2019ہلاکتوں کا سال قرار !!!!

0
139
مجیب ایس لودھی

مجیب ایس لودھی

آج کل کے دور جدید میں ہمارے رویوں میں برداشت بالکل ختم ہو کر رہ گئی ہے ، کسی کی ذرا چبھنے والی بات ہمیں مہینوں تک یا د رہتی ہے بلکہ یوں کہیے کہ جب وہ شخص ہمارے سامنے آتا ہے تو سب سے پہلے اس کی وہی باتیں یاد آتی ہیں جواس نے ہماری مخالفت میں کہیں ہوتی ہیں ،ایک زمانہ تھا جب لوگ ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے کے بعد بھی شام کو مل بیٹھ کر خوش گپیوں میں مصروف ہو جاتے تھے اور تمام بری باتوں کو بھلا کر باہوں میں باہیں ڈال لیتے تھے لیکن آج کل تو لوگ عید کے روز بھی ذاتی عناد اور کینہ کی وجہ سے ایک دوسرے سے ملنے سے قاصر رہتے ہیں یا پھر ظاہری خوشی کے ساتھ ضرور بغل گیر ہوتے ہیں لیکن ذاتی کینہ ہمیشہ برقرار رہتا ہے ، ایسے رویوں سے ہم کسی صورت آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں بلکہ نفرتوں ، فائرنگ اور ہلاکتوں جیسے واقعات ہی پیش آئیں گے ۔امریکہ میں 2019کے دوران انسانی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جبکہ فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتیں سرفہرست رہیں ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر آنے والی خبروں میں فائرنگ کے واقعات نے بنیادی جگہ حاصل کی ہے ، رواں برس کی بات کی جائے تو پہلا انسانی ہلاکتوں کا واقعہ نئے سال کے صرف 19دن بعد ہی پیش آیا جب ایک درندہ صفت شخص نے کلہاڑیوں کے وار سے اپنے ہی خاندان کے چار افراد والدہ ، سوتیلے والد ، گرل فرینڈ اور 9 ماہ کی بچی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ، اس کے بعد دوسرا واقعہ ورجینیا میں پیش آیا جب ورک پلیس پر فائرنگ سے 12افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جبکہ گزشتہ برس اگست میں والمرٹ ، الپاسو میں بھی 22افراد فائرنگ کا شکار ہو کر جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے ۔ایک تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ 1970کے بعد سے 2019 ایسا سال ہے جس میں انسانی ہلاکتوں کے سب سے زیادہ واقعات رجسٹرڈ ہوئے ہیں ۔
ہلاکتوں کے زیادہ واقعات نیوجرسی ، جرسی سٹی ، ورجینیا ، ورجینیا بیچ ، اوہائیو ، ڈے ٹاﺅن ، ٹیکساس ، اوڈیسا اور ایل پاسو میں پیش آئے ،ہلاکتوں کے زیادہ تر واقعات ایسے افراد میں پیش آئے جو کہ آپس میں خونی رشتہ رکھتے تھے یعنی کہ رشتے داروں اور قریبی دوستوں کے درمیان ہی پیش آئے ، یو ایس اے ٹوڈے اور اے پی کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 1970کے بعد کسی سال میں بھی اتنی زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوئی ہیں جتنی 2019میں دیکھنے میں آئی ، 2019 کے بعد زیادہ ہلاکتیں 2006 میں ریکارڈ کی گئی ہیں جن کی تعداد 38کے قریب بتائی جا رہی ہے۔گزشتہ برس ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 211رہی ہے ، امریکہ بھر میں اسلحے کے متعلق سب سے زیادہ سخت قوانین ریاست کیلیفورنیا میں ہیں جہاں 8 ہلاکتیں ہوئی ہیں ، لوگوں کی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں میں گن اور پستول وغیرہ شامل ہیں جبکہ دیگر ہتھیاروں میں کلہاڑہ اور چاقو شامل ہیں ، ایک واقعہ کے دوران تو گھر کوموبائل فون سے ہی آگ لگ گئی تھی جس میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے ، اس لیے موبائل فون کو بھی ہتھیاروں میں ہی شمار کیا گیا ہے ۔
سال بھر کے دوران فائرنگ کے 9 واقعات پبلک مقامات پر پیش آئے جبکہ دیگر واقعات کام کی جگہوں ، گھروں اور بارز میں پیش آئے ہیں ،کرائمنالوجسٹ اور میٹروپولیٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر جیمز ڈینسلی نے بتایا کہ اقدام قتل کے واقعات میں اضافے کی بڑی وجہ ہمارا غصے اور پریشانی سے بھرپور ماحول ہے جس کے دباﺅ میں آکر ہم ایسے اقدامات کر گزرتے ہیں جوکہ عام حالات میں ہم سے بہت دور ہوتے ہیں ۔فائرنگ اور دیگر واقعات میں زخمی ہونے والے افراد کے متعلق معلومات نہیں دی گئی ہیں لیکن اگر صرف اگست میں فائرنگ کے واقعات میں ہلاکتوں کی بات کی جائے تو اس دوران 65 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی۔اپنے رویوں میں برداشت ،بردباری کو جگہ دے کر ہی مثبت معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے ، افرادکا تعلق چاہے کسی بھی مذہب اور قومیت سے ہو ،رویوںمیں برداشت ، بردباری کو بہترین معاشرے کی تشکیل میں بنیادی جزو کے طور پر شامل کیا جانا چاہئے ،دور جدید میں اب بہت سے ایسے مراکز کھل چکے ہیں جوکہ ذہنی تناﺅ کا شکار افراد کو پرسکون بنانے کے لیے کام کرتے ہیں لیکن میرے خیال میں اب ہمیں ایسی معاشرتی روایات اور سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جس سے لوگوں میں قوت برداشت کو پروان چڑھایا جا سکے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here