حیوانی حقوق!!!

0
157
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رعنا کوثر

ابھی حال ہی میں عیدالاضحی گزری ہے ،اس عید پر جانور کی قربانی ہم پر لازم ہے۔غیر مسلم اس کو شاید ایک بے رحمانہ عمل سمجھیں مگر ہم اسے حضرت ابراہیم کی سنت سمجھتے ہیں اور جانور کی قربانی دے کر ان کی پیروی کرتے ہیں اور قربانی کے جذبے کو سمجھتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم جانور کے حقوق سمجھتے نہیں ہیں۔اسلام نے جس طرح انسانوں کے حقوق کی حفاظت فرمائی ہے اسی طرح حیوانات کے حقوق کی بھی پوری حفاظت فرمائی ہے۔جانوروں کو ذبح کرنے میں یہ بتایا گیا ہے کہ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح مت کرو کہ اس کا دل دکھے اور وہ خوف زدہ ہوجائے۔حیوانات کی اس دنیا میں رہنے سہنے کھانے پینے اور امن وآزادی کے حقوق ہیں۔
کیڑے ، مکوڑے زمین میں سوراخ کرکے اپنے رہنے کا ٹھکانہ کرتے ہیں تو احادیث میں منع کیا گیا ہے کہ کسی سوراخ کو تاک کر اس میں پیشاب مت کرو ایک تو تمہیں تکلیف ہوسکتی ہے اور دوسرا یہ ہے کہ بلاوجہ اس کے گھر کو خراب کرکے اسے بے گھر مت کرو۔ایک اور بہت خوبصورت مثال ایک ہرنی کی ہے مدینہ میں آپ گئے ہوئے تھے ایک دیہاتی کے ہاں ایک ہرنی بندھی ہوئی دیکھی وہ آپ کو دیکھ کر چلائی کہ یہ دیہاتی مجھے پکڑ لایا ہے اور میرے بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔آپ تھوڑی دیر مجھے کھول دیں۔آپ نے کہا وعدہ خلافی تو نہ کرےگی۔اس نے کہا دودھ پلا کر واپس آجاﺅں گی۔آپ نے اسے کھول دیا وہ دودھ پلا کر واپس آگئی۔آپ نے اسے دوبارہ باندھ دیا اور دیہاتی سے کہا کہ اسے کھول کر آزاد کرو۔اس میں بہت سارے سبق ہیں۔ہرنی کی مامتا کے حقوق اس کے بچوں کی جان بچ گئی ان کے حقوق انسان کے حقوق کے جب وہ واپس آئی تو اسے باندھ دیا تا کہ یہ سمجھ آجائے کہ ہم جانور پکڑ کر لاسکتے ہیں اور اسے پال سکتے ہیں اور جب ہرنی سے وعدہ لیا گیا اور اس نے وعدہ نبھایا اور اس کے بدلے میں اسے عمر بھر کی آزادی مل گئی تو انسان اپنا وعدہ نبھائے تو اتنا فائدہ نہیں ہوگا۔اس ایک حقیقی کہانی سے جہاں ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جانوروں کے سلسلے میں اسلام میں کتنا رحم سکھایا گیا ہے وہاں ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہی جانور ہمارے فائدے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ان سے ہم اپنی زندگی کی رونق کو بڑھاتے ہیں اور لذت طعام حاصل کرتے ہیں۔ان کے گوشت سے انواع واقسام کے کھانے بناتے ہیں ان کے اون سے گرم کپڑے اور کمبل بناتے ہیں ان کی کھال سے بہت فائدہ اٹھاتے ہیں۔کچھ جانور گھروں میں شان پڑھانے کے لئے رکھے جاتے ہیں۔ان سے سواری حاصل کی جاتی ہے۔جیسے گھوڑے ہاتھی اونٹ، مرغی، سے خیانت کا بہترین انتظام ہوتا ہے انڈا ،دودھ ان جانوروں سے بھی حاصل کیا جاتا ہے۔اسی لیے انہیں عقل ونیم نہیں دی گئی یہ صرف انسان کے فائدے کے لیے تخلیق کیے گئے ہیں۔اسی لیے ان کی قربانی بھی ہمارے اپنے فائدے کے لیے ہی ہے۔
اس کے باوجود کے یہ ہمارے لیے بنائے گئے ہیں ان کے بے شمار حقوق بھی ہم کو بتا دیئے گئے ہیں کیونکہ یہ بے زبان ہیں بے سمجھ ہیں۔عقلمند انسان انہیں تکلیف نہ دے اس لیے انہیں ستانا گناہ ہے۔
مگر ساتھ ہی ان ہی ہی میں سے کچھ جانور جیسے اونٹ بکرا، گائے کی قربانی کا حکم دیا گیا۔اس لیے کہ یہ انسان کے کھانے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور جس طرح کہا گیا ہے ان کو ویسے ہی ذبح کرنا ہے۔جس اللہ نے ہم کو یہ نعمتیں دیں جن سے ہم زندگی کے مزے لیتے ہیں ان کو اللہ کے حکم پر قربان کرنا ان جانوروں کا حق ادا کرنے کے برابر ہے کیونکہ یہ بے زبان مخلوق عید کے دن ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔ہم نہ جانے کتنے جشن کرکے ان کو خریدنے کے لیے پیسے جمع کرتے ہیں ان کو پیار کرتے ہیں ان کو دیکھ کر خدا کی ثناءاور حضرات ابراہیم کی پیروی کرتے ہیں۔سبحان اللہ کیا شان ہے ان بے زبان حیوانات کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here