پاکستان اللہ رب العزت کا عطیہ ہے۔اس کی قدر کرنا چاہئے۔ جس نے اس ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ اللہ رب العزت نے اسے نشان عبرت بنایا۔ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان۔ ذوالفقار علی بھٹو۔ جنرل مشرف ۔ اور کئی غداران وطن جنہوں نے اس دنیا میں بھی ذلت کمائی۔ اور آخرت میں بھی اللہ کو جوابدہ ھونگے۔ سیاست انتہائی گندی اور غلیظ ھے ۔جنہوں نے اسٹبلشمنٹ گملوں میں پرورش پائی۔ یا جنہیں اقتدار فراہم کیا گیا۔ان سب نے وقتا فوقتا ریاست مخالف ایجنڈے پر کام کیا۔ تینوں بڑی جماعتیں اور ایم کیو ایم اسٹبلشمنٹ کی نرسری کے پودے ھیں۔جو اسٹبلشمنٹ کو ابا قرار دیتی ھیں۔اسٹبلشمنٹ اعتبار اور اعتماد کرتی ھے۔اور پھر انکے کرتوتوں کیوجہ سے یک جنبش انہیں اقتدار سے اہاتھ دھوتے ھیں۔نہ سیاستدانوں نے اور نہ ہی اسٹبلشمنٹ نے جمہوریت ،پارلیمنٹ اور جوڈیشری کو مضبوط ھونے دیا۔ پی ٹی آئی گزشتہ دس سال سے ایجی ٹیشن کی سیاست کررہی ھے۔ آئندہ ہفتے واشنگٹن میں جنرل عاصم منیر کی امریکہ آمد پر انکے خلاف مظاہرہ کررہی ھے۔ نیویارک اور واشنگٹن کی سڑکوں پر جنرل عاصم منیر کے خلاف ٹرکوں پر بڑے بڑے احتجاجی ہورڈنگ دیکھے گئے بیں ۔ پی ٹی آئی کاکہنا ھے کہ جواس رجیم کے حمایتی ھیں وہ وطن دشمن ھیں ۔ صرف عمران خان اس ملک کی آخری آپشن ھیں۔ عمران خان کی رہائی کے لئے پورے ملک میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ھے۔ اسٹبلشمنٹ کا کہنا ھے کہ انکا طرز سیاست ملک دشمنی پرمبنی ھے۔ ھمارا یہ المیہ رہا ھے کہ کبھی ن لیگ ،کبھی ایم کیوایم ،کبھی پیپلز پارٹی اور کبھی پی ٹی آئی اسٹبلشمنٹ کا دم چھلا رہی ھے۔اپوزیشن کو دبانا ان کا کام رہاھے۔ماضی میں پیپلز پارٹی ،ایم کیو ایم اور اب پی ٹی آئی امریکہ اور یورپ میں افواج پاکستان کے خلاف مظاہرے کرتی رہیں ھیں۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ اورارسیز ورکرز نے ریاست کے خلاف ہر سطح پر احتجاج کیا ھے ۔آئی ایم ایف سے امداد کی بندش جیسی کوششیں ۔ ارکان کانگرس کو خطوط۔ آرمی کے خلاف لابنگ۔پی ٹی آئی کا طرز سیاست ایم کیو ایم اور بی ایل اے سے مختلف نہیں ھے۔ اقتدار میں رہنے والی تمام جماعتیں اسٹبلشمنٹ سے کمپرومائزڈ ھوتی رہی ھیں۔موجودہ حکومت اس وقت اسٹبلشمنٹ کی منظور نظر ھے۔جنرل عاصم منیر کو شہباز شریف سوٹ کرتے ھیں۔ اور ن لیگ جنرل عاصم منیر کو تاحیات آرمی چیف دیکھنا چاہتی ھے۔جیسے عمارن خان باجوہ کو۔ پی ٹی آئی کے قائد عمران خان نے جنرل باجوہ کو ووٹ آف نو کانفیڈینس نا لانے کے لئے تاحیات آرمی چیف بنانے کی پیشکش کی تھی۔ پاکستان میں اقتدار کے حصول کے لئے یہ ہوتا آیا ھے۔یہاں ریاست مخالف بیانیہ ووٹ کے حصول کے لئے استعمال کیا جاتا ھے۔ پی ٹی آئی نے نوجوان نسل کا بیڑا غرق کیا ھے۔ سیاستدانوں کا یہ مسئلہ رہاھے ۔کہ جب اپوزیشن میں ھوتے ھیں۔ انہیں بلوچستان اور مسنگ پرسن یاد آتے ھیں۔ جوڈیشری کے سکم یادآتے ھیں۔ ملٹری کورٹس بری لگتی ھیں۔ حکومت میں آتے ہی ملٹری کورٹس کو سپورٹ کرتے ھیں۔انہی عدالتوں کو سپورٹ کرتے ھیں۔ ریاست کی یہ ذمہ داری ھے کہ اختلافی معاملات پر قوم کواعتماد میں لے۔جوڈیشری کو فری ہینڈ دے۔پارلیمنٹ اور ڈیموکریسی کو مضبوط ھونے دے۔ ماضی جناح پور کا منصوبہ بنانے والے ہوں یا را کے ہڈی خور بی ایل اے ۔ یاٹی ٹی پی ۔جو بھی پاکستان کا غدار رہا۔ اسے اللہ کی طرف سے عبرتناک حالات کا سامنا کرنا پڑا۔پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں کو شرانگیزی اور ریاست مخالف سوچ سے الگ ھونا چاہئے۔ اور ملک سے باہر بیٹھ کر جو لوگ ریاست مخالف مہم جوئی کر رہے ہیں۔ انکے خلاف مثر کریک ڈان ھونا چاہئے۔ انسان کو اپنی حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے راستے مسدود اور رابطے ختم ھوجاتے ھیں۔دوسروں کے لئے کانٹنے بچھانے سے پہلے سوچ لیں کہ آپ میں کانٹے سمیٹنے کی کتنی طاقت ھے۔ انہی کانٹوں سے گزر کر منزل کا حصول ھے۔زندگی کے راستیہمیشہ شفاف اور کھلے رکھیں۔ تاریک راستے منزل کھو دیتے ھیں۔نہ عمران خان آخری آپشن ھے اور نہ ن لیگ۔ آخری آپشن نظریہ پاکستان ھے۔ نیکی نظریہ پاکستان کی آن، بان اور شان ھے۔ آخری آپشن محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ھے۔ ریاست مدینہ کی بات کرنے والے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں شرانگیزی کا مظاہرہ کرچکے ھیں۔ ہر کسی کو گالی دینا۔ٹرولنگ کرنا کونسی تہذیب ھے۔
قوم نے ان جماعتوں کو انکے رویوں کو انکے داغدار ماضی کو ابھی تک نہیں پہچانا۔ پیپلز پارٹی نے الذولفقار بنائی ،بم دھماکے کئے۔جہاز ہائی جیک کئے۔ ن لیگ نے عدالتوں پر حملے کئے۔مریم نواز نے یہ جودہشتگردی ھے اسکے پیچھے وردی ھے کے نعرے جلسوں میں لگوائے۔وزیر دفاع خواجہ آصف پارلیمنٹ میں کہتا تھا کہ اس فوج نے آج تک کوئی جنگ نہیں جیتی۔آج بھارت سے جیت کا کریڈٹ لیاجارہا ھے۔ ایم کیو ایم نے قوم کو ہزاروں بوری بند لاشیں دیں۔ ہزاروں سیاسی مخالفین کو چن چن کر قتل کیا۔ اے این پی بم دھماکوں میں ملوث رہی۔ آج پی ٹی آئی وہی کام کررہی ھے جو کام الذاولفقار، ن لیگ، ایم کیو ایم نے کیا۔ انکا طرز سیاست وہی ھے جو شیخ مجیب الرحمان ،الطاف حسین اور سرحدی گاندھی کا تھا۔یہ منافقوں کے ٹولے اور اقتدار کے لالچی ھیں ۔ ان میں حب الوطنی کہیں نظر نہیں آئے گی۔ یہ کیسی پارٹی ھے جس میں نہ الیکشن ھیں نہ شوری ھے نہ کوئی احتسابی نظام ھے۔ نہ کوئی منشور ھے اور نہ ہی مستقبل کا لائحہ عمل۔ برساتی مینڈکوں کی طرح لوگ آتے ھیں ۔ پارٹیاں بدلتے ھیں۔مال بناتے ھیں۔مفادات کی جنگ لڑتے ھیں۔ اور محب وطن کہلاتے ھیں اور ووٹ بھی لیتے ھیں۔ بے شعور ،بیعقل، اور جاہل معاشرہ ھے۔جسے ووٹ کا شعور نہیں۔ ووٹ کی ایمانت میں خیانت کرتے ھیں۔اور پھر روتے ھیں کہ ملک کے حالات نہیں سدھر رہے۔جہاں ھم پچاس سال پہلے کھڑے تھے آج بھی وہی کھڑے ھیں۔میرا اور آپ کا جرنیلوں ،انکی پالیسیز سے اختلاف ھو سکتا ھے۔ لیکن افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ رسائی ناعاقبت اندیشی ھے۔
افواج پاکستان ہی وہ واحد ادارہ ھے جو قوم کے تخفظ کی ضمانت ھے۔ ھمارے بچوں، ھماری ماں بہنوں اور بیٹیوں کے رکھوالے ھیں۔ انکے خلاف بین الاقوامی میڈیا پر مہم جوئی ،سوشل میڈیا پر ہزارہ رسائی دشمنوں کا ایجنڈا تو ہوسکتا ھے۔ محب وطن پاکستانیوں کا نہیں۔ قارئین !۔ جب مولانا سید ابوالاعلی مودودی مرحوم و مغفور علاج کی غرض سے امریکہ تشریف لائے تو ائیرپورٹ پر صحافی نے ان سے جنرل ایوب کے مظالم بارے سوال کیا۔ تو سید مودوی رح نے فرمایا کہ میں یہاں پاکستان کیسفیر کی حیثیت سے آیا ھوں مجھ سے پاکستان کے بارے سوال کریں۔ سیاست کو میں ملک میں چھوڑ آیا ھوں۔یاد رہے کہ سید مودودی رح کو قادیانی مسئلہ لکھنے کی پاداش میں ایوب خان نے پھانسی کی سزا کا حکم دیا تھا۔ قارئین کرام! ۔ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی ایک آواز پر لاکھوں مہاجر لبیک کہا کرتے تھے۔پھر اپنے ہی لوگوں سے قتل کے خوف سے ملک سے بھاگ گئے۔بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان ۔ کڑوڑوں بنگالیوں کے دلوں کی دھڑکن۔ جن کی آواز پر لوگ لبیک کہتے تھے۔بنگلہ دیش کے قیام کے چار سال بعد انہی لوگوں کے ہاتھوں خاندان سمیت قتل بوئے۔جس کسی نے مملکت خدادا کے ساتھ برا کیا۔ اللہ رب العزت نے اسے نشان عبرت بنادیا۔پی ٹی آئی کواپنی طرز سیاست پر نظر ڈالنی چاہئے ۔ ملک سب سے پہلے ھے۔ ادر پاکستان افواج ھمارا فخر ھیں۔ پی ٹی آئی کے سنجیدہ لوگوں کو دیکھنا چاہئے کہ پارٹی کے بنیادی ارکان آج کہاں ھیں۔ عمران خان کی اے ٹی ایم مشینیں جنہوں نے عمران خان کو اقتدار کی مسند پر پہنچایا۔ جہاز بھر بھر کر گلے میں پٹکے ڈالے ۔سبھی کو دھتکار دیا گیا۔فوائد حاصل کرنے کے بعد آم کی گٹلی کیطرح پھینک دیا گیا۔ عمران خان کہتا ھے کہ میں یہ نہیں مانتا کہ جو نبی کریم کو آخری نبی نہ مانے وہ مسلمان نہیں ھوسکتا (استغفراللہ) عمران خان کہتا ھے کہ جیسے اللہ نے نبی کی تیاری کروائی ایسے ہی اللہ میری تیاری کروا رہا ھے۔ (استغفراللہ)
