انقرہ:
ترکی نے 2 سال بعد اسرائیل کے لیے اپنا سفیر مقرر کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی نے 2 سال بعد اسرائیل کے لیے اوفوک اولوتاش کو اپنا نیا سفیر مقرر کردیا ہے تاہم اس حوالے سے ترک حکومت کی جانب سے سرکاری طور پر اعلان جلد متوقع ہے جب کہ اسرائیل نے ابھی تک ترکی میں اپنا سفیر بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق ترک حکومت کی جانب سے اسرائیل کے لیے 2 سال بعد سفیر تعینات کرنے کا مقصد اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سمیت نئے امریکی صدر جو بائیڈن اور امریکی انتظامیہ سے تعلقات کو بہتر کرنا ہے جو 2018 کے بعد سے تناؤ کا شکار تھے۔
40 سالہ اوفوک اولوتاش ترک وزارت خارجہ میں اسٹریٹجک ریسرچ سینٹر کے چیئرمین اور ترکش تھنک ٹینک سیتا فاؤنڈیشن کے سربراہ بھی ہیں جنہوں مشرق وسطیٰ سے متعلق متعدد پالیسی پیپرز تحریر کیے ہیں، اس کے علاوہ اوفوک اولوتاش فلسطینیوں کے حامی اور ایران سے تعلقات سے متعلق ماہر سمجھے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2018 میں امریکا کی جانب سے سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے 68 فلسطینیوں کو شہید اور 3 ہزار کو زخمی کردیا تھا جس کے بعد ترکی نے اپنا سفیر فوری طور پر واپس بلاتے ہوئے اپنے ملک سے اسرائیلی سفارت کار کو چلے جانے کا حکم دیا تھا۔