ٹورنٹو(پاکستان نیوز) پی آئی اے کی پرواز مسافروں کو ٹورنٹو چھوڑ کر کراچی روانہ ہو گئی، مسافر نے دعوی کیا کہ پی آئی اے نے مسافروں کو اطلاع دئیے بغیر فلائٹ کا وقت تبدیل کیا، ترجمان قومی ایئرلائن عبداللہ خان نے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 784 ٹورنٹو سے کراچی کے لیے مقررہ وقت سے قبل روانہ ضرور ہوئی تھی لیکن اس سے قبل معمول کی پریکٹس کے مطابق جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں کو اطلاع دے دی گئی تھی اور 245 مسافروں نے کینیڈا سے پاکستان کے لیے سفر کیا ہے۔ محمد عثمان ( TOROYO, ) گزشتہ سات برسوں سے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مقیم ہیں، جنہوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے نے انہیں اور دیگر مسافروں کو اطلاع دیے بغیر فلائٹ کا وقت تبدیل کیا جس کی وجہ سے ان سمیت کئی مسافروں کی فلائٹ چھوٹ گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان سمیت 12 سے زیادہ افراد پرواز کے مقررہ وقت سے قبل روانہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ محمد عثمان کے مطابق انہوں نے ٹورنٹو میں مقیم اپنے دوست عامر حبیب سے درخواست کی کہ وہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو پاکستان روانگی کے لیے ایئر پورٹ تک چھوڑ آئیں۔ عامر مقررہ وقت پر عثمان کے گھر پہنچے، دونوں نے مل کر اپنا سامان گاڑی میں رکھا اور اتوار اور پیر کی درمیان شب ٹورنٹو میں اپنے گھر سے ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئے۔ عثمان اپنا سامان ٹرالی پر رکھ کر سکیورٹی چیک پوسٹ کے بعد پی آئی اے کے بورڈنگ کاونٹر کی طرف بڑھے۔ وہ جیسے ہی پی آئی اے کے بورڈنگ کاونٹر پر پہنچے تو انہیں پتا چلا کہ بورڈنگ کا وقت تو ختم ہو گیا ہے اور جہاز فائنل چیک کے بعد ٹرمینل تھری سے اب ٹیکسی کے لیے تیار ہے اور کچھ ہی دیر میں رن وے پر گرین سگنل ملنے پر روانہ ہونے جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ قومی ایئرلائن کے فلائٹ آپریشن کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز پی کے 784 ایک بج کر 34 منٹ پر اپنے مقررہ وقت سے 2 گھنٹے 56 منٹ قبل روانہ ہوئی، اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پیر کے روز 12 بج کر 12 منٹ پر لینڈ کیا، اور یوں اپنے مقررہ وقت سے 2 گھنٹے 29 منٹ قبل ہی اپنی منزل پر پہنچ گئی۔ عثمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایئرپورٹ پر موجود پی آئی اے کے عملے کو بتایا کہ ایئرلائن کی جانب سے بتائے گئے وقت کے مطابق جہاز کی پرواز میں تو ابھی تین گھنٹے باقی ہیں جس کے جواب میں پی آئی اے حکام نے عثمان کو بتایا کہ فلائٹ شیڈول میں تبدیلی کی گئی تھی جس کی اطلاع ایئرلائن کے مسافروں کو کر دی گئی تھی اور جہاز چوں کہ روانگی کے لیے تیار ہے جس کے باعث اب بورڈنگ کارڈ جاری نہیں کیا جاسکتا۔ ترجمان قومی ایئرلائن عبداللہ خان نے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 784 ٹورنٹو سے کراچی کے لیے مقررہ وقت سے قبل روانہ ضرور ہوئی تھی لیکن اس سے قبل معمول کی پریکٹس کے مطابق جہاز میں سفر کرنے والے مسافروں کو اطلاع دے دی گئی تھی اور 245 مسافروں نے کینیڈا سے پاکستان کے لیے سفر کیا ہے۔ انہوں نے مسافروں کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہ کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ مسافروں کو اطلاع دیے بغیر پی آئی اے مسافروں کو ٹورنٹو چھوڑ کر پرواز پاکستان لے آئی ہے۔ خیال رہے کہ قومی ایئرلائن کی جانب سے مسافروں کو چھوڑ کر پرواز روانہ ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ناصرف اندرونِ ملک بلکہ بیرون ممالک میں پی آئی اے کی جانب سے ایسے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں جن میں پی آئی اے کی پروازیں ناصرف اپنے مسافروں کا سامان ایئرپورٹ پر چھوڑ کر روانہ ہوئی ہیں بلکہ بہت سے مسافروں کو بھی ایئرپورٹ پر چھوڑ دیا۔ رواں برس مئی کے مہینے میں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے گلگت کے لیے مسافروں نے اپنے پیارے چھ سالہ بچے کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے سکردو جانے کے لیے اس کی میت کے ساتھ سفر کے لیے ٹکٹ بک کیا۔ مسافر مقررہ وقت پر اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے اور جہاز اسلام آباد سے سکردو کے لیے روانہ ہوگیا، جب مسافر سکردو پہنچے اور بچے کا جسد خاکی وصول کرکے لیے پی آئی اے کے کارگو ٹرمینل پر پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ قومی ایئرلائن تو بچے کی میت کو اسلام آباد چھوڑکر سکردو پہنچ گئی ہے۔ پی آئی اے عملے کی مبینہ غفلت اور لاپروائی کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں پی آئی اے نے بچے کے لواحقین کو اگلی پرواز سے اسلام آباد بلوایا اور بچے کی میت کے ہمراہ انہیں سکردو روانہ کیا۔