پاکستانی عدالتیں شدید دباﺅ میں!!!

0
221

Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA

اسلام آباد ہائی کورٹ پر وکلاءحملہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی محصوری ، سپریم کورٹ کا ترقیاتی فنڈز کیس میں جسٹس قاضی عیٰسی کی بے دخلی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج اختر کیانی نے جنرل اسد درانی کے خلاف فیصلے دینے سے کنارہ کشی اختیارکرلی۔انسانی حقوق کے رہنما ادریس خٹک کو واپس فوجی عدالتوں کے حوالے کرنا، فوجی عدالتوں کے خلاف پشاور کے چیف جسٹس وقار سیٹھ مرحوم کے فوجی عدالتوں کے فیصلوں کو عدالتوں کے ہاتھوں روندھنے سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی تمام عدالتیں شدید دباﺅ میں آچکی ہیںجو قانون اور آئین کے مطابق فیصلے نہیں کر پا رہی ہیں تاہم اسلام آباد میں وکلاءچیمبرز کو انتظامیہ کے ہاتھوں گرانے پر وکلاءنے چیف جسٹس اطہر من اللہ پر حملہ کر دیاجبکہ چیمبرز ڈپٹی کمشنر کے حکم سے گرائے گئے جو عقل سے بالاتر بات نظر آرہی ہے چونکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ مسلسل لاپتہ، گم شدگان، اغواءشدگان اور بھٹہ مزدور جیسے محنت کشوں کو سن رہے ہیں جن کو ہٹانے کے لیے وکلاءگردی جیسی طاقت کا مظاہرہ دیکھا گیا جس کے پیچھے گھناﺅنی سازش چھپی ہوئی ہے ،یہ وہ ہی طاقت ہے جس نے ارشد ملک کو نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلے پر مجبور کیا تھا یا پھر جس کے بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت صدیقی بتا چکے ہیںکہ عدلیہ کے ججوں کو من پسند بنچ بنانے اور فیصلوں پر مجبور کیا جارہا ہے جہاں دن رات ایجنسیوں کے اہلکار فیصلوں پر اثرانداز ہو رہے ہیںجس کی بنا پر انہیں عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھاحال ہی میں سپریم کورٹ کے ان بنچوں سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹا دیا گیا ہے جو عمران خان کی حکومت یا وزیراعظم کے خلاف سماعت کر رہے ہیں یا کریں گے جس سے لگتا ہے کہ جج وقار سیٹھ مرحوم جج ارشد ملک مرحوم، جیسا جسٹس قاضی عیٰسی کا حشر نہ ہو جن کو کرونا نے آگھیرا تھا، بہرکیف سپریم کورٹ میں ایک غیر آئینی پٹیشن خفیہ بیلٹ کی سماعت جاری ہے کہ سینیٹ کے انتخاب میں سینکڑوں صوبائی پارلیمنٹرین اپنا ووٹ دیکھا کر ووٹ ڈالیں یا ضمیر کے مطابق خفیہ بیلٹ پر ووٹ استعمال کریں جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل226میں ماسوائے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ووٹنگ کے علاوہ تمام ووٹنگ خفیہ رکھی گئی تاکہ پارلیمنٹرین اپنے ضمیر کے مطابق پرائیویسی کو ملحوظ خاطر رکھ کر ووٹ کا استعمال کریں جن کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ اوپن ہینڈشیک کے ذریعے سینیٹ کے امیدواروں کو ووٹ دیں جس کے لیے سپریم کورٹ سے مشورہ مانگا جائے جس کو عدالت عظمیٰ بلاجواز لے کر بیٹھی ہوئی جبکہ سینٹ انتخاب تین مارچ کو ہونے جارہا ہے جس کی امیدواری تاریخ آج تیرہ فروری کو ختم ہوچکی ہے لیکن سپریم کورٹ نہ جانے کونسا سرپرائز دینے جارہی ہے کہ جس نے ایک غیر آئینی پٹیشن میں دلچسپی پیدا کر رکھی ہے حالانکہ بیلٹ کا مطلب خفیہ ہوتا جو کروڑوں ہزاروں اور سینکڑوں لوگوں کے ہاتھوں اپنے اپنے ضمیر کے مطابق حق رائے دہی میں استعمال ہوتا ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان کی پوری قوم ہاتھ اُٹھا کر کسی پارلیمنٹرین کو منتخب کرسکتی ہے یا پھر سینکڑوں پارلیمنٹرین کسی سینئر کو ہاتھ اٹھا کر منتخب کرسکتے ہیں۔ہرگز نہیں لیکن پاکستان میں موجودہ لاڈلے حکمرانوں کے لیے جنرل اور جج صاحبان نے جانے کونسے راستے اختیارکر رہے ہیں تاکہ ان کا اکثریت میں لاکر حکمران برقرار رکھا جائے چاہے پاکستان کا قانون اور آئین پامال ہوجائے۔بہرکیف موجودہ چیف جسٹس گلزار کے صاحبزادے پر گولیاں برسائی گئیں۔جسٹس منصور علی شاہ کا بیٹا اغواءکر لیا گیا۔چیف جسٹس اطہر امن اللہ پر وکلاءسے حملہ کرایا گیا۔چیف جسٹس وقار سیٹھ پر حملہ ہوا جس سے ججوں سے کیا توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ آزادانہ عدالتی فیصلے کر پائیں کیونکہ پھر جج جسٹس قاضی عیٰسی جسٹس وقار سیٹھ مرحوم، جسٹس مقبول باﺅ، جسٹس منصور علی خان، جسٹس یحییٰ آفریدی تسر بن سکتے ہیں جنہوں نے ابھی تک اپنے ضمیر کے مطابق عدالتی فیصلے دیئے ہیںجس کو پاکستان کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی ، بحرحال پاکستانی عدالتیں شدید دباﺅ میں آکر آج اپنے فیصلوں سے محروم ہیں جن کے سامنے موجودہ حکمرانوں کے بڑے بڑے کرپشن اسیکنڈلز موجود ہیں جو چاہیں تو کل فارن فنڈنگ کیس میں موجودہ حکومت کو برطرف کرسکتی ہے یا پھر باقی بڑے بڑے کرپشن میں نوٹس لے کر احتساب کرسکتی ہے۔مگر ایسا نہیں ہو رہا۔عدالتیں اپوزیشن کے خلاف ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر فیصلے کرتی ہیں۔چاہے جس کے بعد جسٹس نسیم حسن شاہ اور جج ارشد ملک کی طرح اپنے فیصلوں پر رونا پڑے۔متاثرین کے پاس جاکر صفائیاں مانگنا پڑیں تاریخ میں جسٹس منیر احمد،جسٹس مولوی مشتاق،جسٹس انوارالحق،جسٹس ارشاد حسن اور جسٹس ثاقب نثار کی طرح گالیاں کھانا پڑیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here