ملالا یوسف زئی سکالر شپ!!!

0
181
کوثر جاوید
کوثر جاوید

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

پاکستانی امریکی پالیسی ساز اداروں اور معروف پاکستانی امریکیوں کی کوششوں سے گزشتہ روز ہی امریکی کانگریس نے پاکستانی خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ملالا یوسف زئی سکالر شپ کے نام سے ایک نیا بل منظور کر لیا ہے، بل سینٹ اور ایوان نمائندگان کی امور خارجہ کمیٹیوں میں ڈیموکریٹ کانگریس مین جیفریز حکیم نے پیش کیا، بل کو ایوان میں متعارف کرنے کیلئے 17 ڈیموکریٹ اور 17 ہی ری پبلکن اراکین کی بھرپور حمایت حاصل رہی، اس سکالر شپ کے تحت پاکستان سے خواتین کو بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری کیلئے سپانسر کیا جائے گا، سکالر شپ کیلئے خاص طور پر گاو¿ں دیہات کی خواتین کو ترجیح دی جائے گی، اب بل کو حتمی منظوری کیلئے وائٹ ہاو¿س بھجوا دیا گیا ہے اور ممکنہ طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے اس نئے بل پر دستخط بھی کر دیں گے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں خواتین کو تعلیمی مواقع ملنے میں پاکستان دنیا میں دسویں نمبر پر ہے جبکہ ورلڈ اکنامل فورم کے مطابق صنفی مساوات میں پاکستان کا نمبر دوسرا ہے اور یہ اعدادوشمار پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے انتہائی فکر انگیز ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دس سالوں میں امریکا نے پاکستانی خواتین کو چھ ہزار سکالر شپ فراہم کئے لیکن ان سکالر شپس کیلئے خواتین کا میرٹ پر انتخاب ہوا کہ نہیں اس بات پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، یہاں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ اس بل کی منظوری کا سہرا پاکستانی کاکس کو بھی جاتا ہے، خاص طور پر کاکس کے فاو¿نڈنگ ممبر طاہر جاوید نے اس معاملے کو جس طرح ہاو¿س اور سینٹ اراکین کے سامنے اٹھایا وہ قابل ستائش ہے جبکہ پاکستان امریکن پولیٹیکل ایکشن کمیٹی (پاک پیک) نے بھی اس معاملے پر کانگریس اراکین کو مصروف رکھا۔ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے دو برس قبل پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے معاملے کو امریکی کانگریس میں اس وقت اجاگر کیا جب امریکی سکول میں ایکسچینج پروگرام میں شامل ایک پاکستانی لڑکی صدیقہ شیخ سکول میں فائرنگ کے واقع کا نشانہ بنی، طاہر جاوید نے اس واقعے کے بعد پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے معاملے کو امریکی کانگریس اراکین کے سامنے اٹھایا کہ پاکستانی خواتین کو تعلیم کے یکساں مواقع میسر نہیں اور اگر ایسا کوئی بل کانگریس میں منظور کیا جاتا ہے تو نہ اس سے صرف دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستان میں امریکا کا مثبت تشخص بھی اجاگر ہوگا۔ طاہر جاوید نے اس معاملے میں پچاس سے زیادہ ر ی پبلکن اور ڈیموکریٹ کانگریس اراکین کا اعتماد میں لیا۔ دوسری جانب پاک پیک نامی تنظیم نے اس حوالے سے بھرپور کردار ادا کیا۔ پاکستانی خواتین کی اعلیٰ تعلیم کیلئے ملالا یوسف زئی سکالر شپ تو کانگریس نے منظور کر لیا ہے مگر اب اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ واقعی مستحق خواتین اس سکالر شپ کا حاصل کریں اور اس حوالے سے میرٹ کو یقینی بنانے کیلئے اور خواتین کے انتخاب کیلئے پاک پیک کے اراکین یا پاکستانی کاکس کو اس کا حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے تاکہ فیصلے پسند یا نا پسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ میرٹ پر ہوں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here