کیا ڈیموکریٹ یونائیٹیڈ امریکہ بنائینگے؟

0
136
کامل احمر

کہاوت ہے جب کس گھر میں وکیل پیدا ہوا تو شیطان نے کہا تو آج میں بھی صاحب اولاد بن گیا۔شیکسپئر کے ڈرامے ہنری،ہشتم میں ایک کردار نے کہا ”تمام وکیلوں کو مار دو“ مقصد قطعی یہ نہیں تھا کہ مار دو کہنا یہ تھا کہ جو بھی قانون کے راستے میں کھڑے ہیں۔انہیں ہٹا دواور آج کے دور میں جو قانون داں ہیں وہ دیوار بنے کھڑے ہیں۔خاص کر امریکہ کی سوسائٹی میں وکیل آپ کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ہر چند ایک وکیل اپنے موکل کے فائدے کے لئے کام کرتا ہے۔اور دوسرا بھی یہ ہی کچھ کرتا ہے۔جتنا بڑا وکیل ہوگا وہ بڑے موکل کا کیس لڑے گا دونوں وکیلوں میں سے ایک وکیل غلط ہوگا۔مطلب50فیصد وکلاءغلط ہیں۔اور جس تعداد میں امریکہ میں وکلاءپیدا ہو رہے ہیں۔معاشرے میں خرابیاں خلفشاریان بڑھتی جارہی ہیں۔بہت سال پہلے ہم ایک جاپانی کمپنی میں کام کرتے تھے جن کا کاروبار امریکہ سے لائیو اسٹاک کافی برآمد کرنا تھا۔ایک دن ہمارے پاس نے جو تھوڑا سا نشے میں دھت تھا کام کی زیادتی کی وجہ سے ہم سے کہا”یہ ملک اچھا نہیں ہے بھڑک کر بولا، وکیل اچھے نہیں اور یہاں ضرورت سے زیادہ وکیل ہیں وہ اپنے حصے کا کام کرتے ہیں ہم نے پوچھا، کیا جاپان میں وکیل نہیں ہیں۔”اسکا کہنا تھا“ہیں لیکن غلط مقدمہ نہیں لڑتے“اس کے اس جملے میں ہمارے معاشرے کی عکاسی ہے کہ بڑے بڑے وکیلوں نے کیسے کیسے غلط مقدمے لڑ کر اپنے موکلوں کو بچایا ہے۔یہاں کے نامی گرامی بلکہ دنیا بھر میں مشہور وکیل ایلن درشووز ہیں جو ہارورڈ یونیورسٹی میں بڑھاتے بھی ہیں ایک عام موکل کی ان تک پہنچ نہیں۔انکے موکلوں میں جن کا انہوں نے دفاع کیا۔کلاس وون بلو(جس نے اپنی بیوی سے چھٹکارا پانے کے لئے اسے کوما میں ڈال دیا ضرورت سے زیادہ گولیاں کھلا کر)اوجے سمپسن جیفری ایپسٹین اور ڈونلڈ ٹرمپ آپ انہیں اچھا قانون داں کہیں یا برا لیکن بعض اوقات وہ غلط بات کے خلاف جُت جاتے ہیں جیسے ہائی ٹیک کمپنیوں گوگل، امبزوں، فیس بک اور مائیکروسافٹ کی بے جا دھاندلیوں کے خلاف سابقہ صدر ٹرمپ کے دفاع میں اترے ہوئے ہیں۔ہائی ٹیک کارپوریشن کی موناپولی یا دھاندلی کے خلاف اور بھی کچھ کیا جانے والا ہے۔کہ وہ آزادی تقریر اور رائے کو دبانے کے لئے جیسے اور جب چاہیں کوئی بھی بیانہ بنا کرBANکرسکتی ہیں۔ابھی یہ فتنہ ٹرمپ کے خلاف ہے اور آنے والے وقتوں میں ڈیموکریٹ کے خلاف بھی ہوسکتا ہے۔فی الحال انکی موناپولی ہے جس پربائیڈن کی ٹیم کام کر رہی ہے۔اسی سلسلے کا ایک انٹرویو آج ہم نےBBCپر دیکھا جس میں امریکہ میں مشہور32سالہ پاکستانی نژاد وکیل لینا خان کی پیدائش لندن میں ہوئی اور یہاں آکر انہیں صرف اس بناءاہمیت مل گئی کہ انہوں نےANTI-TRUSTیعنی عدم اعتماد قانون پر مضمون لکھ مارا تھا اس چھوٹی عمر میں وہ یونیورسٹی میں پڑھاتی بھی ہیںاور مقبول ہیں کہ انہیں ہندو لابی بائیڈن کی ٹیم کے لئے نامزد کر چکی ہے۔آپ سوچنے لگے ہندو لابی؟جی ہاں یہ وہ لابی ہے۔جو صرف ہندوستان کے مفاد میں کام کرتی ہے۔ہم نے لینا خان کے لئے گوگل کرکے جاننے کی انتھک کوشش کی کہ معلوم ہو کر وہ افغانی نژاد پاکستانی امریکن ہیں۔یا صرف پاکستانی نژاد امریکن انکی پیدائش لندن کی ہے۔انٹرویو جیBBCکے نمائندے اسٹیفن سکر نے اپنے پروگرامHARO TALKمیں لیا تھا بغور سنا اور کئی بار سنا انکی فیس ریڈنگ بتا رہی تھی۔