پچھلے ماہ نومبر میں پاکستان جانے کا اتفاق ہوا۔مہنگائی کا جن دن بدن بے قابو ہورہا ہے اور یہ مہنگائی کسی قدرتی آفات کا نتیجہ نہیںبلکہ حکومتی کارندوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔بروقت فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے نقصان در نقصان ہو رہا ہے۔اور اتفاق سے حکومتی کارندے ماننے کے لئے تیار ہی نہیں۔کہ پاکستان میں مہنگائی ہے وہ کہتے ہیں پاکستان اب بھی سستا ترین ملک ہے۔قطع نظر اس کے کہ وہ کیا کہتے ہیں گرائونڈ ریالٹی کیا ہے، سفید پوش طبقہ برُی طرح پس رہا ہے۔نہ مانگ سکتے ہیں۔اور نہ ہی کوئی پس ماندہ ہے بس زندگی کی گاڑی چل رہی ہے کیسے چل رہی ہے وہ کہتے ہیں بس اللہ ہی چلا رہا ہے ہم اس قابل کہاں کہ ہم سوچ بھی سکیں۔قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے کہ آپ ان کے چہرے غور سے دیکھیں۔آپ کو ضرورت مند نظر آئیں گے۔مگر مانگیں گے نہیں کیونکہ مانگنے کے لئے گڑ گرانا پڑتا ہے۔اور مانگنا سفید پوشی کے خلاف ہے۔حکومت بالکل ناکام ہوچکی ہے۔اور یہ مہنگائی کسی آسمانی آفت کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے ہم جنس لوگوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔تو پھر حل کیا ہے حل کے لئے حکومت کو اعتراف گناہ کرنا ہوگا۔پھر امت کے نیک اور درد مند دلوں سے اپیل کرنا ہوگی۔کہ آگے بڑھیں مہنگائی کا حل نکالیں۔خلیفہ وقت مسجد نبوی میں سر جھکائے بیٹھے ہوئے۔مدینہ منورہ کے لوگ اناج کی عدم دستیابی پر شکائیت کنندہ تھے۔خلیفہ وقت جانتے تھے کہ یہ حکومت کی نااہلی نہیں بلکہ قحط کی وجہ سے پیداوار خشک ہوچکی ہے۔ابھی اسی پریشانی میں مبتلا تھے کہ کیا کروں کس طرح مخلوق خدا کی دل جوئی کروں۔اچانک شادی نے صدا لگائی لوگو حضرت عثمان غنی کا شام سے آیا کئی سو من اناج مدینہ منورہ پہنچ گیا ہے۔خلیفہ وقت نے حضرت عثمان کو طلب کیا۔اور فرمایا کہ میں سارا غلبہ بیت المال کے لئے خریدنا چاہتا ہوں کتنا منافع درکار ہے۔دوفیصد چار فیصد پچاس فیصد، سو فیصد خلیفہ وقت سر جھکائے بیٹھے ہیں۔فرمایا عثمان سو فیصد سے زیادہ منافع نہیں دے سکتا آپ نے فرمایا اسی کو تجارت کہتے ہیں۔کہ میں منہ مانگے دام لوں۔خلیفہ وقت غمگین ہوگئے فرمایا عثمان آپ ایسے تو نہ تھے تھوڑی دیر میں نوبجتے ہی اعلان شروع ہوگیا۔لوگو جس کو جتنا غلہ درکار ہو۔وہ حضرت عثمان کے گھر آکر وصول کرلے۔حیرانگی میں خلیفہ وقت نے حضرت عثمان سے فرمایا یہ کیا میں نے سوفیصد منافع دینے کے لئے کہا۔ آپ نے نہ دیا حضرت عثمان نے جواب دیا میرے رب نے مجھ سے سات سوفیصد پر سودا کرلیا آپ تو ایک سو سے آگے نہ بڑھ سکے۔لہٰذا میں نے اللہ کی مخلوق کو راضی کرنے کے لئے اللہ سے سودا کرلیا ہے،اے اہل تجارت آگے بڑھو اور مخلوق خدا کے لئے آسانی پیدا کرو۔
٭٭٭