مساجد کی برکت !!!

0
76
رعنا کوثر
رعنا کوثر

قارئین کرام! رمضان کا دوسرا عشرہ شروع ہوچکا ہے۔ نیویارک میں رہنے والے مسلمان جو مختلف ملکوں اور رنگ ونسل کے ہیں۔ ایک ہی جوش اور جذبے سے اس رحمت وبرکت والے مہینے کو مناتے ہیں ہر محلے اور ہر علاقے میں مسجدیں ہیں۔ چھوٹی مساجد کا جال بچھا ہوا ہے اور بڑی مساجد بھی انتھک محنت سے ہر علاقے کے مسلمانوں نے بنائی ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ رمضانوں میں نظر آتا ہے۔ تمام مساجد شام کے وقت روزہ داروں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں ،یہ روزہ دار مرد، عورتیں اور بچے روزہ کھلنے سے پہلے ان مسجدوں میں پہنچ جاتے ہیں اور تراویح تک ان کا قیام ہوتا ہے۔ مسجدوں کی رونق پورے عروج پر ہوتی ہے۔ افطاریوں کا انتظام ہوتا ہے۔ رمضان آنے سے پہلے ہی مخیر حضرات کی طرف سے ہر روز افطاری کاانتظام کرنے کا اعلان کردیا جاتا ہے اور پھر پورے مہینے ان مسجدوں میں لوگ عبادت بھی کرتے ہیں اور کھانے پینے سے بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ ان مسجدوں کا قیام بے شمار لوگوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ بہت سارے افراد جو اس ملک میں اکیلے ہیں افراد فانہ یا تو دوسرے ملک میں ہیں یا پھر ہیں ہی نہیں ،وہ آرام سے ان مسجدوں میں اپنا قیمتی وقت گزارتے ہیں۔ اور انہیں اکیلا پن محسوس نہیں ہوتا۔ اس طرح وہ لوگ جن کے چھوٹے بچے ہیں وہ ان بچوں کے ساتھ وہاں جاتے ہیں اور بچے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اس ملک میں بہت سارے لوگ اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ آباد ہیں اور باقی خاندان کی کمی محسوس کرتے ہیں یہاں ایک خاندان بن جاتا ہے اور لوگ خوش ہوتے ہیں۔ اس خوشی کے موقعہ پر ان مسجدوں کا قیام ایک نعمت ہے۔ اب جب کے ہم رمضان کے دوسرے عشرے میں ہیں اور بہت ساری دعائیں کر رہے ہیں اور ہر ایک کے بیٹے دعا کرتے ہیں ہم کو یہ دعا بھی کرنی چاہئے کے اس ملک کو سلامت رکھے اور یہاں جو مذہب کی آزادی ہے وہ ہمیشہ قائم رہے تاکے ہماری آنے والی نسلیں اس سے اس طرح فائدہ اٹھائیں جس طرح ہم سب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کیونکہ ہم یہاں کی برائیوں پر تو نظر رکھتے ہیں اور ہر وقت تنقید کرتے رہتے ہیں۔ مگر اچھائی کی طرف بھی نظر ہونی چاہیئے۔اس طرح ان بھائیوں کو بھی دعائے خیر میں رکھنا چاہئے جنہوں نے ان مساجد کے قیام کے لیے بے حد محنت کی ہے۔ ان مساجد کا قیام کوئی آسان بات نہیں پھر اتنے لوگوں کا انتظام کرنا سب کے کھانے پینے کا خیال رکھنا اور سب کو خوش رکھنا بھی مشکل کام ہوتا ہے لوگ ایڈمنسٹر کو بہت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لڑتے جھگڑتے ہیں۔ مگر یہ نہیں سوچتے کے ان تمام مساجد کو سنبھالنے والوں کا شکریہ ادا کریں۔اور خدا کا شکر ادا کریں کے اس نے اس دیار غیر میں ہمارے لئے کتنا خوبصورت انتظام کیا ہوا ہے۔ اور ہم خاص طور سے رمضان کے مہینے میں ان مساجدیں بھرپور طریقے سے عبادت کرتے ہیں۔ خوش ہوتے ہیں، یہ مساجد اور ان کی برکات اللہ کی طرف سے انعام ہے۔ اور خدا کا لاکھ شکر اور کریں۔ اس سے دعا کریں کے ان مساجد کا قیام اس دیار غیر میں ہمیشہ قائم رہے اور ہم اس کی برکت سے ہمیشہ فائدہ اٹھاتے رہیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here