کہ وہ ہائی ٹیک کمپنیوں کے خلاف کچھ بھی نہ کرسکے گئیں۔کہتے چلیں امریکہ میں یہودی اپنے مفاد میں کوئی ایسا کام نہیں کرتے جس سے ا نہیں بدنامی ملے تازہ ثبوت ہے کہ ٹرمپ سے کام لینے کے بعد انہیں اکیلا چھوڑ دیا یہ کام وہ پہلے صدر بش سے کروا چکے ہیں۔تاریخ گواہ ہے اب یہ کام ہندو لابی کر رہی ہے۔یہاں بہت پہلے ہم نے ایک بات سنی تھی کہ راک فیلر کے ایک بھائی نے کہا کیوں نہ ہم میں سے کوئی صدارت کے لئے کھڑا ہو جو اب میں دوسرے بھائی نے ہنس کر کہا”اسکی ضرورت نہیں یہ کام ہم کسی کو بھی صدر بنا کر سکتے ہیں۔اور صاحبو ایسا ہی ہو رہا ہے یہاں جب تک یہودی لابیAIPECکے حضور میں گھٹنے ٹیک کر حلف وفاداری نہ اٹھائے وہ سیاست میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔اس کی مثال نکی ہیلی ہے۔اور موجودہ مثال اب کی نائب صدر کملا دیوی حارث ہیں آنے والا وقت بتائےگا کہ وہ امریکی عوام کی کیسے خدمت کرینگی؟۔
بات وکیلوں کی ہو رہی ہے۔جو کارپوریٹ امریکہ کے ہر شعبہ میں جڑیں بنا چکے ہیں۔صارفین کے لئے کمپنیوں کے لئے قانونی بچاﺅ ہو یا ہسپتالوں،فارمایٹیکل(دواساز کمپنیوں) ڈاکٹروں، کارانشورنس کمپنیوں کے بچاﺅ کا قانون یا۔ان پر قانونی چارہ جوئی کا قانون،ساہوکار بھی ہے اور چور بازاری سکھانے والے بھی یہ سیڈیکیڈ فراڈ سکھانے والے بھی یہ اور پکڑے جانے پر چھڑانے والے بھی یہ جیت ان ہی کی ہے چاہے موکل جیتے یا ہارے۔بڑے شہروں میں انکا حلوہ مانڈا ہے۔گوگل،امیزون، فیس بک،مائیکروسافٹ اپنی من مانی کرتے ہیں۔کہ یہ انکے ساتھ ہیں انکی طاقت کا اندازہ کیجئے کہ یہ امریکہ کے صدر کی بولتی بند کرسکتے ہیں یہ کھلے عام امریکی قانون کی سب سے پہلی ترمیم، آزادی تقریر کا گلا دبا رہے ہیں۔ڈیموکریٹک خوش ہیں اور خاموشی سے یہ تماشا دیکھ رہے ہیں۔قانون ساز اسمبلی میں کانگریس میں128وکلاءہیں۔جب کہ57سینیٹرز وکلاءہیں۔جو12000لابیسٹ(بروکرز)سے مل کر انکےCLIENTSکو فائدہ پہنچاتے ہیں پچھلے سالCOVID-19سے ان کے گاہکوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔جنہوں نے انکو168ملین ڈالرز دے کر حکومت سے150ملین ڈالرز ریلیف کے طور پر دلوائے ہیں۔ایئرلائن نے ان بروکر پر29ملین خرچ کرکے32بلین ڈالر وصول کئے ہیں جب کہ DELTAنیویارک سے اٹلانٹا کا کرایہ417ڈالر وصول کرتی ہے اور گورنمنٹ کے ریلیف پیکٹ کو ڈکار لئے ہضم کر چکی ہے۔ایگرکلچرل والوں کو19بلین ڈالرز ملے ہیں۔صرف38ملین بروکرز کو دے کر2019میں موکلوں نے ساڑھے تین بلین ڈالرز کی لابنگ سے حکومت سے مال بٹورا ہے۔اس لابی کو پہلی ترمیم کے ذریعے حفاظت دی گئی ہے۔جو ٹرمپ نے پابندی لگا دی تھی۔ڈیموکریٹ نے صدر ٹرمپ کے مواخزے کے لئے سینیٹ کو کاغذات بھیج دیئے ہیں۔ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کے لئے سینیٹ کے67ووٹ درکار ہیں۔جن کا ملنا مشکل ہے،فروری8سے ٹرائل شروع ہوگا۔اگر ڈیموکریٹ کو کامیابی ہوئی تو آدھی قوم ایک طرف اور آدھی دوسری طرف ہوگی۔نینسی پلوسی پوری کوشش میں ہیں اسکے بعد کوشش ہوگی۔کہ ٹرمپ پر سیاست میں آنے کی پابندی ہوگی لیکن ایسا ممکن نہیں۔بائیڈن صاحب نے وعدہ کیا تھا کہ وہ زخموں پر مرہم لگائینگے لیکن ایسا کوئی کوشش مرہم نہیں نمک ثابت ہوگی۔آدھا امریکہ ٹرمپ کا حامی ہے۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here