نیکی کی جستجو کریں، نیکی کی طلب و جستجو مومن کی فطرت کا حصہ ہے، اس لیے نیکی ہر جگہ تلاش کرنی چاہئے،نیکی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہئے ،اس لیے کہ اس ماہ میں ہر نیکی کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے، روزے کے بارے میں حدیث ہے کہ بندہ مومن کے ہر نیکی کا اجر اللہ تعالیٰ دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا دیتا ہے لیکن روزہ اس سے مستثنیٰ ہیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وہ میرے لئے ہے اور اس کا اجر میں ہوں یا فرمایا کہ اس کا اجر میں ہی دوں گا،اس سے پتہ چلتا ہے کہ روزے کے اجر کی کوئی حد نہیں ۔اس ماہ میں فرض کا ثواب 70 فرائض کے برابر ہے، یہ ہمدردی اورغمخواری کامہینہ ہے ،یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے آپ نے فرمایا اس ماہ میں جو کوئی کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے پچھلے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے، اس ماہ میں ان نیکیوں کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے کہ آپ میں عام دنوں میں ہم سوچتے ہیں اور کر نہیں سکتے مثلا کسی کی تکلیف کو دور کرنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار لوگوں کے روزے قبول نہیں ہوتے ،نمبر1 ماں باپ کا نافرمان ، نمبر2 کثرت سے شراب پینے والا، نمبر 3 دلوں میں کینہ رکھنے والا،نمبر4 رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا یعنی خاندان کے لوگوں سے رحم کے رشتوں کو کاٹنے والا، رمضان آنے سے پہلے ہمیں چاہئے کہ ان رشتوں کو دوبارہ سے بحال کر لیں اور ان کے ساتھ اگر زیادتی ہوگئی ہے تو معافی مانگ لیں لوگوں کی طرف سے اپنے دلوں کو صاف کر لیں اور لوگوں سے کہیں کہ اگر ہماری طرف سے کوئی زیادتی ہوئی ہے تو تم ہمیں معاف کر دو تاکہ ہمیں ایمان اور احتساب کا روزہ نصیب ہوسکے اور ہم رمضان کے مہینے میں ان خوش نصیبوں میں شامل ہو سکے جس نے اس مبارک مہینے کو پایا اور اپنی مغفرت کروا لی ۔ نمبر 5 ۔۔قیام اللیل یعنی راتوں کو اللہ کے آگے کھڑے رہیں کوشش کریں گے تراویح ضرور پڑھیں اس لئے کہ یہ صرف رمضان کی سنت ہے سجدوں میں جاکر اپنی خطائوں پر نادم ہوں اور متقین کی صفات پیدا کرنے کی کوشش کریں، متقین وہ ہیں جو راتوں کو کم سوتے ہیں اور فجر کے وقتااستغفار کرتے ہیں، سورہ الذاریات کے مطابق مستغفرین بالاسحار میں ہمارا شمار ہو سکتا ہے سحری کے لئے تو ہم اٹھتے ہی ہیں دو ،چار،چھ آٹھ ، بارہ رکعت جسکوجتنا موقع ملے پڑھ کر اللہ سے اپنی مغفرت طلب کریں ،اپنے گناہوں کی معافی اس کی پردہ پوشی کی رو رو کر دعائیں مانگیں ، اس وقت اللہ تعالیٰ دنیا والوں سے قریب آ جاتا ہے پکار پکار کر کہتا ہے کون ہے جو ایسی ذات کو قرض دے جو نہ فقیر ہے نہ ظالم اور صبح تک ہاتھ پھیلا کر یہی بات کہتا رہتا ہے ،یہ مسلم کی حدیث ہے ہم چند منٹ لگا کر اپنے گناہوں کو بخشوا سکتے ہیں اگر نماز مشکل ہو تو تھوڑی دیر پیشانی زمین پر رکھ کر گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ سے رو رو کر استغفار کریں، اللہ سے معافی مانگیں ۔ دنیا اور آخرت دونوں جہان کی خیروبرکت کی طلب کریں ،راہ پر استقامت کی دعا ئیں کریں اور یہ یاد رکھیں کہ یہ وقت ہر رات کے لئے اہم ہے لیکن رمضان میں اس کی برکت و فضیلت 70 سے لے کر 700 گناہ تک بڑھ جاتی ہے یہ نیکیوں کی سیل صرف اسی ماہ میں ہے۔رحمان کے اصلی بندے تو وہ ہیں جو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں ،اس ماہ مبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا، دوسرا مغفرت کا، تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے ۔ ان عشروں کی دعائیں یاد کرے جیسے پہلارحمت کا ہے تو رحمت کی دعا یاد کر کے کثرت سے ان دنوں میں رحمت کی دعائیں اللہ سے مانگتے ر ہیں، کلمہ شہادت کثرت سے پڑھے اور بچوں کو سکھائیں پڑھتے رہنے کی تاکید اور تلقین بھی کرتے رہیں ان کے ذکر سے انسان زبان کے گناہوں سے بچا رہتا ہے فضول گوئی سے بچتا ہے اسی طرح مغفرت کی اور جہنم کی آگ سے بچنے کی دعائیں یاد کریں بچوں کو یاد کروائیں اگر یاد ہے تو کاپی کرکے یا لکھ کر ایسی جگہ لگادیں تاکہ یاددہانی ہوتی رہے۔
نمبر7 ۔شب قدر اور اعتکاف کا اہتمام اس رات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ ہزار مہینوں کی راتوں سے بہتر ہے جو اس رات قیام کریاسے مغفرت کی بشارت دی گئی ۔دین اور دنیا کی جو بھلائی بھی مانگی جائے عطا کی جاتی ہے یہ مسلم کی حدیث ہے۔جو اس رات کے خیر سے محروم رہا اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہ کروا لی اس پر لعنت ہو ۔
آپ صل وسلم نے فرمایا شب قدر کو آخری طاق راتوں میں تلاش کرو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور ویسے تو بھلائیوں کا مجموعہ تھے لیکن رمضان کی آخری راتوں میں آپ کمر کس لیتے تھے خود بھی عبادت کرتے تھے اور اپنے گھر والوں کو بھی عبادت کے لیے جگایا کرتے تھیحضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے اللہ کے رسول اگر ہمیں معلوم ہو جائے کہ آج کی رات شب قدر ہے تو ہم اللہ تعالی سے کیا دعا مانگیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح دعا مانگو اللہم انک عفو تحب العفو فاعف عنااس دعا میں بڑی حکمت ہے کہ خاتون سوال کرنے والی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اس میں نوافل پڑھو اور اتنی تلاوت کرو بلکہ یہ کہ گھر کے کام کاج کے ساتھ اپنی زبان سے اللہ تعالی سے مغفرت کی دعا مانگتے رہو اگر وقت ملے تو نوافل کا بھی اہتمام کرو
8.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے یہ رمضان کی آہم سنتوں میں سے ہے جب آپ کی زندگی کا آخری رمضان آیا تو اس سال آپ نے 20 دن کا اعتکاف فرمایا سو اس سنت کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں بھی اعتکاف کرنا چاہیے اگر دس دن نہ کر پائیں تو چند دنوں یا چند گھنٹوں کا بھی اعتکاف کیا جا سکتا ہے
9-انفاق فی سبیل اللہ
اللہ کی راہ میں فیاضی سے خرچ کرنا نماز کے بعد سب سے بڑی عبادت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت رمضان کے ماہ میں بارش لانے والی ہوا کی مانند ہو جاتی تھی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا گویا اللہ کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا ہے جس میں نقصان کا شائبہ تک نہیں سات سو گنا تک نفع کا امکان ہے بلکہ اللہ چاہے تو اسے اور بھی زیادہ بڑھا سکتا ہے یہ وعدہ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہے یہ متقین کی لازمی صفت ہے رمضان میں ہمیں چاہیے کہ اپنی مٹھی کھول دیں ۔زکو اس ماہ میں دینا تاکہ 70 برس کے برابر اس کا ثواب ملے ۔صدقہ کا ثواب فرض کے برابر ثواب ملے گا ۔اور یتیموں مسکینوں اور حاجت مندوں اور تنگ دستوں کو افطار پر بلائے اور وہ مسجدوں میں بھی کھانا بھیجیں پاکستان میں جو رشتہ دار ہیں اور دوسری جگہوں پر جہاں جہاں مسلمان ہیں ان کو رمضان آنے سے پہلے ان کے گھروں میں رمضان کا راشن پہچانے کا انتظام کریں جس طرح اپنے گھروں میں رمضان کی تیاری کرتے ہیں ۔اپنی ذات کے ساتھ اپنی جیب کو بھی متقی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے لیکن صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لئے اس میں کسی سے کوئی بدلہ یا شکر کی خواہش ہمارے دل میں نہیں ہونی چاہیے ۔
