کامل احمر
اگلے امریکی انتخابات کیلئے صدارتی امیدواروں کا کیا موضوع ہوگا جو امریکی میڈیا کے زیر بحث ہوگا اور امیدوار بڑھ چرھ کر ہمیشہ کی طرح دعوے کرےگا، ڈیمو کریٹ کی طرف سے بلوم برگ، برنی سینڈرز، جوبائیڈن اور ایلزبیتھ وارن میں چناﺅ کی ریس جاری ہے، ویسے تو 20 سے زیادہ امیدوار تھے لیکن باقی کے لوگ میدان چھوڑ گئے ہیں ، اس کی ایک وجہ تو مالی طاقت ہے امریکہ کے صدارتی یا دوسرے انتخابات پیسے کے زور پر لڑے جاتے ہیں۔ یقیناً میڈیا کی سپورٹ ضروری ہے۔ بلوم برگ جنہوں نے نومبر 2019ءمیں صدارتی امیدوار ہونے کا اعلان کیا تھا سب سے زیادہ مالدار ہیں ایک اندازے کے مطابق وہ 63 بلین کے مالک ہیں اس کے علاوہ بلومبرگ ٹی وی کے مالک اور CEO ہیں۔ امریکی عوام کا جھکاﺅ بلومبرگ کی طرف ہے، ان کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے مقابلے میں مضبوط امیدوار بلومبرگ ہی ہے جو ٹرمپ کو ہرا سکتاہے۔ بلومبرگ کا ایجنڈا کیا ہے؟ ہمیں نہیں معلوم اگر ہے بھی تو وہ امیروں کیلئے ہوگا۔ وہ یہ بات اپنے 12 سالہ میئر شپ کے دور میں ثابت کر چکے ہیں۔ تیسری بار وہ قانون میں تبدیلی کرا کے میئر نیویارک بنے تھے ورنہ قانونی طور پر صرف دوبار ہی میئر بن سکتے تھے جیسا کہ امریکہ کا صدر دو سے زیادہ بار صدر نہیں رہ سکتا ۔ بلومبرگ نے نیویارک کو مہنگا ترین شیئر بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی یہ درست ہے انہوں نے اپنی من مانی سے نیویارک کے مین ہیٹن کو رئیل اسٹیٹ کی مد میں مہنگا گرین بنایا تھا اور مڈل کلاس کیلئے کوئی سہولت نہیں چھوڑی تھی۔ کارپارکنگ سے لے کر ریڈ لائٹ اور اسپیڈ کیمرے کی مد میں کروڑوں ڈالر سمیٹنے کے طریقے نکالے تھے اور ساتھ ہی 13 ہزار پیلی ٹیکسیوں کے بزنس کو تباہ کر کے ان کے مالکان کو خودکشی کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ ییلو کیب، کامیڈیلبن جس کی آخری قیمت ایک ملین ڈالر تھی گر کر 200 ملین سے بھی نیچے آگئی تھی اور UBER کو اجازت دے کر جن کی تعداد 26 ہزار سے زیادہ ہے ،ایک طرح سے ییلو کیب والوں کو دیوالیہ کر دیا تھا یہ ان کے دورے کی یادیں ہیں۔
پچھلے ہفتہ نیو ہمپشائر کے پرائمری میں جب برنی سینڈرز سب سے آگے رہے تو ہمیں خوشی تھی کہ اگر برنی سینڈرزڈیمو کریٹ کی طرف سے صدر کے انتخابات کے امیدوار ہیں تو شاید ٹرمپ سے زبردست مقابلہ ہوگا جو بدستور ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ہیں۔
ڈیمو کریٹ پارٹی کے دوسرے امیدوار ہم نہیں سمجھتے ٹرمپ سے جیت سکیں گے ٹرمپ امریکہ کی گوری آبادی کے نہایت مقبول صدر ہیں۔ جنہوں نے اب تک کچھ نہیں کیا ہے عوام کیلئے امریکن کو سب سے بڑی دُشواری یہاں کا ہیلتھ کیئر نظام ہے جو نہایت ہی خراب ہے اور شاید امریکہ دنیا کا واحد انڈسٹریل ملک ہے جہاں کی ورکنگ کلاس اس بوجھ تلے دبی جا رہی ہے یہاں ہم مڈل کلاس کی بات کر رہے ہیں جو تمام زندگی اپنی آمدنی (تنخواہ) پر ٹیکس دیتے ہیں اور کہیں کہیں جہاں یونین ہے وہاں پنشن اور علاج معالجہ کی مد میں تھوڑا بہت دینا پڑتا ہے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نیا باب کُھلتا ہے جس سے ہر امریکن دوچار ہوتا ہے کسی تفصیل میں جائے بغیر صرف اتنا لکھتے چلیں کہ جو گولی علاج کیلئے یہاں 4 ڈالر کی ملتی ہے کینیڈا میں ایک ڈالر ہے اس کی قیمت اور مزے کی بات یہ کہ 75 فیصد دوائیں امریکہ میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک میں جہاں مزدوری بہت کم ہے اور لاگت کم