو سکول، سکول نہیں تو مدرسہ میں مولوی کی جاب کرلیں۔سیاسی کشمکش کے دور میں مولویوں کی اچھی خاصی آمدنی ہورہی ہے، سیاسی پارٹیاں اُن سے فتویٰ حاصل کرنے کیلئے اُن کی ٹوپی کے اندر نوٹوں کی گدی رکھ دیتے ہیں۔دعوت نامہ بھیجنے کا نت نیا اور عجوبہ طریقہ روزانہ منظر عام پر آرہا ہے، صاحب ثروت حضرات دعوت نامہ کے ساتھ پھلوں اور پھولوں کی ٹوکریاں بھی مدعوئین کو متاثر کرنے کیلئے بھیج دیتے ہیں، لوگ اُن حضرات کی دولت کی ریل پیل سے متاثر تو ہوجاتے ہیں ، لیکن اُن کے ساتھ ساتھ ایف بی آر اور انٹیلی جنس والوں کی نئی ڈیوٹی بھی لگ جاتی ہے،چند ماہ بعد تو صاحب ثروت حضرات اندر ہو تے ہیں اورمدعوئین اُن کی دعوتوں اور دعوت نامہ کو یاد کرکے آہیں بھرتے ہیں۔
پی ایچ ڈی جوڑے کے گھر بھی شادی کے موقع پر ایک ایس ایچ او اپنے چند سپاہیوں کے ساتھ وارد ہوگیا تھا، اور اُنہیں تنبیہہ دیتے ہوے کہا تھا کہ اُنکی شادی کا چرچا زبان زد عام ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ بہت سارے بن بلائے مہمان بھی امنڈ پڑینگے، اِس لئے بہتر ہوگا کہ وہ پولیس والوں کیلئے بھی پچاس کارڈ اُسے عنایت کردیں، ورنہ امن و عامہ میں خلل کے امکانات کے تحت ایف آئی آر بھی کٹ سکتی ہے لیکن سکھر کے ایک زمیندار نے دو سو بکریوں کو بھی اپنی تقریب کے د عوت ناموں کے ساتھ بھیج دیا تھا، شہر والوں کیلئے یہ ایک بڑی مصیبت تھی بالآخر اُنہوں نے بکری کو ذبح کرکے اُس کا گوشت ہضم کرنا شروع کردیا لیکن بعض حضرات نے بکریوں کو پال کر اُس کے دودھ پینے کا انتظار کرنے لگے۔ دراصل زمیندار کا جانوروں کا ایک بہت بڑا فارم ہے ، جس میں گنجائش سے زیادہ جانور آباد ہوگئے ہیں۔