یوم عاشقان!!!

0
128
شبیر گُل

شبیر گُل

مغربی تہذیب نے بہت سے بیہودہ رسم و رواج کو جنم دیا ہے، بد تہذیبی اور بدکرداری کے نئے نئے طریقوں کو ایجاد کیا ہے جس کی لپیٹ میں پوری دنیا ہے۔ 14 فروری کا دن “یوم عاشقان” یا “یوم محبت” کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تمام اخلاقی حدود کو پامال کیا جاتا ہے۔ چند سالوں سے یہ لعنت ہمارے ملک کے مادر پدر آزاد نوجوان طبقہ میں رفتہ رفتہ سرایت کررہی ہے۔ ابھی دو روز پہلے بے حیائی کا عالمی دن “ویلنٹائن ڈے” کا گزر ہوا۔ اس بے شرمی کے دن مسلم ممالک کے لبرلز بھی پیچھے نہ رہے۔ خصوصا پاکستان کی دین بیزار لبرل سوسائٹی کے گماشتے ، اپنی بچیوں کو فرینڈز (یعنی بوائے) فرینڈزکے ساتھ پارٹیوں میں بھیجنے میں کوئی مذائقہ نہیں سمجھتے۔
“ویلنٹائن ڈے” کے بارے بہت سے اقوال ہیں، اس کی ابتداءکو کئی ایک واقعات سے منسوب کیا جاتا ہے۔ جن میں ایک واقعہ سترہویں صدی عیسوی میں روم میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری کا ایک راہبہ کی محبت میں مبتلا ہونا تھاچونکہ عسائیت میں راہبہ اور راہبات کے لئے نکاح ممنوع تھا۔اس لئے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لئے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے کہ اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات قائم کرلیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔راہبہ نے اس پر یقین کرلیااور دونوں سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی دھجیاں اُڑانے پر ان کا وہی حشر ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی دونوں کو قتل کر دیا گیا۔
کچھ عرصہ بعد چند لوگوں نے انہیں محبت کاشہید مان کر یہ دن منانا شروع کردیا۔آج اس رسم” بد“ نے طوفان بے حیائی برپا کردیا ہے۔ عفت وعصمت کی عظمت اور رشتہ نکاح کے تقدس کو پامال کر دیا گیا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے آزادی اور بے باکی کے نام پر جنسی بے راہ روی کو فروغ دیا ہے۔ برسر عام اظہار محبت کے نت نئے طریقے اور شرمناک واقعات نے معاشرے میں بے چینی پیدا کی ہے۔ یہ آزادی جو دراصل نسل کی بربادی ہے۔ روشن خیال ، مادر پدرآزاد طبقہ ،مملکت خداداد میں آزادی کے نام پر بداخلاقی اور بے حیائی پھیلا کر بدکردار ہونے کا ثبوت فراہم کرتا ہے۔ اخلاق و کردار احساس کا نام ہے۔ احساس جانوروں میں نہیں انسانوں میں ہوا کرتے ہیں۔ جس انسان کی جان نکل جائے تو وہ زندہ نہیں رہتا، اورجس انسان سے احساس نکل جائے وہ پھر جانور کہلاتا ہے۔ ہم مغربی روایات کے بہت دلدادہ ہیں۔ انکے نظام ،اخلاقیات اورانصاف کی مثالیں پیش کرتے ہیں حالانکہ مغربی اور مشرقی روایات کا اتنا ہی فرق ہے جتنا انکے درمیان فاصلہ۔ ایسے ہی انکی اخلاقیات کا۔ بے حیائی کے پیچھے سیاسی اور بااثر لوگ نظر آتے ہیں۔ چادر اور چاردیواری کے مخافظ ان کے دم چھلہ ،سپورٹرز اورپ±شتیبان ہیں۔ یہ لوگ ہماری سیاسی اشرافیہ ہے۔ جو اخلاقی گراو¿ٹ کا شکار ہے۔ جب اپنے ملک میں باکردار،با حیائ صاف ستھری اور ایماندار قیادت چ±ننے کاوقت آتا ہے۔ تو ہم مغربی کلچر کے پروردہ،بے حیا ، بے شرم،بدکار اور خائن لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں جن کی بدمستیوں کے قصے زبان زد عام ہیں، ظ±لم اور بے انصافی جن کا وطیرہ ہے۔
اللہ ہمیں ظالموں سے چھٹکارے کے کئی مواقع فراہم کرتے ہیں لیکن ہم ہر بار قرآن،رسول اور دین سے باغی ،کرپٹ افراد کو اپنے اوپر مسلط کرکے روتے رہتے ہیں اور ہر انتخابی معرکہ میں یہی غلطی دہراتے ہیں۔ کئی بڑے سیاستدانوں کے بچے اپنے مذہب،کلچر اور اسلامک ویلیوز چھوڑ کر غیروں کی پوشاک پہن چکے ہیں۔ عربوں کے گھروں میں یہودی بیگمات ہیں عرب حکمرانوں نے مسلم ا±مّہ کی اخلاقی ، مذہبی اور معاشی طور پر کمر توڑ دی ہے۔ انکے غیر مذہبی رجحانات،مسلمانوں کے مقابلہ میں ہنود ،یہود اور ویٹی کن سے قریبی تعلقات نے مسلم اقوام کو لاوارث کردیا ہے۔ سعودی عرب اور یواے ای نے نائٹ کلب،شراب خانے کھول کر ثابت کیا ہے کہ یہ یہودیوں کی اولادیں ہیں۔
