سید کاظم رضوی
تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے ،آج موضوع کروناسے ہٹ کر ہے ،اس کی وجہ کچھ خبریں جو کہ گردش سیارگان کو دیکھ کربتائی گئیں تو یہی اب موضوع بن گئیں ،انسانوں کے جدید معاشروں میں دن و تاریخ اور موسموں کے علاوہ سال اور ماہ کے پیمانے ضرورت رہے ہیں ،پیمائش جب وقت کی کرنی ہو تو گھنٹہ ،منٹ ،سیکنڈ میں ہوتی ہے پھر دن رات میں بدلتا ہے اور ایک نیا سورج نمودار ہوتا ہے ۔یہ سب کچھ ایسے ہی نہیں ہورہا، ایک نظام قدرت ہے جو اللہ کا تخلیق کردہ ہے ،انسان تو اپنی مرضی سے ایک سانس کا بھی محتاج رہاہے ،اللہ نے کلام پاک میں ستاروں کا ذکر فرمایا ہے ۔سورہ فرقان آیت ۶۱ میں ارشاد باری تعالیٰ ترجمہ ( بڑا برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں بروج بنائے ، اس میں چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا ) اللہ نے بروج کو بلاوجہ نہ تخلیق کیا ہے اور نہ ہی کسی علم پر ریسرچ کرنے سے روکا ہے۔ سورہ یٰسین جو قرآن پاک کا دل کہلاتی ہے اس میں آیت نمبر ۳۹ میں ارشاد فرمایا ( ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کردی ہیں یہاں تک کہ پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے ) یہ نظام اصل میں نظام کائنات کا ایک چھوٹا سا منظم نظام ہے جو بنی نوع انسان کی بقا ءاور زندگی کیلئے ضروری ہے۔اس نظام پر مسلمان ماہرین نے جتنا کام کیا اور اس کو شناخت دی اس کا ذکر تاریخ میں محتاط طریقے سے ملتا ہے۔ مجھے لکھنا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس بات کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے کہ میرے اور مسلمانوں کے بنیادی عقائد بھی محفوظ رہیں اور ان رازوں کا بھی کھوج لگایا جائے جو اس علم کے پیچھے کار فرما ہیں۔میرے کالم کا اب جو سلسلہ ہوگا وہ صرف اہل علماوریسرچر ز کیلئے ضرور کچھ دلچسپی رکھے گا جبکہ جو لوگ علم دست کو شرک سمجھتے ہیں وہ لوگ نہ پڑھیں کیونکہ میں ایک طالبعلم ہوں اور اس باریک علم کو جو کہ علم ریاضی کی شاخ ہی ہے اور جیومیٹری کا بھی اس میں دخل ہے ،زرا خشک ہوگا لیکن اس میں کچھ ایسا بھی بیان آئیگا جو آپ نے اس سے پہلے علوم فلکیات کی کتابوں میں نہ پڑھا ہوگا۔ اس لیئے قسط وار اس کو پڑھیںاور کوئی قسط مس نہ کریں ،علم فلکیات کے حوالے سے مزید تفصیلات اگلی قسط میں پیش کرونگا ۔شکریہ
٭٭٭