”ہم اورہمارا کردار “

0
101
شبیر گُل

میڈیکل فیلڈ کے بڑے نام ،ڈاکٹر رابرٹ واسشٹر سے سوال کیا گیا کہ جب کوئی شخص کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا لیتا ہے تو کیا وہ دوسری ڈوز لگوانے تک محفوظ رہتا ہے ؟جواب میں ڈاکٹر واسشٹر نے کہا کہ ویکسین کی دو ”ڈوزز“ ہیں۔فائزر کی تین ہفتوں کے بعد جبکہ موڈیرنا کی چارہفتوں بعد دوسری ڈوز حاصل کرنا ہوتی ہے جن اعداد و شمار کا میں نے مطالعہ کیا ہے ،ان کے مطابق کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز حاصل کرنے کے دس روز کے بعد بندہ محفوظ ہوجاتا ہے۔جب آپ پہلی ڈوز حاصل کرتے ہیں تو آپ پچاس فیصد اور جونہی آپ ویکسین کی دوسری ڈوز حاصل کرتے ہیں ، تو آپ 80سے90 فیصد محفوظ ہو جاتے ہیں ، اگر آپ پہلے ڈوز کے بعد دوسرے ڈوز میں اکیس دن سے زیادہ ہوجائیں تو اسکا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے۔ ویکسین لگوانے کے بعد ماسک اور سوشلdistance کو مین ٹین رکھنا ضروری ہے، احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھنا ہے۔ قارئین کرام! کرونا وائرس سے گزشتہ سوموار کو 4,000منگل جو 4,400ب±دھ کو 4,000جمعرات کو 3,300 جمعہ کو 3,600ہفتہ کو 3,700 اتوار کو 3,500 افراد کی اموات ہوئیں۔ سوموار 25 جنوری کو 4,000 اور منگل کو بھی 4,000 اموات ہوئی ہیں ہیلتھ ایکسپرٹس کا خیال ہے کہ آئیندہ ایک ماہ میں ایک لاکھ اموات ہوسکتی ہیں۔ اسلئے کرونا سے بچاو¿ کے لئے سیفٹی کا ہونا بہت ضروری ہے۔ نیویارک اسٹیٹ میں ویکسین کی ترسیل اور سپلائی میں کمی ہے جس کِی وجہ سے عام لوگوں کی پہنچ مارچ کے بعد شروع ہوگی۔گزشتہ ھفتہ کو NYCHA برانکس اور بروکلین ، کوئینز، مین ہیٹن اور اسٹیٹن آئیلینڈ میں پچاس ہزار میں کرونا وائرس کی ویکسین شاٹ لگائے گئے۔آئندہ ہفتہ ایک بار پھر پچاس ہزار لوگوں کو ویکسین شاٹ لگائے جائیں گے ۔گورنر اینڈریو کومو نے عام لوگوں کے لئے access آسان بنانے کے لئے سٹی میں کئی مقامات پر ویکسین کے سینٹرز کھولے ہیں۔ سپلائی س±ست ہونے پر فی الحال آپریٹ نہیں ہوسکے۔ گورنر کا کہنا ہے کہ فیتھ بیس آرگنائزیشنز کے تعاون سے جلد ہی کمیونٹی کو ویکسین فراہم کر دی جائے گی۔ گورنر کا کہناہے کہ اسکی اوئیرنس اور اہمیت کے بارے لوگوں میں آگاہی پیدا کی جائے۔کلرجی ممبرز، چرچز اور فیتھ بیس آرگنائزیشنز لوکل کمیونٹی کوایجوکیٹ کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ویکسین کی اوئیرنس کے حوالے سے ہمارے علماءاور کمیونٹی رہنماو¿ں کا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ ہمیں مساجد میں اسکے لئے باقائدہ مہم چلانی چاہئے تاکہ ہماری کمیونٹی اس سے استفادہ کرسکے۔مجھے گورنر کومو کیطرف سے ویکسین ٹاسک فورس کا ایمبیسڈر بنایا گیا ہے تاکہ لینگویج بیرئیر پیدا نہ ہو۔ کمیونٹی تک اسکے مثبت پہلو اجاگر کرنے کے لئے مختلف کمیونٹیز کے چیدہ افراد کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ کیونکہ ویسی کن کے بارے منفی پراپیگنڈہ نے لوگوں کو کنفیوز کر رکھا ہے۔ گورنر اور مئیر آفس کی روزانہ بریفنگ میں اسٹیٹ اور سٹی کے افراد کو باخبر رکھا جارہا ہے۔ گورنر آفس کی تقریباً روزانہ زوم میٹنگز ہوتی ہیں جس میں صرف میں واحد پاکستانی ہوں جبکہ اسکے مقابل چار انڈینز ہیں اور سکھ ہیں۔