آتی ہے بنتی ہیں ابھی بھی ہم دو دوائیں لیتے ہیں جو انڈیا میں بنی ہیں، حکومت یہاں کے ہیلتھ کیئر نظام کو یونیورسل نظام کرنے سے گریز کرتی ہے کہ قانون بنانے والے منسٹرز اور کانگریس کے لوگ دوا کمپنیوں کے تابع ہیں ان کیلئے لاسیٹ یعنی بروکر کام کر رہے ہیں جیسے اسلحہ ساز کمپنیوں کے پاس بھی مضبوط لابی ہے اور جب بھی یہاں کوئی دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے تو میڈیا اور سیاست دان چند روز شور مچا کر خاموش ہو جاتے ہیں ،کیا امریکہ کا صدر کمزور ہے؟ ہمارا جواب ہوگا جی بالکل، امریکہ کی بڑی کارپوریشن کے سامنے البتہ بیرونی معاملات میں صدر اپنے اختیارات کا استعمال کرتا ہے، ٹرمپ صاحب نے ایسا بہت کچھ کیا ہے وہ اپنی حالیہ جیت کا جشن منا چکے ہیں جو ان کی معروضی کے سلسلے میں تھا جہاں وہ ریپبلکن سے نیت کی وجہ سے بچ گئے اور یہ یقینی تھا۔
ٹرمپ کےخلاف اگر کوئی ہے تو وہ تھرڈ ورلڈ ملکوں سے آکر آباد ہونے والے جن میں افریقن، امریکن، ساﺅتھ امریکہ کے لوگ ہیں جو صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی سے خفا ہیں جو پہلے سے ہے لیکن اندیشہ ہے کہ اگر ٹرمپ دوبارہ آگئے تو ان لوگوں کے بھائی، بہنوں، والدین پر پابندی لگے گی اور وہ ان کیلئے مالی طور پر بھی نقصان کا باعث ہونگے۔ فوڈ اسٹمپ، میڈیکیڈ (جس کے تحت ڈاکٹر اور مریض کے علاوہ فارمیسی والے عیش کر رہے ہیں) پر سختی ہوگی اور بہت سی مراعات ختم کر دی جائینگی اور یہی وجہ ہے ٹرمپ سے گورے امریکن کی امیدیں وابستہ ہیں اور ٹرمپ صدارت کے چناﺅ میں یہ کارڈ استعمال کر چکے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔ ہمارا ایسا کہنا ہے کہ دوسری بار بھی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی بنیں گے۔
یہاں لکھتے چلیں کہ ڈیمو کریٹ کی جانب سے اور امریکہ کیلئے ہماری نظر میں بہترین امیدوار برنی سینڈرز ہی ہے اگر ڈیمو کریٹ عقل سے کام لے کر ہیلری کلنٹن کی جگہ برنی کا چناﺅ کرے تو یقیناً ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاﺅس میں نہ ہوتے لیکن حالیہ سروے کے مطابق عوام کی رائے برنی سینڈرس کے حق میں نہیں یہ جانتے ہوئے کہ وہ امریکہ کے تین بڑے مسئلے حل کرنے میں کامیاب ہونگے۔ پہلا یہاں کا بیمار ہیلتھ کیئر نظام دوسرا ہائر ایجوکیشن کیلئے حاصل کیا گیا قرض جو تعلیم کے بعد ادا کرنا ہوتا ہے سود کےساتھ اور وہ 2 سے 4 سو ہزار تک بنتا ہے اور تیسرا بڑا مسئلہ امریکہ کی مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطینی عوام کیلئے پالیسی اور اسرائیل کو من مانی کرنے کی اجازت، لہٰذا اس کا بھی خطرہ ہے کہ میڈیا برنی سینڈرز کے حق میں نہ ہو اور یہاں کافی تعداد میں برنی سینڈرز کے حق میں نہیں وہ اس وقت واحد یہودی ہیں لیکن امریکہ کیلئے ان سے بہتر باشعور اور پرانی قدروں پر چلنے والا امیدوار ان کے مقابلے میں کوئی نہیں۔
رہا سوال بلومبرگ کا وہ امریکہ کے مڈل کلاس کیلئے بالکل نامناسب ہے وہ صرف مالدار طبقے کیلئے سوچنے والا انسان ہے اب رہ گئے بائیڈن (اوبامہ دور میں نائب صدر) بٹ گیگ اور ایلزبیتھ وارن تو باری باری میدان چھوڑ دینگے۔
ابھی تک کی صورتحال میں بلومبرگ، برنی سینڈرز اور ڈونلڈ ٹرمپ آخر تک میدان میں رہنے والے امیدوار ہیں اب اگر ڈیمو کریٹ پارٹی ٹرمپ کے مقابلے میں بلومبرگ کا چناﺅ کرتی ہے تو منہ کی کھانی پڑےگی ہمارا تجزیہ یہ ہے کہ برنی سینڈرز ڈونلڈ ٹرمپ سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