حیدر علی
اِس حقیقت میں کوئی شک نہیں کہ صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کو بادشاہ بننے کیلئے جتنی دولت کی ضرورت ہے ، وہ اُن کے پاس ہے لیکن جتنی عقل کی ضرورت ہوتی ہے ، اُسکا اُن میں فقدان ہے یہی وجہ ہے کہ عموما”وہ سوچتے رہتے ہیں کہ اے کاش میں امریکا کا مطلق العنان بادشاہ ہوتا ، ہمارا کوئی بھی عمل دخل مواخذے کے عمل کامرہون منت نہ ہوتا، میرے تخت و تاج کے آگے ساری امریکی رعایا سرنگوں ہوتی، میں جس گھر کو چاہے مسمار کرنے کا حکم دے دیتا، جسے چاہتا اُسے سولی پر چڑھانے کا حکم صادر کردیتااور جسے چاہے ملک بدر کردیتا لیکن امریکی نظام حکومت میں اُن کی سوچ حقیقت میں تبدیل نہیں ہوسکتی اور ہمیں اُن افراد کا شکر گزار ہونا چاہئے جنہوں نے اِس ملک میں ایک ایسی طرز حکومت قائم کردی ہے جس میں کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔ امریکی اعلامیہ آزادی کی روح بھی یہی تھی کہ ” ہم اِس سچائی کے دعویدار ہیں کہ تمام بنی نوع انسان کی تخلیق مساوی ہوئی ہے اور اُسے اُس کے قادر مطلق نے متعدد غیر مشروط حقوق زندگی عطا کئے ہیں جن میں حق زندگی، آزادی اور جستجو شادمانی شامل ہیں“ ۔قطع نظر واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کاروائی جاری ہے لیکن وہ وہاں سے چار ہزار میل دور ڈیووس سوئٹزر لینڈ کے خوبصورت برفانی پہاڑیوں پر رنگ رلیاں منارہے ہیں، اُن سے جب ایک اخباری نمائندے نے پوچھا کہ کیا آپ ٹی وی پر مواخذے کی کاروائی دیکھ رہے ہیں ، تو اُنہوں نے جواب دیا کہ کون سی کاروائی، کون سا مواخذہ ، مجھے تو جب بھی فرصت ملتی ہے تو میں ”پلے بوائے “ چینل میں سر کھپا دیتا ہوں،یقین کیجئے اُس چینل میں دیکھنے کیلئے بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں، اگر ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرز بھی اُس چینل کو دیکھیں تو اُن میں بھی زندگی کی کچھ رمق پیدا ہوجائے، مجھے معلوم نہیں یہ سیاستدان گھر میں بھی، سڑکوں پر بھی ، غسل خانہ میں بھی اِمپیچمنٹ ،اِمپیچمنٹ کی بکواس کرتے رہتے ہیں اور اُن کی بیویاں فیشن شو دیکھتی رہتی ہیں، جب دوسرے اخباری نمائندے نے اُن سے دریافت کیا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے اُن کی کیا گفتگو ہوئی تو اُنہوں نے جواب دیا کہ خان نے مجھے بتایا کہ جب وہ چوتھی شادی کریگا تو اُس کی منتخب کوئی گوری ہوگی، اُنہوں نے مزید کہا کہ خان بھی میری طرح ایک پلے بوائے ہے، شلوار قمیض جو وہ زیب تن کیا ہوتا ہے وہ محض یونیفارم ہے جب وہ حکومت سے علیحدہ ہوگایا برطرف کر دیا جائیگا تو پھر وہی پتلون قمیض اُس کی شناخت بن جائیگی، ٹی وی کی ایک خاتون اینکر پرسن نے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا کہ ڈیووس میں آپ کی کیا مصروفیات ہیں؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ میں آئندہ صدارتی انتخاب کیلئے لائحہ عمل تیار کر رہا ہوں کہ کس طرح ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار کا تختہ کردوں، ویسے بھی وہ سب کے سب پھٹے ہوے پٹاخے ہیں۔ ورلڈ اکنامک فارم تو میرے گھر کی ایک لونڈی ہے، میں واشنگٹن میں بیٹھ کر دنیا کی اکانومی کی نگرانی کرتا رہتا ہوں جو بھی ملک حدسے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے تو فورا” میں اُسے انتباہ کر دیتا ہوں کہ ساتواں امریکی بحری بیڑا اُن کے ملک کے ساحل پر لنگر انداز ہورہا ہے۔بہرکیف صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہے جو کچھ کہیں یا جو کچھ ہانکیں، خوف کا ایک مبہم سایہ اُن کی شخصیت پر طاری ہے،انسان جو سوچتا ہے وہی کرتا ہے اور جو کرتا ہے اُسے ہی وہ خواب میں دیکھتا ہے لہٰذا صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اِن دنوں خواب پر خواب دیکھ رہے ہیں ، کبھی وہ دیکھ رہے ہیں کہ وہ ڈیووس ، سوئٹزر لینڈ کے الپائن پر پھسل رہے ہیں، اور وہ کبھی خواب دیکھتے ہیں کہ کتے اُن پر بھونک رہے ہیں، اور وہ شٹ اپ کہہ کر اُنہیں چپ کرانے کی کوشش کر تے ہیں لیکن سب سے سنسنی خیز خواب جس کا تذکرہ اُنہوں نے اپنی بیگم میلانیا سے کیا وہ یہ تھا کہ پولیس اُنہیں ہتھکڑیاں لگائے سینیٹ سے لے کر جارہی ہے اور وہ چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ میری ہتھکڑیاں کھول دو، میں نے اِس ملک کیلئے بہت کچھ کیا ہے، میں نے مسلم بین کا حکم لاگو کیا ہے، میں نے میکسیکو کی سرحد پر بارڈر وال بنانے کا کام شروع کیا، میں نے چین، کینیڈااور میکسیکو سے اربوں ڈالر وصول کرنے کا معائدہ کیاہے، میں نے سفید فام انتہا پسندوں کو اچھا انسان قرار دیا ہے لیکن اِسی لمحہ سینیٹ کے ایک رکن کی بازگشت سنائی دیتی ہے جو یہ کہتا ہوا سنائی دیتا ہے کہ آپ الیکشن میں دھاندلی کرکے صدر امریکا بنے ، آپ نے یوکرین کی حکومت پر یہ دبا¶ ڈالا تھا کہ وہ آپ کے حریف اور متوقع صدارتی امیدوار جو بائیڈن اور اُنکے صاحبزادے ہنٹر بائڈن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرے ورنہ یوکرین کی سیکیورٹی کےلئے مجوزہ $400 ملین ڈالر کی رقم وائٹ ہا¶س کی جانب سے ادا نہیں کی جائیگی اور جب یہ سازش طشت از بام ہوئی تو آپ نے اُسے چھپانے کیلئے کانگریس کو تمام شواہد دینے اور گواہوں کو پیش کرنے سے صریحا”انکار کردیا،آپ نے محض مواخذے کی کاروائی کو روکنے کیلئے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کا حکم دیا تاکہ امریکی عوام کی توجہ منحرف ہوسکے تاہم اُس وقت تک پولیس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے تحویل میں لے کر کیپٹل ہِل سے نکل چکی تھی، جب امریکی عوام کو اُن کی گرفتاری کا علم ہوا تو وہ سڑکوں پر نکل کر رقص کرنے لگی۔ ہسپانوی سالسا کی موسیقی پر رقص کرنے لگے، پاکستانی و ہندوستانی بھنگرا ڈالنے کو ترجیح دی عربوں نے شکرانے کی نماز ادا کرنے کو فرض سمجھا لیکن اچانک صدر امریکا کی آنکھ کھل گئی اور وہ میلانیا کہہ کر چیخنے لگے۔