مودی سرکار کی ہٹ دھرمی،کسان احتجاج ،خالصتان تحریک میں تبدیل

0
132

نیویارک (پاکستان نیوز)بھارتی کسانوںکا مودی سرکار کے متنازع قوانین کے خلاف احتجاج جاری ہے ، سکھ مظاہرین نے دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر اپنا پرچم لہرا دیا جس پر دنیا بھر میں سکھوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، دہلی ٹریکٹر مارچ کے دوران ٹریکٹر کی گن گرج سے پورا شہر گونج اُٹھا ، دہلی پولیس کسان مظاہرین کو روکنے میں برُی طرح ناکام ہوگئی ، دوسری طرف دنیا بھر میں سکھوں نے بھارتی کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نیویارک ، واشنگٹن ،ٹورانٹو اور دیگر یورپی ممالک میں بھارتی سفارتخانوں کے سامنے شدید احتجاج کیا اور مودی سرکار کیخلاف نعرے بازی کی ، اس وقت 50 سے زائد کسان تنظیمیں بھارت میں احتجاج کررہی ہیں، کسانوں نے احتجاج کے دوران ریل روکو، دہلی چلو اورریاستی بارڈربند کرنے جیسے اقدامات اٹھائے جبکہ ٹریکٹر مارچ نے مودی سرکار کی نیندیں ہی اڑا دی ہیں ، احتجاج کے دوران اب تک 41 سے زائد کسانوں کی اموات ہوچکی ہیں جن میں 4 کسانوں نے خودکشی کی تھی، امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کسان احتجاج جاری رہا تو پورے ملک میں بغاوت جنم لے سکتی ہے ۔ بھارت میں متنازع قوانین کے خلاف سکھ کسانوں کا احتجاج ایک مہینے سے زیادہ عرصے سے جاری ہے ، کسانوں کے مودی سرکار سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں ، حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئے لاکھوں مظاہرین نے احتجاج کا دائرہ ملک کے دیگر علاقوں تک بڑھا دیا ہے، مظاہرین نے بھارتی پنجاب کے شہر ہریانہ کی تمام اہم شاہراہوں اور ٹول پلازوں پر قبضہ کرلیا۔ٹول پلازوں کے گھیراو¿ کے بعد سے تمام شاہراہوں پر ٹرکوں اور ٹرانسپورٹ کی بغیر ٹول ٹیکس آمد و رفت جاری ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو سے تین لاکھ کسانوں نے دارالحکومت دہلی کا بھی گھیراو¿ کیا ہوا ہے۔ کسانوں کے احتجاج کے باعث دہلی سے منسلک اہم سڑکیں اور شاہراہیں گزشتہ تین ہفتوں سے مکمل بند ہیں۔نیویارک میں احتجاج کے دوران سکھوں نے بھارتی قونصل خانے کا گھیرا ﺅ کر لیا ، تمام رکاوٹیں توڑ کر قونصلیٹ کے باہر جمع ہوگئے ، مودی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، سکھ کمیونٹی بھارت میں اقلیتوں سے ناروا سلوک اور مودی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔قونصلیٹ کے مرکزی دروازے بند کر دیئے گئے جبکہ پولیس نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا۔کسانوںکا احتجاج صرف امریکہ تک محدود نہیں رہا بلکہ کینیڈا ، انگلینڈ اور دیگر یورپی ممالک میں بھی سکھوں نے بھارتی سفارتخانوں کے باہر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارتی کسانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کو کسانوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئے جس پر بی جے پی آگ بگولہ ہو گئی اور کینیڈین وزیراعظم کے بیان کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار ددے دیا۔دریں اثنا امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کسانوں کی حالیہ تحریک بغاوت کی شکل اختیار کرکے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے،بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقعے پر کسانوں کی احتجاجی ریلی کے بعد دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر سکھ مذہب اور کسان تحریک کے جھنڈے لہرانے کے واقعات نے پوری دنیا میں مودی سرکار کی تباہ ک±ن پالیسیوں کی جانب متوجہ کیاہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے 2019 میں دوسری بار برسر اقتدار آنے کے بعد نریندر مودی کی پالیسیوں کے باعث بھارت میں داخلی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے پہلے کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا کا یک طرفہ اقدام اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر مسائل سے دو چار کیا۔اسی برس مودی سرکار نے شہریت کا متنازع قانون بنایا جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس قانون کے خلاف بھی بھارت میں احتجاجی لہر پیدا ہوئی،ز رعی ماہر اور سماجی کارکن دیویندر شرما نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان صرف اصلاحات کے لیے احتجاج نہیں کررہے بلکہ یہ تحریک بھارت کے پورے معاشی ڈھانچے کو تبدیل کردے گی۔ آپ کو آج جو غصہ نظر آرہا ہے اس کے کئی محرکات ہیں،ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں معاشی عدم مساوات بڑھتی جارہی ہے اور کسان غریب سے غریب تر ہورہا ہے، بھارت کے پالیسی سازوں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی اور اوپر سے نیچے تک نظام کا خون چوس رہے ہیں، یہ کسان تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here