کسی ملک کا بادشاہ تھا اس کو کسی طرح موروثی یا اتفاقی کسی ملک کا بادشاہ بنا دیا گیا اس کو حلوہ کھانے کا بہت شوق تھا ایک دن وزیرنے کہا بادشاہ سلامت دشمن ملک کی فوجیں ہمارے بارڈر پر حملہ کرنے آرہی ہیں بادشاہ سلامت نے کہا حلوہ کہاں ہے؟ چنانچہ کھانے میں مصروف ہو گیا ،وزیر نے دوبارہ عرض کی بادشاہ سلامت دشمن ملک کی فوجیں شہر میں داخل ہو گئیں ، بادشاہ سلامت نے پھر حلوہ کھانا شروع کر دیا۔ وزیر نے عرض کی بادشاہ سلامت دشمن ملک کی فوجیں محل میں داخل ہو رہی ہیں، بادشاہ سلامت حلوہ کھاتے کھاتے اپنا بیگ لیا اور شکست کے خوف کے بغیر وہاں سے بھاگ نکلے اور ملک پر دشمنوں کا قبضہ ہو گیا۔ امریکہ میں پاکستانی لاکھوں کی تعداد میں ہیں اور پاکستانی بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں، لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی نوجوان بڑھے بزرگ امریکہ کے ہر شعبے میں تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور اس خوبصورت اور موقع کی دنیا میں نہایت اعلیٰ سہولتوں کے ساتھ خوشحال زندگیاں بسر کر رہے ہیں۔ انہی لاکھوں کی تعداد میں کثیر تعدا ایسے لوگوں کی بھی ہے جو پاکستانی سیاسی پارٹیوں سے وابستہ ہیں جس میں سب سے زیادہ تعداد پاکستان تحریک انصاف کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان کو اوورسیز پاکستانی بہت زیادہ پسند کرتے ہیں اور نجات دہندہ سمجھتے ہیں امریکہ میں تحریک انصاف کی سیاست کا آغاز ایک عشرہ پہلے شروع ہوا نہایت سنجیدہ اور پروفشنلز کامیاب بزنس مین اس تحریک میں شامل ہوئے جس میں زیادہ تعداد غیر سنجیدہ لوگوں کی تھی۔ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے لوگ سونے پر سہاگہ اوورسیز پی ٹی آئی کی باگ دوڑ ایک سابق سینٹر جو بے نظیر کا جیالہ تھا اس کو سونپ دی گئی، اس ڈرامے باز سابق سینٹر نے پاکستانی کمیونٹی میں بگاڑ اور نااتفاقی گروپ بندی پیدا کرنے کے سابقہ سب ریکارڈ توڑ دیئے، پارٹی کے اندرونی انتخابات کے بہانے کمیونٹی کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا۔ پی ٹی آئی کے انتخابات میں ہر الیکشن لڑنے والوں نے اپنی جیب سے ممبر شپ فیس ادا کی ۔ورجینیا میں دو ہزار کے قریب ووٹ رجسٹرڈ کئے گئے اور دونوں گروپوں نے ساٹھ ساٹھ ہزار ڈالر اپنی جیبوں سے لگائے جو پاکستانی دو کروڑ روپیہ بنتا ہے حقیقت میں پی ٹی آئی اوورسیز میں کوئی بھی اصلی ووٹ نہیں ہے ،سب کے سب فرضی ووٹ ہیں، ان حرکتوں کی وجہ سے سنجیدہ طبقہ ان نام نہاد، خود ساختہ پی ٹی آئی کے لیڈروں سے بیک اپ ہو گیا ،اب صورتحال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام چیپٹرز ختم کر دیئے گئے ہیںلیکن موصوف سابق سینیٹر بضد ہیں کہ یو ایس اے چیپٹر بحال ہے پی ٹی آئی کے لوگ کسی اور بات پر متفق ہوں نہ ہوں لیکن سالگرہ منانے پر متفق ضرور ہوتے ہیں ہفتے میں سات دنوں میں چار دن کسی نہ کسی فصلی بیٹرے یا خود ساختہ کمیونٹی لیڈر کی سال میں چھ چھ دفعہ سالگرہ کا کیک کاٹا جاتا ہے اور کیک کی تصویوں کے ساتھ ایک دوسرے کے منہ میں کیک کو اس طرح ڈالاجاتا ہے جیسے بادشاہ سلامت حلوہ کھاتے کھاتے اپنا ملک اور سلطنت چھوڑ کر بھاگ گئے ان نام نہاد کمیونٹی لیڈروں کی سمجھ بوجھ اور حکمت عملی ذاتی تشہیر اور تصویروں تک محدود رہ چکی ہے، اس وقت پاکستان وزیراعظم عمران خان کو کن مشکلات کا سامنا ہے، یو ایس پاکستان تعلقات کس ڈگر پر ہیں، امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کو پاکستان میں کن مسائل کا سامنا ہے یہاں امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کو دوسرے مسائل کا سامنا ایک مقامی مسائل اور دوسرے ویزہ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے مسائل۔ یہ نام نہاد پی ٹی آئی کے فصلی بیٹرے نہ صرف وزیراعظم عمران خان کے تبدیلی کے نعرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اس کے ساتھ امریکہ میں آباد پاکستانی کمیونٹی کی نئی نسل کو بھی پاکستان سے باغی کررہے ہیں۔ یہ نام نہاد لیڈر مسائل کی توجہ دینے اور حل کی بجائے ذاتی نمود و نمائش برتھ ڈے بندر بانٹ میں مصروف ہیں آخر میں کیک کھاتے کھاتے اپنی پوزیشن چھوڑ کر کسی نئی آنے والی حکمران پارٹی میں شمولیت اختیارکریں گے۔