وڈیرے،امیرزادے اور سیاسی اشرافیہ میں اکثر عورتوں سے ناجائز تعلقات اپناتے ہیں، ناجائز اولادیں پیدا کرتے ہیں، عورتوں سے ظلم کرتے ہیں،گیلانی، بخاری، پیرزادے ، عرب حکمرانوں کی طرح انہی حرام کاموں میں مشغول ہیں۔ ویلینٹائن ڈے گزراہے۔ بہت سے لڑکے اور لڑکیاں حرام تعلقات کو پروان چڑھانے کیلئے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔ اس حوالے سے “مولانا مودودی رحمہ اللّٰہ کو ایک گمنام خط موصول ہوا جس میں سوال کیا گیا تھا جسکا مولانا مودودیؒ نے بہترین جواب دیا ہے جو کہ پڑھنے لائق ہے۔ سوال یہ تھا کہ میں نے ایک دو شیزہ کو لالچ دیا کہ میں اس سے شادی کروں گا پھر اس کے ساتھ خلاف غیراخلاقی تعلقات رکھے، میں نہایت دیانت داری سے اس سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس لڑکی کے خاندان کی عام عورتیں زانیہ اور بدکار ہیں ، یہاں تک کہ اس کی ماں بھی۔ اب مجھے خوف ہے کہ اگر میں اس لڑکی سے شادی کر لوں تو وہ بھی بد چلن ثابت نہ ہو۔ ترجمان القرآن کے ذریعے مطلع کیجئے کہ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟
مولانا مرحوم نے جواب دیا : کہ یہ ایک گمنام خط ہے جو ہمیں حال میں موصول ہوا ہے ، عموماً گمنام خطوط جواب کے مستحق نہیں ہوا کرتے ،لیکن اس کا جواب اس لئے دیا جارہا ہے ہے کہ ہماری بدقسمت سوسائٹی میں اس وقت بہت سے ایسے نوجوان موجود ہیں جن کے اندر سائل کی سی ذہنیت پائی جاتی ہے خود بدکار ہیں مگر شادی کے لئے کوئی ایسی لڑکی چاہتے ہیں ،جو عفیفہ ہو ، جس ظرف کو انہوں نے خود گندہ کیا ہے اسے دوسروں کے لئے چھوڑدیتے ہیں اور اپنے لئے کوئی ایسا ظرف تلاش کرتے ہیں ، جسے کسی نے گندہ نہ کیا ہو۔
جناب سائل سے گزارش ہے کہ جس لڑکی کو آپ نے خود شادی سے پہلے خراب کیا ہے ، اس کے لئے اب آپ سے زیادہ موزوں کون ہو سکتا ہے ؟ اور وہ آپ سے زیادہ کس کے لیے موزوں ہو سکتی ہے ؟ آپ کو اپنے لئے نیک چلن لڑکی کیوں درکار ہے ، جبکہ آپ خود بد چلن ہیں ، جب اس لڑکی نے شادی سے پہلے اپنے جسم کو آپ کے حوالے کیا تھا ، کیا اسی وقت آپ کو یہ معلوم نہ ہو گیا تھا کہ وہ بد چلن ہے ؟ پھر آپ کو اب یہ اندیشہ کیوں لاحق ہوا کہ آگے چل کر وہ کہیں بدچلن ثابت نہ ہو ؟ کیا آپ کا مطلب یہ ہے کہ آپ سے ملوث ہونا تو نیک چلنی ہے اور بد چلنی صرف دوسروں سے ملوث ہونے کا نام ہے ؟ پھر اس کے خاندان کی عورتوں پر آپ کا اعتراض بھی عجیب ہے ،وہ خواتین کرام جیسی کچھ بھی ہیں ،اسی لئے ہیں کہ آپ جیسے معزز اصحاب سے ان کو سابقہ پیش آتا رہا ہے ، آپ اگر اس راہ پر بعد میں آئے ہیں تو آخر اپنے پیش روو¿ں کے انجام دیئے ہوئے کار ناموں سے اس درجہ نفرت کیوں ظاہر فرماتے ہیں ؟ برا نہ مانئے آپ دانستہ یا نادانستہ ٹھیک اس خاندان میں پہنچ گئے ہیں ،جس کے لئے آپ موزوں تر ہیں اور جو آپ کے لئے موزوں تر ہے ،کسی دوسرے پاکیزہ خاندان کو خراب کرنے کے بجائے بہتر یہی ہے کہ آپ اسی خاندان میں ٹھہر جائیں ،جس کو آپ جیسے لوگ خراب کر چکے ہیں ،اور جسے خراب کرنے میں آپ کا حصہ بھی شامل ہے۔
آخر میں محترم سائل کو قرآن کی دو آیتیں بھی سن لینی چاہئیں۔ پہلی آیت یہ ہے۔
( النور : 3 )زانی مرد نکاح نہیں کرتا مگر ایک زانیہ یا مشرکہ عورت سے ، اور زانیہ عورت سے نکاح نہیں کرتا مگر ایک زانی اورمشرک اور ایسا کرنا مومنین پر حرام ہے ،اس آیت میں ” نکاح نہیں کرتا ” سے مطلب یہ ہے کہ زانی مرد اس لائق نہیں ہے کہ اس کا نکاح زانیہ یا مشرکہ کے سوا کسی اور سے ہو اور زانیہ عورت کے لئے اگر کوئی شخص موزوں ہے ، تو زانی یا مشرک مرد ، نہ کہ مومن صالح :
دوسری آیت یہ ہے۔
بدکار عورتیں بدکار مردوں کے لئے ہیں
اور بدکار مرد بدکار عورتوں کے لئے اور
پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں
اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ”
ترجمہ: اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں یہ سب ایک دوسرے کے ساتھی ہیں وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں بدی سے روکتے ہیں نماز قائم کرتے ہیں زکوٰة ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ رحمت فرمائے گا۔ یقیناً اللہ زبردست حکمت والا ہے
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here