علم الفلکیات!!!

0
196
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

 

سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ سب کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے، اُمید ہے آپ سب بخیریت ہونگے آج اسباق کی طرف رجوع کرنے سے پہلے آپ کی خدمت میں ایسا سوال پیش کیا جاتا ہے جس کی رو سے آپ درست یا غلط سمت کا اندازہ کرسکتے ہیں علم کوئی سا بھی ہو یہ ایک تدبیر ہی ہوتی ہے انسان کے بس میں کچھ نہیں نہ ہی ستارے و سیارے اس کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے ہیں !!
علم نجوم حقیقت ہے یا فراڈ
یہ ایک روشن حقیقت ہے کہ سیارگان کی الٹی سیدھی گردش کی وجہ سے انسانی زندگی پر اچھے برُے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان اثرات کی وجہ سے ہم مختلف مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ دراصل علم نجوم واقعی ٹھوس‘ حقائق اور مشاہدے پر مبنی ہے۔ یہ ایک سائنسی علم ہے اور حقیقت پر مبنی ہے۔ بہت سے اشخاص یہ سمجھتے ہیں کہ علم نجوم پرانے زمانہ کے افراد کے ذہنوں کی پیداوار ہے۔ مگر یہ بالکل غلط ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس جدید دور میں ترقی یافتہ ممالک مثلاً امریکہ فرانس اور برطانیہ کے لاکھوں اشخاص علم نجوم کے ذریعے زائچہ سازی کروا کر اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور پاکستان کی نسبت زیادہ خوشگوار اور کامیاب زندگی گزارتے ہیں۔ ہمارے ملک میں طلاقوں ا ور خودکشی کے واقعات کم نہیں ہو رہے بلکہ بڑھتے ہی جا رہے ہیں کیونکہ ہم علم نجوم سے رہنمائی حاصل نہیں کرتے بلکہ اسے فراڈ سمجھتے ہیں۔ یورپی ممالک میں طلاقوں کی شرح بہت ہی کم ہے۔ ان ملکوں کے عوام کامیاب زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ وہ ہر مسئلہ میں علم نجوم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ شادی کا مسئلہ ہو یا بچوں کے پیشہ کا انتخاب کا مسئلہ ہو علم نجوم سیاروں کا علم ہے۔ سیارگان ہماری انسانی زندگی میں کاسمک شعاعوں کے ذریعے اثر انداز ہوتے ہیں۔ اجرام فلکی کی گردش زمین کی تمام مخلوقات پر اثرانداز ہوتی ہے ہم روز مرہ مثالوں کی مدد سے سیارگان کے اثرات کو ثابت کر سکتے ہیں۔ سیارگان کی کاسمک شعاعیں ہمیں نظر آتیں۔ ان کے اثرات کو معلوم کرنے کیلئے ہمیں علم نجوم کی رہنمائی حاصل کرنی پڑتی ہے اور زائچہ بنوا کر سیارگان کے اچھے ب±رے اثرات کو جان سکتے ہیں اور روحانی تدارک کر کے کامیاب زندگی بسر کر سکتے ہیںالغرض علم نجوم 1 بہت فایدہ مند علم ہے یہ آپ کے مسائیل کی نشاندہی بھی کرتا ہے اور اس کا حل بھی بتاتا ہے مگر بتانے والا واقعہ ہی علم رکھتا ہو نہیں تو مثل مشہور ہےکہ نیم حکیم خطرہ جان نیم ملا خطرہ ایمان اس لیے اس سے استفادہ کے لیے کسی قابل بندے سے ہی رجوع کرنا چاہیے۔
اس علم کی روشنی میں درست سمت اختیاری کی مثال ایسے ہی ہے اگر آپ بیابان میں ہوں تو کس وقت سفر کریں گے جبکہ سائنسی علوم سے استفادہ والی اشیاءبھی آپ کے ہمراہ نہ ہوں یقیناً موسمی حالات دیکھ کر اس بیابان کی جنگلی حیات کو مدنظر رکھ کر اور ایسے وقت کا انتخاب سورج ڈھلنے سے پہلے یا بعد کس وقت سفر محفوظ رہے گا اور کب پر خبر ہوگا یہ سب فیصلہ کرنا آپ کی قابلیت پر ہوگا اور اس کے نتیجے میں آپ کا سفر محفوظ اور بہتر انداز میں مکمل ہوگا بس ایسی ہی پلاننگ جب زندگی کے سفر میں اہم فیصلوں کی آپڑے تو آپ اس علم سے استفادہ کرتے ہیں اور اس کے قواعد کی روشنی میں ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دیتے ہیں جو آپ کو کامیابی سے بغیر خطرات میں گھرے منزل پر پہنچا دے اس تمہید اور اضافی بحث کی ضرورت اس وجہ سے پڑی کہ آپ قارئین خود یہ فیصلہ کریں کہ علم سے فائدہ اٹھانا ہے یا نہیں دونوں صورتوں میں یہ اختیاری ہوگا اور لازمی اچھے فیصلوں کا نتیجہ اچھا ہی ہوتا ہے۔
بہت جلد ہم اس زائچے کے اسباق کا مزید اگلی دو چار اقساط میں ختم کرکے علم الاعداد اور اس سے متعلقہ قواعد پر بحث شروع کریں گے اور اس سے متعلقہ مستند وظائف اور طریقے عوام کی خدمت میں پیش کیئے جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی اگلی قسط تک اجازت دیجئے اللہ آپ کو اور آپ کے اہل و عیال کو ہر بیماری ہر آفت اور بلا سے محفوظ رکھے آمین۔
٭٭٭
۱

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here