اسرائیلی وزیراعظم پاگل کتے کی طرح معصوم، بیگناہ اور نہتے فلسطینیوں پر ٹوٹ پڑا ھے۔فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ عالمی ضمیر مردہ ہوچکا ہے۔انسانی حقوق کے علمبرداروں نزدیک مسلمانوں کے کوئی بنیادی حقوق نہیںہیں۔ انکے کوئی حقوق نہیں ہیں۔ہم اغیاروں پر تکیہ کئے بیٹھے ہیں ۔اٹھاون مسلم ممالک کی افواج کا کیا کردارہے۔نیتن یاہو کی طرح مودی ہر ایک کو کاٹنے کی کوشش میں ھے۔بھارتی وزیراعظم مودی کو پاگل کتے نے کاٹ لیا ھے۔اسکے دماغ میں جنگ کا خناس گھس گیا ھے۔ گزشتہ دنوں ایک انتخابی جلسے میں پاکستانی نوجوانوں سے کہتا ھے کہ روٹی کھا یا میری گولی کھا۔مودی شکست کے۔ عد دماغی توازن کھو بیٹھا ھے۔روزانہ دھمکیاں دے رہا ھے۔اسکے نصیب میں ہر طرف ذلالتیں اور رسوائیاں لکھی جا چکی ہیں۔اسے تکبر اور غرور لے ڈوبا ھے۔ بھارت خطے کے ہمسایہ ممالک کو اکھنڈ بھارت کا حصہ بنانا چاہتا ھے۔ پاکستان کو اکھنڈ بھارت کے اس نظریہ پر خطے کے ممالک بھوٹان ،نیپال،برما، بنگلہ دیش، سری لنکا،مالدیپ،افغانستان کو اعتماد میں لینا چاہئے۔تاکہ اسکے شیطانی منصوبے کو خاک میں ملایا جاسکے۔مودی بھول گیا ھے کہ دنیا میں جتنی بڑی فرعونی قوتیں آئیں۔غرور،تکبر اور گھمنڈ نے انہیں نیست و نابود کردیا۔یہی حال مودی کا ھوا ھے۔ بھارت کے پاس بہترین ٹکنالوجی،بہترین ڈیفینس سسٹم تھا جس کو ھمارے بہادر جوانوں نے نیست و نابود کردیا۔موجودہ صورتحال میں پاکستان کو بنگلہ دیش،سعودی عرب،انڈونیشیا،یو اے ای ،قطر ،روس،امریکہ اور برطانیہ کو انگیج رکھنا چاہئے۔ ملائشیا، ترکی ، ایران، آزربیجان ، چین کے ساتھ ھمارے تعلقات بیمثال ھیں۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کو کشمیریوں کے حق خوداردیت کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ دیکھا چاہئے۔ کشمیر کی وجہ سے دونوں ممالک میں چار جنگیں ھو چکی ھیں۔جس کا حل یو این او کی قراردادوں پر عملدرآمد سے ہی ھوگا۔دونوں ملک ایٹمی قوت ھیں۔ جو پورے خطے کے کی تباہی کا موجب بن سکتا ھے۔ موجودہ جنگ میں پاکستان نے نہ صرف دنیا کو انگشت بدنداں کیا، بلکہ پاکستان خطہ میں چین کے بعد منی سپر پاور بن کر ابھرا ھے۔پاکستان نے مسلم دنیا میں اپنے لئے مقام پیدا کیا ھے۔اس جنگ نے جنوب ایشیا میں پاکستان کو ایک قوت فراہم کی ھے۔ اس جنگ نے چین کا خطے میں پلڑا بھاری کردیا ھے۔ اسی کی وجہ سے تائیوان نے چین کو بات چیت کی پیش کش کی ھے۔چائنیز اسلحہ ، میزائل ٹیکنالوجی اور طیاروں کی دھاک امریکہ، آسٹریلیا، بھارت اور یورپ پر بیٹھ چکی ھے۔بھارت کی سبکی پر امریکہ کو مودی پر غصہ ھے۔پوٹن بھی مودی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ بھارت نے امریکہ اور یورپ کومایوس کیا ھے۔یہ ممالک سمجھتے تھے کہ بھارت ایک طاقتور ملک ھے۔پاکستان کو زیر کرلے گا۔اور اگلا ہدف چین ھوگا۔اس کی شکست سے مغرب اور امریکہ میں انہیں ذلت ورسوائی کو سامنا ھے۔ اسی لئے امریکہ، یورپ اور روس مودی سے بات کرنا پسند نہیں کرتے۔بھارت ناکامی کے بعد دھڑا دھڑ اسلحہ خرید رہا ھے۔