سپریم کورٹ نے پیدائشی شہریت ختم کرنے کے حکم پر عملدرآمد روک دیا

0
100

واشنگٹن (پاکستان نیوز) عدالت اعظمیٰ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے پیدائشی شہریت ختم کرنے کے حکم نامے پر عملدرآمد کو رکوا دیا ہے ، امریکن سول لبرٹی یونین کے کلاس ایکشن کیس برتھ رئٹس سٹیزن شپ کی پٹیشن میں فیڈرل جج نے پورے ملک میں صدر ٹرمپ کے حکمنامے پر عملدرآمد دوبارہ روک دیا ہے، جس کو پہلے تین فیڈرل ججوں نے اپنے injunctions کے ذریعہ روکا تھا لیکن سپریم کورٹ نے حکومتی اپیل یہ کہہ کر رد کی دی تھی کہ کسی جج کو اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی Jurisdiction کے علاوہ injunction یا سٹے آڈر جاری کرے، جس کو امریکن سول لبرٹی یونین نے اپنے کلاس ایکشن کیس کے ذریعے دوبارہ چیلنج کیا جس پر فیڈرل جج نے اب دوباہ صدارتی حکمانامے کو روکا ہے جو اب پورے ملک پر لاگو ہوگا، عدالتی فیصلے تک حکومتی قانون نافذ کرنے والے ادارے صدارتی حکمنامے پر کوئی ایکشن نہیں لیں گے، اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت کی اپیل پر سپریم کورٹ کیا حکم جاری کرتی ہے، تاہم امریکہ میں سیاسی جنگ و جدل کے علاوہ عدالتی جنگ بھی جاری ہے جس میں عدالتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ امریکی آئین سپریم ہے یا حکومتی غیر آئینی اور غیر قانونی احکامات، چونکہ 1868میں چودھویں ترمیم کے ذریعے تیرہ سابقہ کالونیوں کے ملک ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے شہریوں کو امریکی آئین نے نیٹیواامریکن” سیاہ فام امریکن” ملک میں پیدا ہونے والے بچوں کے علاوہ باقی ماندہ مستقل رہائش پذیروں کو نیچرلائز سٹی شپ کا درجہ دیا تھا جس میں امریکہ میں اب بعض بچوں کے پیدائشی شہریت کا حق چھینا جا رہا ہے جن کے والدین پیدائش کے وقت legal or illegal رہائش پذیر ہیں لیکن گرین کارڈ یا نیچرل سٹیزن نہیں ہیں جس کو بھی کسی ترمیم کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے جس کے لیے کا نگریس کے دونوں ایوانوں کی دو تہائی ووٹنگ چاہئے، جو ممکن نہیں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here