ہم سوشل میڈیا پر گلہ کرتے ہیں کہ سٹی، اسٹیٹ اور فیڈرل لیول پر ہماری نمائندگی نا ہونے کے برابر ہے۔
جوبائیڈن کی ٹیم میں تقریباً ڈیڑھ درجن انڈین نژاد امریکنز کی شمولیت سے پاکستانی کمیونٹی کے سوشل میڈیا لیڈر اور خود ساختہ کمیونٹی ایکٹوسٹ جیلیسی محسوس کررہے ہیں غصہ نکال رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں صرف اخبارات میں فوٹو بازی کی ہے۔ پیپلز پارٹی،مسلم لیگ۔ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی سیاست کی ہے۔ مین اسٹریم میں کردار نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی کمیونٹی کی کوئی آواز نہیں۔ ہم میلے ٹھیلے بہت کرتے ہیں لیکن لوکل کمیونٹی کے ساتھ انگیج نہیں ہوسکے۔دوسرے فیتھ کی کمیونیٹز کے ساتھ تعلق نہ ہونے کے برابرہے جسکی وجہ سے لوکل،سٹی ،اسٹیٹ اور نیشنل لیول پر وہ اہمیت نہیں جو ہونی چاہئے تھی۔ ہم کسی مسلمان کی امریکی انتظامیہ میں شمولیت کی پوسٹیں لگا کر دل پشاوری کرتے رہتے ہیں یا پھر ایکدوسرے میں نقص نکالنے میں وقت برباد کررہے ہیں جب تک ہم آپس کے سے جھگڑوں سے باہر نہیں نکلیں گے ،مین اسٹریم میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔چند جاہل لوگوں کے ہاتھ میں قلم اور میڈیا آیا گیا ہے جن کی زندگی اور اوڑھنا بچھونا دوسروں کی تضحیک اور بلیک میلنگ کے علاوہ کچھ نہیں، اخلاقی گراوٹ اس انتہاءکی ہے۔
زیادہ تر کمیونٹی ایکٹیوسٹ اور رہنماء پاکستانی پالیٹکس اور ایکدوسرے کو نیچا دکھانے کے علاوہ کوئی مثبت کام کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ذاتی عناد ،نفرت ،حسد اور دشمنیوں نے ہمارے اندر سے انسانیت کو کم کردیا ہے جس کاخمیازہ ہماری نوجوان نسل بھگت رہی ہے۔ گزشتہ ایک سال میں پاکستانی کمیونٹی کے نوجوان بچوں کے ہاتھوں چار مختلف واقعات میں والدین قتل ہوچکے ہیں، ہمیں اپنی صیح ڈائریکشن اور سمت کا تعین کرنا ہوگا تاکہ ہم اس سوسائٹی میں ایک باعزت اور اچھے کریکٹر کے ساتھ کمیونٹی کی خدمت کرسکیں۔ برانکس کمیونٹی کونسل کی ٹیم نے پاکستانی قونصلیٹ جنرل میڈم عائشہ علی سے ملاقات کی اور امیگریشن ایمنسٹی ملنے کی صورت میں پاسپورٹ آئی ڈی کارڈز کی لئے قونصل آفس پر بہت بوجھ بڑھے گا۔ برانکس کمیونٹی کونسل کے ذمہ داران ، شبیرگل، نعیم بٹ اور عدیل گوندل نے قونصل جنرل سی استدعا کی کہ کمیونٹی سینٹرز اور مساجد میں جمعہ کے خطبات کے موقع پر پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ کے سلسلہ میں آسانیاں اور سہولت کے لئے آگاہ کرینگے۔ اسکے لئے ابھی سے مہم شروع کرنے کے لئے برانکس کمیونٹی کونسل نے اپنی خدمات اور آفس فراہم کرنے کی پیش کش کی۔ شبیرگل، نعیم بٹ اور عدیل گوندل نے قونصل جنرل صاحبہ کے تعاون سے ہر جمعہ کو بڑی مساجد میں میٹنگز کا اہتمام کیا ہے،اس جمعہ کو ویسٹ چسٹر مسلم سینٹر اور برانکس کی مساجد سے باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here