اسکا آرمی چیف آئرن ڈوم کی خریداری کے لئے اسرائیل پہنچا تھا۔اسرائیلی اشتراک سے ہزاروں ڈرون بنائے جارہے رہے۔ بھارتی حکومت مقامی سطح پر ڈرونز کی تیاری کررکھی ھے۔بھارت کو امریکہ، روس اور فرانس نے طیارے اور دفاعی سسٹم دینے میں ہچکچا رہے ھیں۔بھارت نے زیادہ امیدیں اسرائیل سے وابستہ کر رکھی ھیں۔حالانکہ اس جنگ میں اسرائیلی جنگی ماہرین کو بھی ذلت آمیز شکست اٹھانا پڑی ھے۔ اب اسرائیل اور بھارت ایک بڑی جنگ کی تیاری کررہے ھیں۔
پاکستان کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لئے تیار ھے ۔
پاکستان کے شاہین مزائیل اور اور نئے طیارے J-36 پوری تیاری میں ھیں۔آئیندہ جنگ میں پاکستان نئے دفاعی سسٹم Q-19 ڈیفینس سسٹم اور جدیدسٹلائیٹ سسٹم استعمال کرے گا۔آئیندہ بھارتی شرانگیزی کا سرپرائز بھیانک ھوگا۔بھارت کبھی دھمکی دینے کی جرآت نہیں کرے گا۔ J-10 طیاروں کے بعد J-15, J16,J-20, J-35 پاکستان کے دفاعی
نظام کو انتہائی مضبوط کیا ھے۔چین اب J-50 طیارے بنا رہا ھے جو پوری دنیا کے دفاعی حصار کو سرنگوں کردینگے۔ پاکستان اور چین نے کوائنٹم ریڈار تیار کرھے۔جو عنقریب حوالے کیا جا رہا ھے یہ بغیر حرارت پانچ سو میل دور تک ہدف کو تباہ کردے گا۔نیول جہازوں پر بھی نصب ھوگا۔
بیک وقت بھارت، اسرائیل اور یورپ اسکے نشانے پر ھونگے۔یہ ریڈار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی ھے۔ جو کسی ریڈار پر نہیں آئے گی۔سمندر ، آسمان اور زمین کے اندر پوشیدہ چیزیں بھی اسکی دسترس میں ھونگی۔
کوائنٹم میزائل ٹیکنالوجی اور اسکا جدید ریڈار جدید ترین ریڈار سسٹم علاقے کو یورپ اور امریکہ کے مہلک ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے مخفوظ بنادے گا۔
بھارت نے خطے میں جس دہشت وحشت کو مچا رکھا تھا۔ آئے روز اسکی گنیں آبادیوں پر آگ کے گولے برساتی تھیں۔ان گنوں اور توپوں کو خاموش کرنے کا وقت آچکاھے۔
بنیان المرصوص نے بھارت کا گلہ تو دبایا ھے ۔ لیکن اسکے علاوہ مغربی دنیا کو ورط حیرت میں ڈال دیا ھے۔ اس خطہ کے کسی بھی پنگے سے دور دھکیل دیا۔
معرکہ حق اپنے اندر ایک طاقت رکھتا ھے۔ پوری دنیا نے اسے دیکھا ھے۔ سید منور حسن مرحوم فرماتے تھے کہ حق کے اندر خود اسلحے کی قوت ھے ۔
پاکستان نے پہل کبھی نہیں کی تھی ۔ اب پاکستان کا پلڑا بھاری اور مورال بلند ھے ۔ آبی جارحیت کی صورت میں پاکستان حملے کی پہل کرسکتا ھے ۔
بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کے سینکڑوں فوجی مارے گئے ھیں۔درجنوں چوکیاں ابھی بھی پاکستانی فوسیزیز کے قبضہ میں ھیں۔ بھارتی جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل چوہان نے بھارتی طیاروں کی تباہی کا اقرار کیا ھے۔ ایک ریٹائرذ جنرل کا کہنا ھے کہ پاکستان نے بھارت کے چونتیس رافیل طیاروں کو جام کر دیا تھا۔ پاکستان کی فوریز نے کئی میل اندر گھس گئے تھے۔
