اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کر رہی صرف ایلیٹ کلاس کی خدمت کر رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثر ہونے والے شہریوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر مفادات کا ٹکراؤ سامنے آ جاتا ہے، ریاست کو تو شہریوں کی حفاظت کرنی چائیے تھی، لیکن مسئلہ یہ ہے ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کر رہی صرف ایلیٹ کلاس کی خدمت کر رہی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہر جگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں، شہری انصاف لینے نکلیں تو تکنیکی رکاوٹوں میں الجھ کر تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں، حکام ان شہریوں کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھیں جنہیں اپنی زمینوں سے نکال کر بے گھر کر دیا گیا، خود سوچیں آپ کے گاؤں کی پوری زمین حکومت زبردستی لے اور آپ کو ڈی سی ریٹ پر ادائیگی کر دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی زمین سرکاری تحویل میں لینے کے لئے بین الاقوامی اصول موجود ہیں، یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے جن کی زمینیں لی گئیں وہ متاثرین ہمارے لئے اہم ہیں، آئینی عدالت نے عوامی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق یقینی بنانا ہوں گے، پچاس سال سے جس بیوہ کو اپنی ہی زمین کے بدلے پلاٹ نہیں مل رہا اسے کیا جواز بتائیں ؟۔