ٹیلی فون کی فرصت نہیں!

0
389
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

ٹیلی فون آج کل کے زمانے کی اہم ضرورت ہے، اس کے بغیر آج کل کے دور میں جینا مشکل ہے، اگر فون آپ کے ساتھ نہ ہو تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ گھر کی چابی اندر بھول آئے ہوں، آپ بغیر پیسے کے سفر کر رہے ہیں عجیب سی بے چینی اور غیر تحفظ ہونے کا احساس ہوتاہے۔
ایک زمانہ تھا کہ بغیر فون کے آرام سے گزارہ ہوتا تھا گھر میں ایک فون ہوتا تھا مگر اس کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تھی، صرف کوئی خاص اطلاع دینے کیلئے فون ہوتا تھا، ورنہ لوگ ایک دوسرے کے گھر جا کر ملتے تھے۔ ایک دوسرے کےساتھ گھنٹوں گزارتے تھے یہ کام صرف گاﺅں یا چھوٹے شہروں میں رہنے والوں کا نہیں تھا کہ ان کے پاس فاصلے کم ہوتے ہیں یا ان کے پاس فرصت زیادہ ہوتی ہے بلکہ بڑے شہروں میں رہنے والے بھی ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے اور ملنے ملانے کا موقع نکالتے۔ بہن بھائی رات دن میں کسی بھی وقت ایک دوسرے کے گھر پہنچ جاتے، محلے والے تو ہر وقت ہی ایک دوسرے کے گھر چلے جاتے، خیریت لیتے اور ایک دوسرے کےساتھ ہنستے ہنساتے، اچھا وقت گزارتے۔ کسی کو ایک دوسرے کو فون کرنے کی اتنی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ پھر وقت بدلا اور گھر کے فون کی جگہ ہاتھ کا فون آگیا یعنی کے سیل فون، لوگوں کی دنیا بدل گئی اس پیارے فون سے سب کو پیار ہو گیا، خدا کی طرف سے یہ ایک بہترین تحفہ انسان کو دیا گیا، اس تحفے کا ہم بہت اچھا استعمال کرتے ہیں، دنیا بھر کی تصویریں کھینچتے ہیں، ہر طرح کی معلومات حاصل کرتے ہیں، دنیا میں کوئی انسان کہیں بھی رہتا ہو ہم اس کو فون کر سکتے ہیں اور بھی بہت کچھ ہے اس چھوٹی سی ڈبیہ میں۔
اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم اپنے پیاروں سے اور اپنے رشتہ داروں سے اپنے محلے والوں سے مزید جُڑ جاتے مزید ایک دوسرے کے قریب ہوتے، ہم سب کا یہ حال ہو گیا کہ فون کرنے کی فرصت ہی نہیں۔ اب بہت ہی کم ہوتا ہے کہ ہم بہت باقاعدگی سے ا پنے بہن بھائیوں کو والدین کو فون کر رہے ہوں، اب تو صبح اٹھ کر فیس ٹائم کھولتے ہیں اور کسی نہ کسی کی خوبصورت تصویر دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ،اسے جواب دینے بیٹھ جاتے ہیں اور پھر پورا دن اسی میں گزر جاتا ہے، کہیں تصویر تو کہیں باتیں، کہیں سوال و جواب تو کہیں حدیثیں اور اچھے اچھے خوبصورت اقوال زریں پڑھتے فرصت کا تمام و قت گزر جاتا ہے۔ اچھی بات یہ کہ ہم اپنا وقت بہتر سے بہتر گزارنا سیکھ گئے ہیں مگر اب ایک بات کی تشنگی بہت محسوس ہوتی ہے۔ کے اس قدر سہولتیں ہونے کے باوجود ہم دن بدن اپنے محلے والوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے فون سے محروم ہوتے جا رہے ہیں جب یہ بات کہی جائے کہ فون کیوں نہیں کیا تو جواب دیا جاتا ہے کہ آپ کی تصویر دیکھ لی تھی گروپ میں بات ہو گئی تھی طبیعت بھی پوچھ لی تھی اور کسی اچھی بات کی مبارکباد بھی دےدی گئی تھی یوں ہم سب ایک دوسرے سے جڑنے کے باوجود دور ہوتے جا رہے ہیں باتوں کا جو مزا ہے وہ کچھ اور ہی ہے، ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے، گلے ملنے سے دل جڑتے ہیں یہ ا سلام میں کہا گیا ہے، آواز سننے سے دل کو سکون ملتا ہے یہ لوگوں کا کہنا ہے مگر اب صرف لکھی ہوئی تحریریں ہی ہیں اور کسی کے پاس ایک دوسرے کے گھر نہ تو آنے کی فرصت ہے نہ ہی فون کرنے کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here