جنرل کا کہنا ھے کہ پاکستان نے گزشتہ بیس سال میں روس کو شکست دی ھے، امریکہ کو علاقے سے بھگایا ھے۔ دہشت گردوں سے لڑ رہا ھے۔ اسکی فورسیز کو جنگی مہارت اور capability ھے کہ وہ کسی بھی بڑی فورسیز کا مقابلہ کرسکتی ھیں۔ بھارتی جنرل کا کہنا ھے کہ اگر امریکہ جنگ کو نہ روکتا تو آنے والے چند گھنٹوں میں پاکستان بھارت کی بہت تباہی کرسکتا تھا۔ بھارتی جنرل کا کہانھگ کہ ھم نے ابھی تک ففتھ جنریشن کے طیارے حاصل نہیں کئے ۔ مگر پاکستان چھ جنریشن کے طیاروں کی تربیتی پروازیں مکمل کرچکا ھے۔ بھارت کے نیول چیف کا کہنا ھے کہ پاکستان چھوٹا ملک ھے لیکن اس کا دفاعی حصار بہت مضبوط ھے۔
چین نے پاکستان کو اینٹی ڈرون مائیکروویوسسٹم دیے رہاھے۔جس سے ڈرون اپنی بیس پر کھڑے کھڑے ناکارہ ھوجائینگے۔
جدید ترین ڈیفینس سسٹم پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ھے۔اب پاکستان کو اس سے بہتر سسٹم مل رہاھے۔ پاکستان نے سپیس،سائبر اور آئی ٹی میں نئی منازل طے کی ھیں۔ جس کا مشاہدہ چند دنوں کی جنگ میں بھارت کی شکست پر منتجیع۔ ھوا ۔پاکستان کو بیرونی مخاذ کے ساتھ اندرونی دہشتگردی کا سامنا بھی ھے۔ بلوچستان ، شمالی وزیرستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں را کا نیٹ ورک کام کررہا ھے۔ بھارت کی اس پراکسی کا مقابلہ بھی ھے۔پوری قوم کو ان دہشتگردوں کے خلاف اندورونی طور ہر متحد ھونے کی ضرورت ھے۔ تاکہ بیرونی دشمنوں کا مقابلہ بآسانی کیا جاسکے۔ اس کے لئے نوجوان نسل کو مرکزی سطح ہر انگیج کرنا ھوگا۔ بحیثیت قوم اللہ رب العزت نے ھمیں موقع فراہم کیا ھے کہ ھم اپنی کوتاہیوں کو درست کریں۔ کرپشن اور معاشی بدحالی کو دور کریں۔ لوٹو اور پھوٹو کے نظریہ کو دفن کرکے ملکی سلامتی، ترقی اور وقار کے لئے پالیسی ترتیب دینا ھوگی۔ تاکہ نوجوان نسل سے مایوسی ، بیروزگاری اور افراتفری کو کم کیا جاسکے۔ خارجہ پالیسی کی مخاذ پر پاکستان کو ہر حال میں افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ھے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اپنا اثرونفوذ بڑھانے کی ضرورت ھے۔ان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات سے دوسری خلیجی ممالک میں بھی تعلقات بڑھیں گے ۔پاکستان کو زراعت اور بجلی کے منصوبوں میں اوورسیز پاکستانیز کی انویسمنٹ کا پیکج لانا چاہئے ۔کاٹن انڈسٹری اور سٹیل مل میں اورسیز پاکستانیز کو انگیج کرنا چاہئے۔لوکل سمال انڈسٹری کو پروموٹ کرنا چاہئے تاکہ ملک معیشت پر بیرونی قرضوں کا بوجھ کم ھو ۔ملکی معشیت اور انڈسٹری پروان چڑھے۔لاکھوں بے روزگار نوجوانوں کے لئے ہنر اور سکیل سینٹرز کے قیام کی ضرورت ھے۔ تاکہ نوجوان دہشتگردوں کے ہتھے نہ چڑھیں۔قارئین !۔ بیروزگاری اور معاشی بدحالی نوجوانوں میں بے راہ روی پیدا کرتی ھے۔منفی رجحان پیدا ھوتا ھے۔معاشی دہشتگروں سے نمٹنے کی اشد ضرورت ھے۔ اسکے لئے مفت بنیادی تعلیم اور صحت پر توجہ کی ضرورت ھے۔
ملک میں جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی ایک ایسی جماعت نہیں جو تعلم، صحت اور خدمت خلق پر کام کررہی ھو۔ جماعت اسلامی محدود وسائل میں آئی ٹی اور آرٹیفیشل ٹیکنالوجی میں لاکھوں نوجوانوں پر کام کررہی ھے۔ جو ماڈرن اورمقابلے کے دور میں بہت ضروری ھے۔
٭٭٭