اگر کسی نے اللہ کے لیے کھلایا اور پلایا ہو اللہ کے لئیافطار کرایا ہوگا تو اس کے لئے بشارت ہوگی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حوض کوثر کا پانی نصیب ہوگا جنت میں پہنچ جائے گا اس کو پیاس محسوس نہیں ہوگی تو جو بھی نیکی کرنا ہے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھپا کر دیا جانے والا صدقہ جہنم کی آگ کو بجھاتا ہے ایک اور حدیث میں فرمایا نبی کریم صل وسلم نے یہ ہمدردی اورغمخواری کامہینہ ہے بھوک اور پیاس میں انسان محسوس کرسکتا ہے کہ غریبوں پر کیا بیتی ہو گی جو شخص کسی کو روزہ افطار کرائے اس کے پچھلیگناہ معاف ہو جائیں گے اس ماہ میں دوسروں کے زیادہ سے زیادہ کام آنے کی کوشش کریں اس لئے کہ مغفرت ،جہنم سے رہائی ،جنت میں داخلہ ،جیسے انتہائی عظیم انعامات خدا کی مخلوق کی خدمت سے ہی ملتے ہیں ان کو تکلیف دینیسے نماز روزہ صدقہ اور بڑے بڑے نیکیوں کے ڈھیر ضائع ہو جانے کے امکانات ہیں چھوٹی ہو یا بڑی نیکی جو بھی ہم کر سکتے ہیں وہ کرنے کی کوشش کریں ایک اچھی بات ہے اچھی سفارش کسی جانور کی مدد کرنا ایک گلاس پانی پلانا ہم کو جنت میں لے جا سکتا ہے
نمبر 10 ۔دعوت الی القرآن
قرآن کی طرف بلانا ۔قرآن ہی کے رتبے کی بنا پر یہ مہینہ مبارک مہینہ ٹھہرا ہے ۔اسی لیے خود قرآن پڑھیں قرآن سے جڑ جائیں اور دوسروں کو بھی قرآن سے جوڑنے کی کوشش کریں قرآن کی طرف بلائے دعوت اللہ سب سے بڑی نیکی ہے اور یہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے کسی کو اللہ سے جوڑنا اور اللہ کے قرآن سے قریب کر دینا ہے ۔کسی کو ایک ہی آیت بتا دیں اگر پتہ ہو تو ہوسکتا ہے کہ ہم اس پر اتنی اچھی طرح عمل نہ کر سکتے ہیں لیکن جس کو ہم نے بتایا ہے وہ اس پر بہتر طریقے سے عمل کر سکتا ہو تو جب تک وہ عمل کرتا رہے گا اس کا اجر بتا نے والے کو ملتا رہے گا رمضان میں لوگوں کے دل اللہ کی طرف مائل ہوتے ہیں جو بھی خیر کی باتیں بتائی جاتی ہیں اس پر زیادہ اچھی طرح عمل کرنے کا امکان ہوتا ہے اس لئے کہ اس ماہ میں رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے تو اس قرآن کو پھیلانے کا کام زیادہ اچھی طرح ہو سکتا ہے کسی سے بھی ملاقات کریں قرآن کا کوئی نہ کوئی پیغام اس کے آگے ضرور رکھ دیں صحابہ کرام جب آپس میں بھی ملتے تو ایک دوسرے کو سورہ عصر سنایا کرتے تھے
رمضان کی چوتھی حیثیت برکت اور فضیلت کے اعتبار سے وہ یہ ہے کہ لعلکم تشکرون اللہ تعالی نے جو مہینہ تمہیں دیا ہے شاید کہ تم اس سے شکر گزار بن جا یعنی کہ یہ شکرانے کا مہینہ ہے اللہ تعالی کو کثرت سے یاد کریں کثرت سے اس کا شکر ادا کریں کہ آس نے متقی بننے کا موقعہ اور ماحول عطا فرمایا اس نعمت پر اللہ تعالی کا شکر ادا کریں اور یہ قرآن تمام نعمتوں میں سب سے بہترین نعمت ہے جو اللہ تعالی نے نبی کریم صل وسلم کے امتیوں کے لیے بھیجا ہے جس کے اندر متقی بننے کے سارے سامان فراہم کر دئیے گئے ہیں شکرانے کے تین ارکان ہیں
اعتراف نعمت
اظہار نعمت
استعمال نعمت
یعنی اللہ تعالیٰ ہم سب کو قول قلبی اور عملی شکر ادا کرنے والا بنائے اور ان خوش نصیبوں میں شامل فرمائے جنھوں نے اس مبارک مہینے کو پایا اور اپنی مغفرت کر والی جن سے اللہ راضی ہوا اور جو اللہ سے راضی ہوئے جن کے قیام وقعود ، رکوع و سجود زکر وفکر ، و دعائیں قبول ہوئیں ۔فرشتے جن مصافحہ و معانقہ کریں گے مغفرت کی بشارت دیں گے جن کے لئے اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمانے اور جہنم کی آگ سے بچا لینے کا فیصلہ فرمائیں گے، امین یارب العالمین!
٭٭٭