کوشش!!!

0
124
عامر بیگ

عامر بیگ
مصری دریائے نیل کی روانی کو رواں رکھنے کے لیے ایک نہایت حسین و جمیل لڑکی کو سجا سنوارا کر ہر سال اسے دریا برد کر دیا کرتے تھے ملک میں کاشتکاری کا دارو مدار دریائے نیل پر تھا ایسا نہ کرنے پر دریا خشک ہوجایا کرتا تھا اور قحط پڑ جاتا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب اس بابت پتا چلا تو انہوں نے ایک خط دریائے نیل کے نام لکھا جس کا مضمون یہ تھا۔” بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔یہ خط اللہ کے بندے عمر ب خطاب(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف سے نیل مصر کے نام ہے اگر تو اپنے اختیار سے جاری ہے تو بےشک جاری نہ ہولیکن اگر تو اللہ کے حکم و اختیارسے جاری ہوتا ہے تو پھر میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تجھ کو جاری کردے۔۔۔ ”اس خط کے ڈالتے ہی دریائے نیل بڑھنا شروع ہوا اور پچھلے سالوں کی بہ نسبت چھ گز زیادہ بڑھا اور اس کے بعد پھر کبھی نہیں سوکھا۔ کیا ایسا کوئی مرد عمل آج بھی زندہ ہے جو اس کرونا کی عفریت کے سامنے پل باندھ سکے ہاورڈ کے ایپیڈیمیولوجسٹ کے مطابق چالیس سے ساٹھ پرسینٹ ٹوٹل ورلڈ پاپولیشن اس کرونا کی وبا سے متاثر ہونے والی ہے تو کیا صرف اس کا علاج آئسولیشن ہے اور کیا لوگ موت کے انتظار میں گھروں میں دبک کر بیٹھے رہیں گے کب تک بارہ ہزار روپے کی ماہانہ رقم بانٹتے رہیں گے کب تک راشن کی تقسیم سے دل کو بہلاتے رہیں گے دنیا چپ امپلانٹ کرنے تک پہنچ گئی ہے یہی ایک پچاس ارب ریسرچ میں لگائے ہوتے تو رزلٹ بہتر آ سکتا تھا یا آنے کی امید بھی ہوتی پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اسے اس جانب توجہ مرکوز کرنی ہو گی دنیا میں پاکستانی ڈاکٹرز کے ڈنکے بجتے ہیں کیا پاکستانی پاکستان میں کچھ ایسا سیٹ اپ نہیں لگا سکتے جہاں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کلچر فروغ پا سکے اس بارے حکومت کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے جیسے ثانیہ نشتر تانیہ ایدرس ڈاکٹر عطا ڈاکٹر قدیر اور بہت سے دوسرے ملکوں سے واپس آکر قوم و ملک کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں کیا گورنمنٹ اس طرح کے ہیرے ڈھونڈ کر واپس ملک میں نہیں لا سکتی کیا پاکستان میں سلیکان ویلییاں نہیں بنائی جاسکتیں دنیا اب گلوبل ویلج بن چکی ہے انفورمیشن کا سیلاب ہے جو کہ امڈا پڑا ہے ریسرچ کے نام پر صنعت و تجارت سے ایک مخصوص رقم کولیکٹ کی جاسکتی ہے اور پھر ڈیویلپمنٹ ہو جانے پر ری ایمبرس کی جا سکتی ہے وینٹیلیٹرز بنانے کی کوششیں کہاں تک پہنچیں ہیں پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر ادریس نے کرونا کی ویکسین بنائی ہے وہ ٹرائل کر رہے ہیں ڈاو¿ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت کرونا ویکسین کے جانوروں پر کامیاب ٹرائل کر چکے ہیں آٹھ ہزار کرونا کے پازیٹیو کیسز میں سے دو ہزار ریکور کر چکے کیا کیا علاج ہوا یا پھر اپنی ایمیونٹی سے ٹھیک ہو مکمل ڈیٹا مہیا کیا جانا ضروری ہے امید ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ اوپریشن سینٹر اس بارے مکمل معلومات رکھتا ہو گا اور سب سے بڑھ کر کیا ہم اجتماعی استغفار کرنے کو تیار ہیں، آسٹریلیا میں پھیلی آگ بجھانے میں بارش کے لیے مسلمانوں کی اجتماعی دعا سے بارش برس سکتی ہے تو کرونا کیوں ختم نہیں ہو سکتا ،کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔۔

عامر بیگ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here