ایک شخص کہتا ھے کہ میں عمران پر مروں تو ایسے مروں گا جیسے نبء کریم پر مرگیا۔(استغفراللہ) ایک عورت کہتی ھے اے اللہ مجھے حج نصیب نہ کرنا صرف عمران کا چہرہ دیکھ لوں میرا حج ھوگا۔(استغفراللہ)
ایک شخص کہتا ھے کہ اب کوئی نبی نہیں آنا ۔اگر کوئی آخری نبی ھوتا تو عمران خان ھوتا۔(استغفراللہ )
سابق صدر عارف علوی کہتا ھے کہ عمران خان نبی سے زیادہ پاپولر ھے۔ (استغفراللہ)
لکھ دی لعنت ایسی سوچ اور ایسے نظریے پر۔ یہ ھے فتنہ عمران خان کی چند جھلکیاں۔ فیصلہ خود کریں قوم کو کس طرف لیجایا جارہا ھے۔ ایک طرف دین کا باغی۔ دوسری طرف ریاست کا باغی بنایا جارہا ھے۔ یوتھئیے اس حد تک شخصیت پرستی کا شکار ھیں کہ عمران خان کے یو ٹرن ،اباٹ ٹرن۔ ڈبل ٹرن۔ جھوٹ اور فریب کو صلح حدیبیہ سے جوڑتے ھیں۔ ھم قادیانیوں کو کافر اسی لئے کہتے ھیں کو نبء کریم کو آخری نبی نہیں مانتے۔ھم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو وطن دشمن سمجھتے ھیں۔ یہ وطن دشمن، دین دشمن ٹولہ ھے۔ انکے سحر میں نہ آئیں ۔ چار سالہ اقتدار میں کونسا ایسا کام ھے جو ریاست مدینہ کی تصویر ھو۔ چودہ سال سے خیبر پختونخواہ میں کونسی ریاست مدینہ بن گئی ھے۔قوم کو slow poising کیا گیاھے۔ اسٹبلشمنٹ نے اس کھوتے کو کئی سال تیار کیا ھے۔ لوگوں کی ذہن سازی کی ھے۔اب یہی کھوتا اور اس کے چیلے چانٹے اسٹبلشمنٹ کے گلے پڑ گئے ھیں۔ اسٹبلشمنٹ کو منافق، دو نمبر اور ایسے لوگ ہی چاہئیں ۔ خدارا۔ ہوش کے ناخن لیں ۔شعور سے کام لیں ۔ایسے شرپسند، جارح ،دین اور وطن دشمنوں سے محتاط رہیں۔ کیا اس مجمع میں ایک بھی غیرت مند اور صاحب ایمان نہیں تھا جو کہتا کہ عمران خان یہ کیا بکواس کررہے ھو۔ اس لڑکی سے کہتا کیا بھونک رہی ھو۔ عارف علوی سے کوئی پوچھتا ۔ کیا پی ٹی آئی کے سارے کھوتے جاہل اور دین سے نابلد ھیں۔ ؟ یا انکی دینی حمیت اور غیرت مر چکی ھے۔ کیا سارے جاہل اندھے، گونگے اور بہرے ھیں؟۔ دنیا میں اس وقت جنگوں کا ماحول ھے۔ اسرائیل نے پورے غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ھے۔ روس یوکرائن جنگ ھے۔ جسمیں اسرائیل اور پورا نیٹو یوکرائن کے ساتھ ھے۔ روس کے ساتھ ترکی،ایران اور نارتھ کوریا کھڑا ھے۔ پاکستان بھارت بھی جنگ کے دھانے پر ھیں ۔ اس اثنا میں ریاست کے خلاف باغیانہ مہم ، افواج پاکستان کیخلاف مہم جوئی، بیرون ملک وطن عزیز کیخلاف پراپگنڈہ ناقابل قبول ھے۔ان کے خلاف سخت کاروائی ھونی چاہئے۔
٭٭٭













